عمران خان توجہ فرمائیے! 142

اسلام آباد میں سارا انعام کا بہیمانہ قتل!

پچھلے دنوں اسلام آباد کے نواحی علاقے چک شہزاد میں شاہنواز امیر نے اپنی بیوی سارا انعام کو بڑی بے دردی سے قتل کردیا۔ واقعات کے مطابق معروف صحافی ایاز امیر کے صاحبزادے شاہنواز نے اپنی بیوی کو ورزش کرنے والے ڈمبل سے اس کے سر پر وار کرکے قتل کردیا۔
سارا انعام ایک کینیڈین لڑکی تھی جس کے والدین ونڈسر میں رہائش پذیر ہیں۔ سارا انعام کے والد انعام رحیم نے ہم سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سارا دوبئی میں کام کرتی تھی۔ اس نے واٹرلو یونیورسٹی سے اکنامکس میں ماسٹر ڈگری حاصل کی اور وہ ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں ملازم ہوگئی۔ وہ گزشتہ کئی سال سے دبئی میں مقیم تھی۔ اڑتیس سالہ سارا کی کسی طرح شاہنواز سے شناسائی ہو گئی جو کہ پہلے ہی دو بیویوں کو طلاق دے چکا تھا اور بقول انعام رحیم کے وہ ایک پڑھا لکھا اور باتمیز لڑکا لگتا تھا۔ اس نے سارا سے جب نکاح کیا تو سارا کے ماں باپ اس میں شریک نہ ہو سکے جب کہ ابھی تک سارا کی باقاعدہ رخصتی نہیں ہوئی تھی۔ سارا کے والدین کے مطابق اس کی رخصتی نومبر میں ہونا تھی۔ جس رات یہ واقعہ ہوا اس وقت چک شہزاد والے گھر میں شاہنواز کی والدہ جو کہ ایاز امیر کی سابقہ بیوی ہیں صرف وہ موجود تھیں۔ ان کے بقول ان کے کمرے کا فاصلہ شاہنواز سے کچھ فاصلے پر ہے۔
جب شاہنواز سارا کو زدوکوب کررہا تھا تو وہ چیخ رہی تھی جس کی آوازیں گھر کے باہر بھی سنائی دے رہی تھیں اور جب اس نے سارا کو بڑی بے دردی سے ڈمبل کے وار کرکے اس کے سر کو نشانہ بنایا تو وہ آدھ موئی ہو گئی اس کے بعد شاہنواز نے باتھ روم میں لے جا کر اس کو باتھ ٹب میں ڈبو دیا جس سے وہ مکمل طور پر مر گئی۔ یہ واقعہ اس قدر دل دہلا دینے والا ہے کہ کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ انعام رحیم نے راقم سے بات کرتے ہوئے بڑے رنجیدہ لہجے میں بتایا کہ سارا اس تین ماہ کے تعلق کے دوران کبھی شکوہ نہ کرتی۔ اس نے اپنے والدین سے کبھی کسی قسم کی شکایت نہ کی کہ وہ نشہ کرتا ہے یا نفسیاتی مریض ہے۔ بعض اوقات سارا اس بات کا اظہار ضرور کرتی کہ وہ ذرا غصے والا ہے جب کہ وہ شاہنواز کی شخصیت میں صوفی ازم کی جھلک بھی دیکھتی اور والدین کو بھی بتاتی کہ شاہنواز بالکل بھی نشہ کا عادی نہیں ہے اور ذہنی طور پر بالکل ٹھیک ہے۔
پولیس کو دیئے گئے بیان کے مطابق اس نے سارا پر الزام لگایا کہ اس کے کسی اور کے ساتھ بھی تعلقات تھے جب کہ سارا کی فیملی کا کہنا ہے کہ وہ سارا سے رقم بٹورتا تھا کیوں کہ مبینہ طور پر کہا جا رہا ہے کہ وہ کوئی کام نہیں کرتا تھا اور اس نے حال ہی میں کئی لاکھ روپے سارا سے منگوائے تھے۔ یہ بات ابھی تک حل طلب ہے کہ اگر سارا کردار کے اعتبار سے اچھی لڑکی تھی اور کماﺅ بچی تھی اور اپنے خاوند کو مالی مدد بھی کرتی تھی اور سارا کے مطابق اس کا شوہر کسی قسم کے نشے کا عادی نہ تھا تو پھر ایسا کیا ہوا کہ تین ماہ کے اندر ہی اس نے اپنی تیسری بیوی کو مار دیا۔ پہلی دونوں شادیاں کچھ دن ہی چل سکیں۔
ابھی تک اس قتل کی وجوہات سامنے نہیں آسکیں اگر یہ کہا جائے کہ سارا کو اس سے کوئی شکایت نہ تھی اور وہ اچھی جاب کرتی تھی اور مبینہ طور پر دولت بھی شاہنواز کو دیتی تھی تو پھر شاہنواز کو ایسا انتہائی اقدام کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ اس کا ماضی اس بات کا غماز ہے کہ وہ ایک عادی مجرم آدمی ہے جو عورتوں کو استعمال کرتا او رپھر طلاق دے دیتا اور اس مرتبہ اس نے اپنی بیوی کو قتل کر ڈالا۔ بہرحال اس قتل کے مضمرات کچھ بھی ہوں یہ انتہائی گھناﺅنا عمل ہے جو شاہنواز نے کیا ہے اور اپنی فیملی کو بھی زمانے بھر میں رسوا کرایا ہے۔ اس کے والد ایاز امیر ایک باوقار آدمی ہیں جو بجھے ہوئے دل کے ساتھ آج بھی ٹی وی پر اپنے تجزیات دے رہے ہیں۔ دوسری طرف سارا کے والدین اور بہن بھائی کینیڈآ اور امریکہ میں آباد ہیں جو اس کی آخری رسومات میں شرکت کے لئے اسلام آباد پہنچے ہوئے ہیں۔ استدعا ہے کہ انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے شاہنواز کو جلد کیفرکردار تک پہنچایا جائے اور انصاف مہیا کرنا ہماری عدلیہ کا بنیادی فرض ہے۔ آج تمام دنیا کے والدین جو بیٹیوں والے ہیں وہ پریشان ہیں۔ اللہ تعالیٰ سب کو محفوظ رکھے، آمین۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں