عمران خان توجہ فرمائیے! 307

سال 2020ءصدی کا بدترین سال!

اس سال کے آغاز ہی میں چین کے شہر ووہان سے نمودار ہونے والا کرونا وائرس دیکھتے ہی دیکھتے دنیا بھر میں پھیل گیا۔ اس کی وجوہات کسی کی سمجھ میں نہیں آرہی تھیں۔ کوئی کہہ رہا تھا کہ ووہان کی ایک مارکیٹ میں چمگادڑوں سے یہ پھیلا ہے۔ کسی نے کہا کہ چین کی لیبارٹری سے غلطی سے نکل کر پھیلا ہے۔ چین نے کہا کہ کرونا وائرس امریکہ سے ہوتا ہوا کینیڈا کے راستے ووہان پہنچا اور اس سے اس کی نشوونما ہوئی۔ بہرحال وجوہات جو بھی ہوں، کرونا نے نہ صرف چین کو اپنی لپیٹ میں لیا بلکہ پوری دنیا میں پھیل گیا۔ دنیا اس سے نمٹنے کے لئے کیا طریقہ اختیار کرے، کسی کو علم نہیں تھا۔ چین میں ووہان شہر کو مکمل طور پر بند کردیا گیا۔ پورے شہر میں لاک ڈاﺅن لگا دیا گیا۔ ایئرپورٹ اور اندرون ملک جانے والے تمام روٹ بند کردیئے گئے لیکن دیر ہو چکی تھی۔ ووہان آتے ہوئے دنیا بھر سے لوگ جب اپنے اپنے ملکوں کو واپس لوٹے تو وہ اس وائرس سے Infected ہو چکے تھے۔
امریکہ، ہندوستان، برازیل اور یورپ میں اس سے بڑی تباہی پھیلی، لاکھوں لوگ ہلاک ہو چکے ہیں، گو کہ اس کی ویکسین بھی استعمال میں آچکی ہے مگر پھر بھی روزانہ ہزاروں افراد لقمہ اجل بن رہے ہیں۔ اس کا شکار بزرگ اور بیمار افراد زیادہ بن رہے ہیں۔ ابھی حال ہی میں یو کے میں اسی سے ملتا جلتا وائرس نمودار ہوا ہے جس کا Infection ریٹ بہت زیادہ ہے۔ اس نے نیا خوف پھیلا دیا ہے۔ یو کے سے آنے اور جانے والی فلائٹس بند کردی گئی ہیں۔ تاحال اس کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ نامعلوم کب تک جاری رہیں گی۔
امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدہ کے بعد افغانستان سے امریکی فوجوں کا انخلاءجاری ہے۔ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ڈائیلاگ کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان اس میں اپنا کردار ادا کررہا ہے۔ جسے امریکا سمیت عالمی اداروں نے بہت سراہا ہے۔ لیکن ابھی تک افغانستان میں بم دھماکوں کا سلسلہ رک نہیں سکا جو کہ تشویش کی بات ہے۔
ایران کے دو بڑے افراد جنرل قاسم سلیمانی اور سائنسدان فخری زادے کی شہادت سے ایران میں ملک گیر مظاہرے ہوئے اور ان میں امریکہ سے بدلہ لینے کا اظہارکیا گیا جو کہ تاحال نہیں لیا جا سکا بلکہ امید یہ کی جارہی تھی کہ صدر ٹرمپ وائٹ ہاﺅس چھوڑنے سے پہلے محمد بن سلمان اور نیتن یاہو کے ساتھ مل کر ایران پر حملہ کرنے کا پلان بنا رہے ہیں۔ یہ راز افشا ہونے کے بعد اور میڈیا کے شور مچانے سے یہ حملہ ٹلتا ہوا نظر آرہا ہے۔ ٹرمپ 20 جنوری کو آفس چھوڑ دیں گے جس میں چند دن رہ گئے ہیں اور اسرائیلی پارلیمنٹ توڑ دی گئی ہے اس طرح نیتن یاہو کی وزارت عظمی بھی ختم ہو چکی ہے لہذا اس بات کا کوئی امکان نظر نہیں آتا کہ ایران پر حملہ کیا جائے۔ جوبائیڈن کے الیکشن جیتنے کے بعد ایران امریکہ نیوکلیئر ڈیل جو کہ ٹرمپ نے ختم کر دی تھی دوبارہ آغاز ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔
کرونا وائرس کی وجہ سے عالمی معیشت کساد بازاری کا شکار ہے۔ دنیا بھر کے بڑے بڑے ادارے بند ہو رہے ہیں۔ بڑی کمپنیاں دیوالیہ ہو چکی ہیں۔ آئی ایم ایف کے مطابق دنیا کی معیشت تین فیصد سکڑ جائے گی جب کہ اس سے کہیں زیادہ نقصان کا احتمال ہے۔ اسی وجہ سے آئل کی قیمتیں منفی میں چلی گئیں۔
نومبر میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سکست ہو چکی ہے، جوبائیڈن نئے صدر منتخب ہو چکے ہیں جس سے امریکنوں سمیت دنیا بھر کے ممالک نے سکون کا سانس لیا ہے، پچھلے چار سالہ دور میں ٹرمپ نے بے انتہا غیر مقبول کام کئے، جس سے فضا میں گھٹن کا احساس ہوتا رہا، کئی مسلمان ممالک پر پابندیاں لگائی گئیں، اقلیتوں اور امیگرینٹس لینے والے لوگوں کے لئے عذاب کھڑا کردیا گیا۔ بچوں کو ماﺅں سے جدا کردیا گیا۔ امریکی سوسائٹی میں واضح دراڑ ڈال دی گئی، صدر ٹرمپ کے غیر سنجیدہ ٹوئیٹس نے دنیا بھر کو ورطہءحیرت میں ڈالا امریکی تاریخ کے unpredictable صدر رہے۔ آپ ان سے کسی بھی وقت کچھ بھی توقع کر سکتے ہیں۔ صدر کا نقلیں اتارنے کا شوق بہت ہدف تنقید رہا۔ میڈیا کی خوب بے عزتی کی گئی۔
ادھر پاکستان میں جہاں کرونا نے تباہی مچائی، وہیں پی ڈی ایم بھی کرونا کی شکل اختیار کر چکا ہے، کرونا کے باوجود حکومت پاکستان کی کامیاب سمارٹ لاک ڈاﺅن کی پالیسی بہت کامیاب رہی، ایک طرف لوگوں کو کرونا سے بچایا گیا اور دوسری طرف لوگوں کو کام کرنے کی حوصلہ افزائی کی گئی تاکہ غریب اور تنخواہ دار لوگ بھوک سے نہ مر جائیں۔ غریب اور مستحق افراد کو کیش مالی امداد دی گئی جس کو بہت سراہا گیا۔
حکومت پاکستان نے اس دوران کئی اہم اقدامات کئے، کنٹرکشن انڈسٹری کے لئے خصوصی پیکیج کا اعلان کیا گیا۔ جس سے معیشت کا پہیہ چلانے میں بڑی مدد ملی۔ ٹیکسٹائل سیکٹر میں بھی زبردست کام ہوا۔ تمام بند فیکٹریاں دن رات چلنا شروع ہو گئیں حتیٰ کہ ٹرینڈ مزدوروں کی قلت ہوگئی۔ آٹو موبائل انڈسٹری میں بھی بہت بہتری دیکھنے میں آئی۔ بہرحال کرونا نے ہر شعبہءزندگی کو متاثر کیا۔
عمران خان کی حکومت نے بہت سارے کام کئے لیکن ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ بنیادی کاموں کی طرف توجہ دینا بہت ضروری ہے۔ احتساب کا عمل سست روی سے جاری ہے جس کو عوام الناس سخت تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ کرپٹ افراد کی بیخ کنی کے لئے فوری عملی اقدامات لینا ہوں گے۔ اسمبلیوں میں قانون سازی رکی ہوئی ہے۔ سیاسی پارٹیاں آل بچاﺅ مال بچاﺅ ی فکر میں سرگرداں ہیں۔ عمران خان نے کئی یوٹرن لئے، لیکن کسی کرپٹ شخص کو این آر او نہ دینے کے وعدہ پر قائم ہیں اور اس میں اسے بہت مخالفت کا سامنا ہے۔
قصہ کوتاہ سال 2020ءنہ صرف پاکستان بلکہ ساری دنیا کے لئے بہت مسائل لے کر آیا۔ ماں باپ بہن بھائی دوست احباب عزیز و اقارب سے ملنا محال ہو گیا۔ ہر کوئی ایک دوسرے سے ڈر رہا ہے۔ کوئی کسی سے ہاتھ نہیں ملا رہا، گلے نہیں مل رہا، کئی دوست احباب کرونا کی نظر ہو چکے ہیں۔ کاروبار تباہ ہو چکے ہیں، کرونا کی دوسری لہر جاری ہے، دعا ہے کہ رب کریم اس موذی وباءسے جان چھڑائے اور سب کو محفوظ رکھے، آمین۔ اور آنے والا سال خوشیوں، امن و سکون اور خوشحالی کی نوید لے کر طلوع ہو۔
نیا سال مبارک!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں