سیاسی رسم 91

سیاسی رسم

ہمارے معاشرے میں دن بہ دن بہت سے مسائل سے دو چار ہے۔۔ جس میں سب سے زیادہ نقصان عوام کو ہورہاہے۔۔۔۔ آج ہمارے معاشرے سماجی ، معاشی اور ثقافتی لحاظ سے بری طرح متاثر ہورہا ہے۔ پاکستان میں آزادی کے وقت جو تصور اجاگا کیا گیا تھا ایک اسلامی ریاست کا وہ دفن ہوتے نظر آرہا ہے۔۔ اس وقت ایک اسلامی ریاست کی آواز کا مطلب اپنی آنے والی نسل کو بچنے کا مقصد تھا۔۔ جب ہی ایک بڑی تعداد میں لوگوں نے قربانی دی تھی۔۔ جس میں جان ومال کا بھی نہیں سوچا بلکہ صرف ایک آزاد اور خودمختار ریاست کو بن جانےکا خواب تصور کیا تھا۔۔ آج پاکستان کو آزاد ہوئے 76 سال ہوگئے ہیں لیکن اس کے مسئلہ آزادی کے بعد سے مزید رونما ہوئے۔۔۔
پاکستان کی آزادی کے بعد ایک آواز میں گونج رہی تھی ایک اسلامی ریاست ، ایک اسلامی ریاست وہ آواز تو شاید اس ہی وقت جوش وخوش میں تھی جو ان لوگوں کے ساتھ چلی گئی۔۔۔ لیکن ان لوگوں کی قربانی اور عمل و کردار جیسی مثال اب موجود نہیں۔۔۔ بہرحال ملک کے لیے جذبہ واحساس اب لوگوں میں موجود نہیں جو ایک ریاست کے لیے ضروری ہوتا ہے۔۔۔ پاکستان میں سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہیں جو اس کی آزادی کے بعد سے کم تھا لیکن اب زیادہ ہوگیا ہے اس میں ہم پاکستان میں موجود بہت سے ادارے دیکھ سکتے ہیں۔۔۔ جو کریشن جیسے عذاب میں پاکستان کی بنیاد کو کھ رہے ہیں۔۔۔۔۔۔ اس کی تکیف اورجلن عوام محسوس کر رہی ہے۔۔۔
پاکستان میں دن بہ دن ایک مایوسی نظام عوام کے اردگرد موجود ہے جو کسی بھی شخص سےبات کرنے پر ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنی زندگی میں کسی حد تک مسئلہ میں گرفتار ہے جسمیں اس کو معلوم نہیں کہ اس کی غلطی کہا ہے۔۔۔ کیا یہ غلطی ہے کہ وہ ایک آزاد شہری کی حیثیت سے ٹیکس ادا کررہا جس کےبعد اس کو اپنے گھر میں نہ بجلی اور نہ گیس اورنہ پانی کے مسئلہ کو حل کرنے سے قاصر ہے۔۔۔
جس میں اس کے پاس اچھے ہسپتال موجود نہیں ہیں اورنہ اچھے اسکول اور نہ ہی اچھی سڑکیں موجود ہیں۔۔۔ اب ان باتوں سے ایک آزاد اور ترقی یافتہ ملک تصور نہیں ہوتا ہے۔۔۔۔
اب اگر 8 فروری کے الیکشن کا جائزہ لیا جائے تو اس کو پاکستان کی تاریخ میں بدترین الیکشن تصور کیا جارہا ہے جو۔۔جس میں عوام نے ایسے سیاسی جماعت کے حق میں ووٹ دیا جو آج سے پہلے تین تین بار حکمران بنانے سے بہتر تھی۔۔۔۔ پاکستان میں سیاسی میدان میں ایک ایسا طبقہ بھی موجود ہے جن کے خاندان کا کام صرف سیاست میں آنا اور اپنی خاندان کی قسمت میں چار چاند لگاناہے۔۔ کیونکہ اگر ان جمہوری ریاست کے حق میں حکومت کرنے والوں اور پر سیاست کرنے والوں کا ریکارڈ دیکھا جائے تو۔۔۔۔۔ایک اہم ترقی واضح ثابت ہو جائے گ?ی۔۔ جو آج سے پہلے ان کے خاندانوں میں نہیں موجود تھی، پاکستان کی بقا اور سکون ختم کرنے والے تین تین بار میں آنے والے حکمران ہیں۔ جو عوام کے مسئلہ ختم کرنے نہیں بلکہ بڑھنے آئے ہیں۔۔۔۔
8 فروری کوالیکشن میں کامیابی حاصل کرنے والے وزیراعظم کو عوام نے قبول نہیں کیا ہے۔۔۔ بلکہ قبول ہے قبول عوام سے کروایا گیا ہے۔۔جس کے بعد پاکستانی عوام کی رائے اب اس طرح ہیں کہ وہ اب مسائل کو ختم کرنا اور پاکستان کو ترقی یافتہ ملک بنانا سب ایک خواب دیکھا رہے ہیں۔۔۔ کسی بھی ریاست کے اہم اوربنیادی مسئلہ غذا اور صحت سے شروع ہوتا ہے اور اس کے ساتھ جان و مال کی حفاظت بھی ان بنیادی مسئلہ میں شامل ہوتے ہیں۔۔ لیکن افسوس پاکستان عوام آزادی کے بعد سے آج تک ان مسئلہ سے پریشان ہیں۔۔ 8 فروری کے بعدبنانے والی حکومت ایک ڈرامہ کی طرح ہیں جو ایک مقصد کے تحت بناگیا جس میں عوام کے مسائل کو حل ہوتے نظر نہیں آرہے ہیں بلکہ کچھ سیاسی خاندانوں کی زندگی مزید بدلتے نظر آرہے ہیں۔۔۔ بہرحال ہمارے حکمران کے لیے ڈوب مرنے کامقام ہے جوعوام کے مسائل کو حل کرنا نہیں چاہتے۔۔۔
پاکستانی عوام دن بہ دن اپنی ذاتی زندگی میں لاتعداد مشکلات کا شکار ہے۔۔۔ جس میں خودکش کے کیسز کی شرح بڑھتی جارہی ہے لوگ اپنے خاندان کے ساتھ خودکشی کررہے ہیں۔۔ ایسی نیوز ہمارے معاشرے کو۔ جنگل کے قانون ظاہر کرتی ہے۔۔ جس میں غریب اور امیر کی دنیا میں بہت فرق ہے۔۔۔اس جنگل کے قانون میں امیر کے لیے عدالت کچھ اور غریب کے لیے کچھ اور ہے۔۔۔
پاکستان کی تاریخ کا مطالعہ کرو تو اس ملک کو ایک ایماندار اور عدل وانصاف کے مالک حکمران کی ضرورت ہے جو اس ملک کی بقا اور سلامتی کی مدنظر کریں اور اس کی بھلائی کے لیے کام سر انجام دے۔۔۔ جب ہی اس ملک کے حالت بہتری کی طرف راغب ہوگئے۔۔۔ اور ہمارے معاشرے میں بے شمار مسئلہ کا حل کرپشن کے خلاف کام ہے جو ایک ایمان دار حکمران ہی کرسکتا ہے۔۔۔ اب پاکستان اس مسائل سے کب باہر آئے گا اس لیے عوامی سطح پر اخلاقیات پر بھی کام کی اہم ضرورت ہے۔۔۔ اور یہ کام تعلیمی درس گاہ سے شروع ہوگا۔۔۔۔ ہماری نوجوان نسل کو اپنی ثقافتی اور مذہبی امورسے اجاگا کرنا ہوگا۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں