عمران خان توجہ فرمائیے! 101

عمران خان کا اعزاز!

قیام پاکستان سے لے کر ابھی کچھ عرصہ پہلے تک ہماری فوج کے جرنیلوں کی کارستانیاں قوم کو معلوم نہیں تھیں جب ہم فوج کی بات کرتے ہیں تو سمجھ لینا چاہئے کہ ہماری مراد چیف آف آرمی اسٹاف، ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی ایم او مراد ہوتی ہے۔ یا پھر چند کور کمانڈرز جو چیف کی گڈ بک میں ہوتے ہیں۔ باقی لوگ اس کھیل میں شامل نہیں ہیں۔
عمران خان کو یہ اعزاز حاصل ہوا ہے کہ جو کام امریکہ، اسرائیل اور ہندوستان نہ کر سکا وہ کام یعنی افواج پاکستان کے ان کرپٹ ترین جرنیلوں کو بے نقاب کرنا، وہ اس نے کر دکھایا ہے۔ یہ بہت بڑی بات ہے کہ اس وقت قوم کا بچہ بچہ جان چکا ہے کہ اس ملک میں اقتدار میں لانا اور نکالنا یہ سب کچھیل یہ تینوں ادارے کرتے رہے ہیں۔ ان کا جب جی چاہتا ہے سیاسی اور جمہوری حکومتوں کو گھر بھیج دیتے ہیں حالانکہ یہ سرکاری آفیسر ہیں لیکن انہوں نے ریاست پر جابرانہ قبضہ کیا ہوا ہے۔
دوسرے ممالک میں آرمی چیف یا افواج کے سربراہان سیکریٹری دفاع کو بھی وقت لے کر ملتے ہیں کیوں کہ یہ سب لوگ سیکریٹری دفاع کے ماتحت ہوتے ہیں اور وہی ان کی تقرریاں کرتا ہے۔
لیکن پاکستان میں یہ لوگ صدر اور وزیر اعظم کو بھی جب چاہیں نکال باہر کرتے ہیں۔ طاقت کے نشہ میں یہ لوگ خدا بن بیٹھے ہیں۔
پچھلے ایک سال میں امپورٹڈ سرکار کے ذریعے جس قدر بربریت کا مظاہرہ کیا گیا اس کی مثال نہیں ملتی۔ سیاستدانوں، صحافیوں اور سول سوسائٹی کے افراد پر جس طرح تشدد کیا گیا اور زمین تنگ کی گئی وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ ارشد شریف اور ظلے شاہ کا قتل اس کی منہ بولتی دلیل ہے۔
اس سے پہلے لوگ یہ سمجھتے تھے کہ کٹھ پتلی سول حکومتیں اپنے مخالفین پر ظلم کررہی ہیں اور یہ لوگ پیچھے رہ کر اپنا گھناﺅنا کردار ادا کرتے تھے اور بدنام سول حکومتیں ہوتی تھیں مگر اب یہ پہلی دفعہ ہوا ہے کہ عمران خان نے ان سب نقاب پوشوں کے گھناﺅنے چہرے دنیا کو دکھا دیئے ہیں۔
تازہ ترین صورت حال کے مطابق پنجاب میں الیکشن کے حوالے سے انہوں نے امپورٹڈ حکومت کے سر پر ہاتھ رکھا ہوا ہے اور آئین کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کے کئی واضح احکامات کو ہوا میں اڑا چکے ہیں۔ اس وقت عدالتوں کی جتنی بے توقیری ہو رہی ہے وہ کبھی نہیں دیکھی۔ پنجاب اسمبلی کو تحلیل ہوئے نوے روز پورے ہو چکے ہیں اور ابھی الیکشن ہونے کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی۔ حکومتی وزراءبرملا اس بات کا اظہار کررہے ہیں کہ الیکشن 14 مئی کو نہیں ہوں گے۔ حکومت، الیکشن کمیشن کو رقم فراہم نہیں کررہی بلکہ لولی لنگڑی پارلیمنٹ سے آئے روز سپریم کورٹ کے خلاف قراردادیں پاس کروا کر اس کی توہین کررہی ہے۔ عدلیہ کی اتنی بے بسی کبھی نہیں دیکھی گئی۔
اس وقت اسٹیبلشمنٹ اور حکومت سپریم کورٹ کے سامنے بڑی بے باکی سے کھڑی نظر آرہی ہے۔ کسی ادارے کو توہین عدالت کا خوف نہیں ہے اور ابھی تک کسی ادارہ یا شخص کے ساتھ سپریم کورٹ نے سخت رویہ نہیں اپنایا۔ عجیب تماشا لگا ہوا ہے۔
آج یعنی 17 اپریل کو خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان نے چیف جسٹس سمیت بینچ کے تمام ججوں سے بند کمروں میں ملاقات کی ہے جو کہ مبینہ طور پر تین گھنٹے جاری رہی۔ اس میں کیا کچھ ہوا ابھی تک سامنے نہیں آیا لیکن گمان ہے کہ خفیہ ایجنسیوں کے سربراہوں نے عدلیہ کو ملک کی سکیورٹی صورتحال سے آگاہ کیا ہو گا اور اس بات پر دلیلیں دی ہوں گی کہ ان حالات میں الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں ہے یعنی سیکورٹی فراہم کرنے سے معذوری ظاہر کی ہوگی اور اس کے ساتھ ساتھ نرم گرم تڑیاں بھی لگائی ہوں گی۔
خلق خدا حیران و پریشان ہے کہ عاصم منیر نے ان سے کس قدر سچے عہد و پیمان کر رکھے ہیں کہ وہ امپورٹڈ سرکار کو ہر حالت میں گرنے سے بچانا چاہتے ہیں اور اس کو طویل عرصہ تک حیات بخشنا بھی ان کے ایجنڈے میں شامل ہے۔ عمران خان اور پی ٹی آئی کے لوگوں پر مسلسل دباﺅ قائم کئے ہوئے ہیں۔ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان بات چیت نہیں ہونے دے رہے۔ اپنا تسلط قائم رکھنا ان کی اولین ترجیح ہے باقی ملک جائے بھاڑ میں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں