US president Donald Trump Election 2020 450

ٹرمپ الیکشن ہارے تو ہنگامی اختیارات استعمال کرسکتے ہیں

واشنگٹن (فرنٹ ڈیسک) ایک سینیئر ڈیموکریٹ رہنما جیمز کلیبرن نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہائوس میں اپنی مدت میں توسیع کے ہنگامی اختیارات استعمال کرسکتے ہیں۔
خدشات بڑھ رہے ہیں کہ صدر ٹرمپ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں ناکامی کی صورت میں عہدے پر برقرار رہنے کی کوشش کریں گے۔
ایوان نمائندگان میں اکثریتی جماعت کے وہپ کلیبرن کا ماننا ہے کہ ٹرمپ صدارتی انتخاب میں ممکنہ طور پر کامیابی حاصل کرنے والے ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن کو ”پرامن طور پر“ اقتدار منتقل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔
بائیڈن رائے عامہ کے کئی بڑے جائزوں میں وائٹ ہاو¿س کی دوڑ میں آگے ہیں۔ اتوار کو امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو ایک انٹرویو میں کیرولینا سے ڈیموکریٹ نمائندے کلیبرن نے کہا: ‘میرا نہیں خیال کہ وہ وائٹ ہائس چھوڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے آزادانہ و منصفانہ انتخاب کروانے کا منصوبہ نہیں بنایا۔ میرا ماننا ہے کہ انہوں نے عہدے پر برقرار رہنے کے لیے کسی قسم کا ہنگامی طریقہ اختیار کرنے منصوبہ بنا رکھا ہے۔’
صدر ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے کرونا وائرس کے بحران کے پیش نظر آئندہ صدارتی انتخاب کو موخر کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا تھا کہ ووٹنگ کو اس وقت تک ملتوی کر دینا چاہیے ‘جب تک لوگ مناسب طریقے اور بحفاظت ووٹ ڈالنے کے قابل نہیں ہو جاتے؟؟؟’
صدر ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ 2020 کا صدارتی الیکشن ووٹر فراڈ کی وجہ سے خرابی کا شکار ہو سکتا ہے کیونکہ کرونا وائرس کی وجہ سے لاکھوں امریکی شہری بذریعہ ڈاک ووٹ ڈالیں گے۔
تاہم اس وقت سے ماہرین ان دعوئں پر شک کا اظہار کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سابقہ تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ میں ووٹر فراڈ کا امکان انتہائی کم ہے۔
ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی نے 2012 اور 2016 میں دو مرتبہ تحقیق کروائی جن میں 2000 سے 2012 تک جعل سازی کے ذریعے ووٹ ڈالنے کے صرف 10 واقعات سامنے آئے۔
صدر ٹرمپ کئی بار یہ دعویٰ بھی کر چکے ہیں کہ ‘لاکھوں لوگ غیرقانونی طور پر ووٹ نہ ڈالتے’ تووہ 2016 میں مقبولیت کا اندازہ کرنے کے لیے ڈالے گئے ووٹوں میں سابق حریف ہیلری کلنٹن کو شکست دے دیتے۔’
بعد میں امریکی اخبار دا واشنگٹن پوسٹ کے 2016 میں ووٹنگ ڈیٹا کے تجزیے میں دھوکہ دہی سے ووٹ ڈالنے کے صرف چار کیس سامنے آئے۔
اخبار کے مطابق ان چار کیسز میں تین وہ لوگ تھے جنہوں نے ٹرمپ کو دو بار ووٹ دینے کی کوشش کی۔ امریکی کانگریس کے تمام ارکان نے،
جن میں ممتاز ری پبلکن رکن بھی شامل ہیں، صدارتی الیکشن میں التوا کو مسترد کر دیا ہے۔ سینیٹر مارکوروبیو نے کہا: ‘وہ (ٹرمپ) جو چاہے تجویز دے سکتے ہیں۔
قانون وہی ہے جو ہے۔’ 2020 کے الیکشن کو ملتوی کرنے کے لیے کانگریس سے قانون سازی کی ضرورت ہو گی جس کا مطلب سینیٹ اور ایوان نمائندگان دونوں ہیں، جہاں ڈیموکریٹ ارکان کی اکثریت ہے۔ الیکشن کے التوا کے قانون پر ارکان کانگریس کو دستخط کرنے ہوں گے۔
اتوار کو مشیروں نے ٹرمپ کی یہ تجویز مسترد کردی تھی کہ الیکشن ملتوی کیا جا سکتا ہے اور رائے عامہ کے نامواقف نتائج کے باوجود صدر ٹرمپ کے دوبارہ انتخاب کے لیے انتخابی مہم کی ٹیم میں خود اعتمادی ظاہر کرنے کی کوشش کی تھی۔
وائٹ ہائس کے چیف آف سٹاف مارک میڈوز نے اتوار کو امریکی ٹیلی ویڑن نیٹ ورک کو ایک انٹرویو میں کہا: ‘ہم تین نومبر کو الیکشن کروانے جا رہے ہیں اور صدر جیتیں گے۔’ رائے عامہ کے بڑے جائزوں میں صدر ٹرمپ جو بائیڈن سے پیچھے ہیں۔
ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ان کئی ریاستوں میں پیچھے ہیں جہاں سے عہدہ برقرار رکھنے کے لیے جیتنا ضروری ہے۔
ٹرمپ کی ٹیم رائے عامہ کی اہمیت کو مسلسل کم کرنے میں مصروف ہے اور اشارہ کر رہی ہے کہ 2016 کی انتخابی دوڑ میں ہیلری کلنٹن اسی موقعے پر بہت آگے تھیں۔
لیکن بائیڈن کی ٹرمپ پر برتری کی بنیاد پر ماہرین نے پیش گوئی کی ہے بائیڈن نومبر کا صدارتی الیکشن جیت جائیں گے۔
رائے عامہ کے کئی جائزوں، جن میں تحقیق اور ڈیٹا کے تجزیے سے متعلق فرموں ایمرسن، یوگوو اور امریکی نیوزویب سائیٹ دا ہل کے سروے شامل ہیں،
میں ڈیموکریٹ پارٹی کے بائیڈن کوسات پوائنٹس یا زیادہ کی برتری دی گئی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں