پاکستان کی 73 سالہ تاریخ میں: اسٹیبلشمنٹ اور سیاستدانوں کی لڑائی میں جیت فوج ہی کی ہوئی 104

پاکستان کی 73 سالہ تاریخ میں: اسٹیبلشمنٹ اور سیاستدانوں کی لڑائی میں جیت فوج ہی کی ہوئی

اسلام آباد (پاکستان ٹائمز) پاکستان کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہو گا کہ قیام پاکستان سے پاور ایلیٹ کے مابین اختیارات پر زور آزمائی چلتی رہی۔ 1953ءمیں جنرل محمد ایوب خان کی مدد سے گورنر جنرل غلام محمد نے وزیر اعظم خواجہ ناظم الدین کو عہدے سے برطرف کردیا۔ یاد رہے کہ خواجہ ناظم الدین کو اسمبلی کا مکمل اعتماد حاصل تھا مگر اس کے باوجود انہیں گھر جانا پڑا۔ وجہ یہ بنی کہ خواجہ ناظم الدین گورنر جنرل کے اختیارات کم کرنا چاہتے تھے اور ایوب خان کو ملازمت میں توسیع دینے اور فوج کے حجم کو بڑھانے کے خلاف تھے۔ قیام پاکستان کے ٹھیک گیارہ سال بعد ملک میں پہلا مارشل لاءلگا دیا گیا۔ پاکستان کے منتخب وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے آئین تشکیل دینے کے بعد کہا تھا کہ اس ملک سے مارشل لاءکو ہمیشہ کے لئے دفن کریں گے۔ نتیجتاً پھانسی ان کا مقدر بنی۔ بے نظیر نے آنکھیں دکھائی اور خون میں نہلا دی گئیں۔ نواز شریف نے حد سے تجاوز کرنے کی کوشش کی تو ملک بدر ہیں۔ محمد خان جونیجو بھی اچانک گھر بھجوا دیئے گئے تھے اور یہ جاننے کے بعد کہ اگر الیکشن ہوئے تو عمران خان وزیر اعظم ہوں گے، ان کا راستہ روک دیا گیا ہے اور پوری کوشش کی جارہی ہے کہ الیکشن عمران خان کو مائنس کرکے کئے جائیں۔ فوج نے گزشتہ دنوں واضح بیان دیا کہ ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں مگر قدرت نے سارے پردے گرا کر ان کا اصل چہرہ عوام کو دکھا دیا ہے اور یوں عمران خان کو گھر بھجوا کر فوج کو بہت ذلت اٹھانی پڑ رہی ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ عمران خان کو گھر بھجوانا فوجی اسٹیبلشمنٹ کو تو مہنگا پڑ گیا ہے۔ مگر ماضی کی طرح اس بار وقت طور پر اسٹیبلشمنٹ کی جیت ہی نظر آرہی ہے مگر آخر کب تک؟ اس بار کعبہ اور کلیسا کی گھنٹیاں بج چکی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں