جیسی رعایا ویسے حکمران 297

2020ءبھی آکر بیت گیا۔۔۔!

ہمیں میسر یہ منٹ ، یہ گھنٹے ، یہ سال مہلت کے ہیں کہ ہم حاصل وقت کی قدر کرتے ہوئے اسے قیمتی بناتے ہیں یا محض غفلت و لاپرواہی میں گنوادیتے ہیں۔ عیسویں سال 2020ءبھی اختتام پذپر ہوا، اور سال2021ءکا آغاز ہورہا ہے۔ اس سال میں ہم نے کرونا اور دیگر امراض کے باعث اپنے بہت سے پیاروں کو کھودیا اور دنیا دار فانی میں ہمیں بھی ہمیشہ نہیں رہنا ۔ ہمیں یہ حاصل وقت اور یہ دنیا قطعاً عارضی ہے، میسر ان ایام کی مہلت کے بعد ہر ذی نفس نے موت کا مزہ چکھنا ہے اور آخرت کی طرف کوچ کرنا ہے جو مستقل اور ابدی ٹھکانہ ہے۔ وقت کی اہمیت اور قد و قیمت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی بہت سی آیات میں اس کی قسمیں کھائی ہیں۔ سورة ا لعصر کی آیت نمبر2 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ” قسم ہے زمانے کی انسان بڑے خسارے میں ہے۔ دوسری جگہ سورة الضحیٰ کی آیت نمبر3 میں ہے” قسم ہے دن کی روشنی کی اور رات کی جبکہ وہ قرار پکڑے۔ اسی طرح سورة الفجر میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ” قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی۔“
بحےثےت مسلمان ہمےں حاصل وقت کو اپنی اصلاح کرنے اور دوسروں کی اصلاح کاذریعہ بننے اور نیکیاں کمانے میں صرف کرنا چاہیے۔ کےونکہ ہم جانتے ہےںکہ دنےوی زندگی ، آخرت کی کھےتی کے مانند ہے۔ ہم آج جو بوئےں گے آخرت مےں وہی کاٹےں گے۔ اگر ہم اپنی زندگی مےں حاصل اس وقت کی قدر کرتے ہوئے اسے خےرو بھلائی کے بےج بونے مےں صرف کرےں گے تو کل روز قےامت ہمےں فلاح اور بھلائی کا ثمر ملے گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے”(ان سے کہا جائے گا )خوب لطف اندوزی کے ساتھ کھا¶اور پےو ان (اعمال ) کے بدلے جو تم گزشتہ (زندگی) کے اےام مےں آگے بھےج چکے تھے“ ( سورة الحاقہ) ۔ جبکہ اس کے بر عکس اگر زندگی مےں وقت کی قدر نہ کی جائے اور اسے غفلت ، سستی و کاہلی مےں گزارتے ہوئے برائی و شر فتنہ و فساد کی نذر کر دےا جائے تو ہمارے لےے دونوں جہانوں مےں خسارہ ہے۔ غافلوں اور ظالموں کے لےے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہو گا” کےا ہم نے تمہےں اتنی عمر نہےں دی تھی کہ اس مےں جو شخص نصےحت حاصل کرنا چاہتا ، وہ سوچ سکتا تھا۔ اور پھر تمہارے پاس ڈر سنانے والا بھی آ چکا تھا، پس اب عذاب کا مزا چکھو، سو ظالموں کے لئے کوئی مدد گار نہ ہو گا۔“
ہماری گھڑیاں، جن سے سیکنڈ، منٹ، گھنٹے، دن، مہینے اور سال کا حساب لگایا جاتا ہے، نظام شمسی کی بنیاد پر بنائی جاتی ہیں۔ جسے ہم ”ایک گھنٹہ“ کہتے ہیں، وہ اصل میں ہماری دنیا کا اپنے محور پر 15 ڈگری کا چکر کاٹنے کا دوسرا نام ہے، جسے ہم ایک سال کہتے ہیں۔ وہ ہماری دنیا کے سورج کے چاروں طرف ایک پھیرا لگانے کا نام ہے، یہ وقت مقررہ معیار سے گزر رہا ہے ۔اسلام مےں وقت کی اہمےت پر بہت زور دےا گےا ہے۔ جامع ترمذی مےں ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے رواےت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علےہ و سلم نے فرماےا” قےامت کے دن بندہ ( اللہ تعالیٰ کی بارگاہ ) مےں اس وقت تک کھڑا رہے گاکہ جب تک اس سے چار چےزوں کے بارے مےں پوچھ نہ لےا جائے گا۔ 1۔ اس نے اپنی جوانی کن کاموں مےں گزاری۔2۔ اس نے اپنے علم پر کتنا عمل کےا ۔ 3۔اس نے مال کہاں سے کماےا اور کہاں خرچ کےا۔ 4۔ اس نے اپنا بدن کس کام مےں کھپائے رکھا۔“ مستدرک حاکم مےں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے رواےت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علےہ و سلم نے کسی کو نصےحت کرتے ہوئے فرماےا کہ پانچ چےزوں کو پانچ چےزوں سے پہلے غنےمت سمجھو۔ بڑھاپے سے پہلے جوانی کو، بےماری سے پہلے صحت کو ، محتاجی سے پہلے تو نگری کو، مصروفےت سے پہلے فراغت کو، اور موت سے پہلے زندگی کو۔ “ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک اور فرمان ہے ”دو نعمتیں ایسی ہیں، جن کے سلسلے میں بہت سے لوگ دھوکے میں ہیں ایک صحت و تندرستی اور دوسرے فارغ اوقات“۔
آج سائنس و ٹیکنالوجی نے جہاں ہمیں بے شمار کارآمد چیزیں دی ہیں وہیں وقت کے ضیاع کے بھی ایسے نوع بہ نوع آلات فراہم کئے ہیں کہ امت مسلمہ کا ایک بڑا طبقہ ان کے غلط استعمال میں اپنا قیمتی وقت اس طرح ضائع کر رہا ہے جس طرح تیز دھوپ میں برف کی ڈھلی پگھل کر ضائع ہوتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ وقت کا صحےح استعمال کےا جائے، اور ہر لمحہ سے بھر پور استفادہ حاصل کرنے کی کوشش کی جائے۔ وقت کا ذیادہ ترحصہ عبادات و ذکر الٰہی میں مشغول رہ کر گزارہ جائے، فارغ اوقات کو چغلی ، کینہ وبغض جیسی خرافات کی بجائے تلاوت قرآن کریم، تسبےحات ، ذکر واذکار ،درود شرےف اور استغفاراور اچھی کتب کے مطالعہ مےں صرف کیا جائے۔تاکہ نفس کی اصلاح ہو اور دونوں جہانوں کی کامیابی اور خیر و برکت حاصل ہوسکے ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو وقت کی قدر کرنے، وقت کو قےمتی بناتے ہوئے نےک کاموں مےں صرف کرنےکی توفیق عطاءفرمائے۔ ہمیںاللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا کرنی چاہیے کہ نیا شروع ہونے والا یہ سال پورے عالم اسلام کے لیے باعث خیر و برکت ہو۔ قارئین کرام کو نیا سال مبارک۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں