عمران خان توجہ فرمائیے! 285

9 مئی کے اصل حقائق!

عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے اغواءکرنے پر قوم کی طرف سے کیا ردعمل آئے گا اس کے پیش نظر وزارت داخلہ نے مریم صفدر کی ہدایت پر خفیہ ایجنسیوں سے سازباز کرکے ایک پلان ترتیب دیا۔ جس کا بنیادی مقصد قومی عسکری تنصیبات کو نشانہ بنانا اور پھر اس سارے واقعہ کو پی ٹی آئی کے گلے میں ڈال دینا تھا۔ پی ٹی آئی نے عمران خان کی گرفتاری پر اس بات کا اعلان کر رکھا تھا کہ وہ اس صورت میں جی ایچ کیو اور کور کمانڈرز کے گھروں کے سامنے پرامن احتجاج کریں گے مگر ایسا نہیں تھا کہ ان کو جلا دیا جائے گا اور شدید نقصان پہنچایا جائے گا۔ یہ سازش وزارت داخلہ اور عسکری اداروں نے مل کر تیار کی اور اس کا واضح ثبوت اس بات سے معلوم ہوتا ہے کہ جونہی پی ٹی آئی کے لوگ ان اداروں کی طرف گئے تو ان کو پولیس سمیت کسی ایجنسی نے نہیں روکا۔
نارمل حالات میں اگر آپ کینٹ ایریا میں جائیں تو آپ کو کئی فوجی چوکیوں سے واسطہ پڑتا ہے اور وہ آپ کا شناختی کارڈ چیک کرتے ہیں اور رکشوں میں بیٹھے ہوئے لوگوں کی تو جامہ تلاشی بھی لیتے ہیں جس سے لوگوں کو ناگوار گزرا ہے۔ کینٹ ایریا میں لوگ کیوں زیادہ محفوظ تصور کرتے ہیں اسی لئے کہ وہاں فوجی چھاﺅنیاں، چیک پوسٹیں بڑی چھان بین کے بعد لوگوں کو داخل ہونے دیتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز گردش کررہی ہیں کہ مشکوک لوگ جن کا تعلق خفیہ ایجنسیوں اور پولیس سے ہے، سادہ لباس میں ہیں اور لوگوں کو ان عمارتوں کے اندر داخل ہونے کے لئے اکسا رہے ہیں۔ کور کمانڈر یا جی ایچ کیو میں ہجوم کے داخل ہوتے وقت وہاں فوجی محافظوں کی کوئی نقل و حمل نہیں دیکھی گئی۔ جتنے گھنٹے یہ تماشہ لگا رہا، اس دوران نہ صرف پولیس آسکتی تھی بلکہ رینجرز اور فوج کے دستے با آسانی پہنچ سکتے تھے۔ تو ثابت کیا ہوا کہ یہ تمام ادارے آپس میں ملے ہوئے تھے کہ یہ جلاﺅ گھیراﺅ ہونے دیں تاکہ اس کا سارا ملبہ عمران خان یا پی ٹی آئی پر ڈال دیا جائے۔ انتظامیہ اس کو روکنا چاہتی ہی نہیں تھی۔ اس میں آرمی چیف اور پی ڈی ایم کی تمام قیادت آگاہ تھی کیوں کہ یہ لوگ عمران خان کو زندہ نہیں دیکھنا چاہتے اسے ہر حال میں منظر سے ہٹانا چاہتے ہیں۔ ان کے دل و دماغ میں زہر بھرا ہوا ہے، ابھی تک عمران خان اور پی ٹی آئی کے خلاف جو کچھ ہو چکا ہے اس سے ان کے پسینے ٹھنڈے نہیں ہوئے۔ اس واقعہ میں پی ٹی آئی کے دعوے کے مطابق ان کے پچیس اراکین جانیں گنوا چکے ہیں، جن کا کوئی پرسان حال نہیں۔ اس دوران چادر اور چار دیواری کا تحفظ جس طرح پامال کیا گیا۔ عورتوں، بچوں، بوڑھوں اور نوجوانوں کو جس بربریت کا نشانہ بنایا گیا وہ قابل نفرت ہے۔ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی تنظیمیں اس پر احتجاج کررہی ہیں۔ جیلوں میں عورتوں اور باقی سیاسی قیدیوں کو جس طرح توہین آمیز طریقے سے نمٹا جا رہا ہے وہ بھی قابل نفرت ہے۔
ڈاکٹر یاسمین راشد، پی ٹی آئی پنجاب کی صدر ہیں اور وہ بھی کور کمانڈر کے گھ رپر حملہ کیس میں جیل میں تھیں ان کو کل عدالت نے عدم ثبوتوں کی وجہ سے با عزت بری کردیا ہے۔ اس پر آج عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ یاسمین راشد کی بریت اس بات کا ثبوت ہے کہ پی ٹی آئی نے تنظیمی سطح پر ایسی کوئی دہشت گردانہ کارروائی پلان نہیں کی تھی، اگر کی ہوتی تو یاسمین راشد بطور صدر اس کیس سے بری نہ ہوتیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ہماری ستائیس سالہ سیاسی جدوجہد میں کبھی متشدد کارروائیاں نہیں کی گئیں، ہم ایک پرامن سیاسی جماعت ہیں اور ہمارا دہشت گردانہ کارروائیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اور دوسری طرف پی ٹی آئی کے رہنماﺅں کو جس طرح سے ڈرا ھمکا کر پارٹی چھوڑنے کے لئے پریشر ڈالا جا رہا ہے وہ قابل مذمت ہے۔ اسٹیبلشمنٹ یہ سب کچھ ملک کے ساتھ اچھا نہیں کررہی۔ مریم صفدر کو تو جلسے کرنے کی اجازت ہے، مگر عمران خان کو گھر پر تنہا کردیا گیا ہے، اسے جان کا شدید خطرہ ہے، وہ آزادانہ گھوم پھر نہیں سکتا، یہ سب کچھ لندن پلان کا حصہ ہے کہ جس کے مطابق نواز شریف کو عدالتوں سے بری کروانا ہے اور وزیر اعظم بنانا ہے لیکن عمران خان اور پی ٹی آئی کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا ہے، یہ وعدے وعید جنرل عاصم منیر نے چیف بننے سے پہلے لندن میں کئے تھے اور اس تمام سازش کی ویڈیوز شریف فیملی کے پاس موجود ہیں اب عاصم منیر احسان کا بدلہ چکا رہا ہے اور اپنی خفیہ ویڈیوز کے نشر ہونے کے ڈر سے ہر حد عبور کرتا چلا جارہا ہے۔ ملک کو اندھیری کوٹھڑی میں بند کردیا گیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں