786

آرمی چیف کی 7دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مزید 7دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق شہریوں اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث ان 7 دہشت گردوں کو فوجی عدالتوں نے سزا سنائی تھی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق 7دہشت گرد ملک میں دہشت گردی کی سنگین وارداتوں، مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 85 اہلکاروں کو شہید کرنے سمیت 109 افرادکو زخمی کرنے کے واقعات میں ملوث تھے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق2019ئ تک کی مختصر مدت کے لیے قائم فوجی عدالتوں کے حکم پر اب تک 56 دہشت گردوں کو پھانسی دی جا چکی،مگر عدالتی نظام میں اصلاحات پر تاحال کوئی پیشرفت نا ہو سکی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سزاے موت پانے والوں میں اطلس خان ولد مادامیر جان، محمد یوسف خان ولد میر اعظم خان، فرحان ولد سین گل،خیلے گل ولد نیاز مِن گل، نظر مون ولد اکی مون، نیک مائیل خان ولد امل خان،اکبر علی ولد بختیار شامل ہیں۔
موت کی سزا پانے والے یہ دہشت گرد اے ایس آئی جان دراز خان، صوبے دار محمد عرفان، نائب صوبیدار عبداللہ سمیت 85 اہلکاروں کو شہید کرنے اور 109 افراد کو زخمی کرنے کے واقعات میں ملوث تھے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سزا پانے والے دہشتگرد ٹرائیل کورٹ اور مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف جرم کرچکے ہیں، جس پر فوجی عدالتیں ان دہشتگردوں کو موت کی سزا پہلے ہی سنا چکی ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پانچ دیگر دہشت گردوں کو مختلف نوعیت کی سزاﺅں کی توثیق بھی کردی ہے۔
فوجی عدالتوں کا قیام 7 جنوری 2015 کو عمل میں آیا، فوجی عدالتوں کو توسیع کی مدت میں تاخیر ہوئی،معاملہ اٹھا تو فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی گئی، یہ مدت اب 2019 میں ختم ہورہی ہے۔
فوری انصاف کی فراہمی کے لیے عدالتی نظام میں اصلاحات پر تاحال کچھ نہیں کیا گیا،فوجی عدالتیں کے فیصلوں پر مجموعی طور پراب تک 56 دہشتگردوں کو پھانسی پر لٹکایا جا چکا۔
سزا پانے والے 43 دہشت گردوں کو آپریشن ردالفساد کے بعد پھانسی بھی دی گئی،عدالتی اصلاحات کب ہوں گی ؟اس معاملے پر سب کی نظریں پارلیمنٹ پر جمی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں