ملبورن: آسٹریلیا کے سائنس دانوں نے گرافین کی ایک نئی شکل گراف ایئر کو استعمال کرتے ہوئے ایک سادہ فلٹر بنایا ہے جو آلودہ ترین سمندری پانی کو بھی ایک ہی مرحلے میں صاف کرکے قابلِ نوش بناتا ہے۔
توقع ہے کہ اس ایجاد سے دنیا کے ان اربوں افراد کو فائدہ ہوگا جو اب تک صاف پانی سے محروم ہیں یا پھر آلودہ پانی پی کر کئی طرح کے امراض کا شکار ہورہے ہیں۔ اس فلٹر کو کامن ویلتھ سائنیٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ آرگنائزیشن (سی ایس آئی آر او) کے ماہر ڈاکٹر ڈونگ ہین سیو اور ان کے ساتھیوں نے بنایا ہے۔
ہین سیو نے بتایا کہ دنیا بھر میں آلودہ پانی پینے سے سالانہ لاکھوں افراد لقمہ اجل بن رہے ہیں جن میں اکثریت بچوں کی ہے، گراف ایئر اس ضمن میں آلودہ پانی صاف کرنے والا ایک بہترین فلٹر ثابت ہوسکتا ہے۔
قبل ازیں سمندری یا گندے پانی کو صاف کرنے والے جو نظام بنائے گئے وہ مہنگے ہیں اور کئی درجوں میں کام کرتے ہیں۔ تاہم نئے فلٹر نظام میں وقت نہیں لگتا اور ایک ہی جست میں پانی صاف ہوجاتا ہے۔ گرافین ایک ایٹم موٹائی والی ٹھوس اور مضبوط کاربن پرت کو کہتے ہیں اور اسے سپر مٹیریل بھی کہا جاتا لیکن اسے بنانا ایک مشکل اور مہنگا عمل ہے۔ اس کے مقابلے میں گرافین سے ہی اخذ کردہ مٹیریل گرافیئر کو بنانا آسان ہے لیکن اس میں تمام خواص گرافین جیسے ہی ہوتے ہیں۔
اس میں موجود باریک نینو چینلز یا سوراخ آلودہ ذرات کو روک لیتے ہیں لیکن پانی کے سالمات اس میں سے باآسانی گزرجاتے ہیں۔ اس فلٹر کو عام فلٹر کے ساتھ ملا کر استعمال کیا گیا تو بہت اچھے نتائج مرتب ہوئے اور دونوں نے مل کر 99 فیصد آلودگی کو روک لیا اور گزرنے والا پانی صاف و شفاف تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ فلٹر نے سمندری پانی کے کھارے ذرات کو روک کر پانی کو میٹھا بنایا جو پینے کے لیے تیار تھا۔ اس طرح نہ صرف یہ پینے کے لیے آلودہ پانی کو صاف کرسکتے ہیں بلکہ ان سے سمندری پانی کو بھی صاف کرنے کا کام لیا جاسکتا ہے۔
736