234

اسامہ بن لادن ’شہید‘: عمران خان کی غلطی یا پالیسی میں تبدیلی؟

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان اپنی حکومت کی کامیابیاں گنواتے ہوئے جب خارجہ پالیسی کا ذکر کر رہے تھے تو انہوں نے پاکستان میں القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کی موجودگی اور 2011 کے امریکی آپریشن کے بارے میں بھی بات کی۔
جمعرات کو قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان نے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کے حوالے سے کہا کہ امریکہ نے ایبٹ آباد میں آ کر اسامہ بن لادن کو مار دیا۔ تاہم فوراً ہی عمران خان نے کہا کہ ’انہیں شہید کر دیا۔‘ خیال رہے کہ دو مئی 2011 کو خصوصی امریکی فورسز نے پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں ا?دھی رات کے وقت حملہ کر کے اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا تھا۔
پاکستان اب تک سرکاری سطح پر اس بات سے انکار کرتا رہا ہے کہ اس کے پاس القاعدہ کے سربراہ کے بارے میں کوئی معلومات تھیں۔ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن کے بعد کو پاکستان کو قومی سطح پر مشکل صورت حال کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ پاک امریکہ تعلقات بھی خراب ہوئے۔
دوسری جانب 2011 میں پاکستان کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی ایوان میں اپنے خطاب کے دوران اسامہ بن لادن کی ہلاکت کو بڑی کامیابی قرار دے چکے ہیں۔ عمران خان کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر تو بعد میں بحث شروع ہوئی جبکہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے اسمبلی میں ہی اس پر تبصرہ کر ڈالا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ’عمران خان نے اسامہ بن لادن کو آج شہید ڈکلیئر کر دیا ہے جو بندہ اس سرزمین پر دہشت گردی لے کر آیا۔‘ ان کے اس تبصرے پر اسمبلی میں اپوزیشن نشستوں پر موجود ارکان نے ہنستے ہوئے ٹیبل بجائے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ’اسامہ بن لادن اول اور آخر دہشت گرد تھا اس نے میرے وطن کو برباد کیا اور یہ اسے شہید کہہ رہے ہیں۔‘ اور عمران خان میں حزب اختلاف کی بات سننے کی ہمت اور حوصلہ ہونا چاہیے تھا لیکن وہ ان کی بات سنے بغیر چلے گئے۔
گذشتہ برس جولائی میں وزیراعظم عمران خان نے ایک امریکی ٹیلی ویڑن چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کی جانب سے دی گئی معلومات کی بنیاد پر ہی امریکہ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو تلاش کر کے ہلاک کرنے میں کامیاب ہوا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں