امریکا نے خاموش حکمت عملی سے فوجی انخلاءمیں نوے فیصد کامیابی حاصل کرلی 456

امریکا نے خاموش حکمت عملی سے فوجی انخلاءمیں نوے فیصد کامیابی حاصل کرلی

اسلام آباد/شکاگو (پاکستان ٹائمز) وزیر اعظم عمران خان نے امریکہ مخالف بیان میں جس میں انہوں نے واشگاف الفاظ میں امریکہ کو واضح پیغام دیا ہے کہ پاکستان امن میں تو امریکہ کا ساتھی ہے مگر جنگ میں نہیں جس کے بعد وزیر اعظم کی سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے مگر عمران خان ایک ضدی اور ہٹ دھرم آدمی ہیں اور وہ موت سے تو نہیں ڈرتے مگر پاکستان کی اندرونی سازش کا شکار ہو سکتے ہیں کیونکہ ہماری ملکی صورت حال نہایت نازک ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کی جنگ نفرت انگیزی کا شکار ہے اور اسی صورت حال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کوئی بھی انٹرنیشنل سازش پاکستان میں با آسانی سے کامیاب ہو سکتی ہے۔ فوج کی اعلیٰ قیادت کو امریکہ 21 توپوں کی سلامتی دے چکا ہے اور امریکہ جو کچھ کرتا ہے اس کا صلہ سود کے ساتھ وصول کرنا جانتا ہے۔ مصدقہ اطلاعات ہیں کہ افغانستان سے امریکی فوج نے انخلاءنوے فیصد مکمل کرلیا ہے، بگرام ایئربیس سے امریکہ اور اتحادی فوجیوں کے انخلاءکے بعد افغانستان پر امریکی قبضہ کے 20 سالہ دور کا خاتمہ ہو گیا۔ بگرام ایئربیس کو تاریخی حیثیت حاصل ہے۔ طالبان اور عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ میں بگرام ایئربیس کو مرکزی حیثیت حاصل تھی جہاں امریکی افواج نے عقوبت خانے بھی قائم کر رکھے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ اُسامہ بن لادن کو آپریشن کے بعد سمندر برد کرنے سے قبل بگرام ایئربیس لایا گیا تھا۔ جہاں موجود پاکستانی قیدی معظم بیگ نے Enemy Combatant نامی کتاب لکھ کر ایئربیس میں مسلمان قیدیوں پر ہونے والے مظالم سے پوری دنیا کو آگاہ کیا۔ یہیں عافیہ صدیقی پر ہونے والے مظالم کا ذکر بھی کیا جاتا ہے جو اس وقت امریکا کی جیل میں 86 سالہ قید کی سزا گزار رہی ہیں۔ آج جب امریکہ افغانستان سے نکل رہا ہے تو طالبان کی پیش قدمی جاری ہے اور وہ امریکی افواج پر اور افغان افواج پر پہ در پہ حملہ کررہے ہیں اور امکان ہے کہ امریکی فوج کا انخلاءمکمل ہونے کے بعد طالبان اور افغان افواج میں ممکنہ جنگ کے بعد بگرام ایئربیس طالبان کا ہیڈ کوارٹر بنے گا اور یوں طالبان افغانستان پر قابض ہونے کا خواب پورا ہوتا دیکھ رہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں