شکاگو/ٹورنٹو (پاکستان ٹائمز) امریکہ کی تاریخ میں پہلی بار نومنتخب صدر جوبائیڈن نے اپنی وائٹ ہاﺅس کی پہلی ٹیم میں ہر رنگ و نسل کے افراد کو شامل کرکے پوری دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ امریکہ کی خوبصورتی برقرار ہے اور امریکہ میں رہنے والا ہر شہری برابر کے حقوق کا حامل ہے۔ ان کے منتخب کردہ پہلے سات افراد میں دو مرد اور پانچ خواتین شامل ہیں۔ اس سے قبل مردوں کی نمائندگی ہمیشہ زیادہ رہی مگر اس بار خواتین بڑی تعداد میں وائٹ ہاﺅس کے اعلیٰ عہدوں پر تعینات کی گئی ہیں۔ جن میں سے دو ہم جنس پرست خواتین بھی شامل ہیں، گزشتہ اتوار کی شام جن افراد کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے ان میں کیٹ بائیڈنگ فیلڈ (Kate Bedingfield) کو کمیونیکیشن ڈائریکٹر وائٹ ہاﺅس، (Pili Tobar) پلی ٹوبار کو ڈپٹی ڈائریکٹر کمیونیکیشن وائٹ ہاﺅس، پریس سیکریٹری آف وائٹ ہاﺅس کے لئے جین پساکی (Jen Psaki) اور ان کی ڈپٹی سیکریٹری (Karine Jean Pierre) کیرن جین پیری ہوں گی۔ Ashley Etienne Symone ایشلے اٹانی سائمن نائب صدر کامیلا ہیرس کی کمیونیکیشن ڈائریکٹر ہوں گی۔ سائمن سینڈرز Symone Sanders نائب صدر کامیلا ہیرس کی چیف اسپوکس مین Chief Spokesman ہوں گی۔ سائمن سینڈرز 2016ءمیں سینیٹر برنی سینڈرز کی پریس سیکریٹری کے فرائض سر انجام دیتی رہی ہیں۔ الزبتھ الیگزینڈر Elizabeth E Alexander جو کہ جوبائیڈن کی نائب صدارتی دور میں پریس سیکریٹری رہ چکی ہیں۔ خاتون اول جل بائیڈن کی کمیونیکیشن ڈائریکٹر ہوں گی۔ معاشی معاملات کے لئے نیرا ٹینڈن Neera Tanden کو چنا گیا ہے جو فیڈرل گورنمنٹ کے بجٹ اور اخراجات ی ذمہ دار ہوں گی۔ نیرا پہلی ساﺅتھ ایشن خاتون ہیں جنہیں وائٹ ہاﺅس کے بجٹ اخراجات کی ذمہ داری سونپی گئی ہے اس سے قبل اس عہدے پر ہمیشہ مردوں کی اجارہ داری رہی ہے۔ دیگر عہدیداروں میں Wally Adeyemo ویلی ایڈیمو کو ڈپٹی سیکریٹری خزانہ مشیر برائے اقتصادی امور Cecilia Rouse سیسلیا روز ہوں گی اور ان کی مشاورتی کونسل میں دو افراد ہیں جن میں Jared Bernstein جیرڈ برن اسٹین اور Heather Boushey ہیدر بوشے شامل ہیں یوں اقتصادی کونسل تین ممبران پر مشتمل ہو گی یوں امریکہ کے 46 ویں صدر جوبائیڈن نے مختلف رنگ و نسل کے افراد کو وائٹ ہاﺅس کے اعلیٰ عہدوں پر تعینات کرکے اچھی روایت کا آغاز کیا ہے اور پیغام دیا ہے کہ ”امریکہ سب کا ہے“۔ واضح رہے کہ ان تمام افراد کے انتخاب کو سینیٹ سے منظوری حاصل کرنا ہوگی جن میں کچھ تو یقینی طور پر برقرار رہیں گے اور کچھ کے بارے میں امکان ہے کہ سوالات اٹھ جائیں مثلاً نیرا ٹینڈن جو معاشی معاملات دیکھیں گی، کچھ سینیٹرز نے ان کے بارے میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ Covid-19 کے ملکی معیشت پر پڑنے والے اثرات کو نیرا ٹینڈن کیونکر ذائل کرسکیں گے۔ یہ ایک سوال ہے؟ کچھ بائیں بازو کے سینیٹرز بھی نیرا ٹینڈن کے انتخاب پر خوش نہیں ہیں۔ ان کے خیال میں موجود امریکہ میں جہاں 12 فیصد امریکی بھوک و افلاس کا شکار ہیں اور 6 میں سے ہر ایک امریکی شہری اپنی نوکری کھو چکا ہے جب کہ 10 ملین شہری اپنا کرایہ دینے سے معذور ہیں اور مکان مالکان کی جانب سے بے دخل کئے جانے کے عمل کا شکار ہیں ان حالات میں منتخب صدر جوبائیڈن کا ہر ایک کو اچھے عہدوں پر رکھ کر خوش کرنے کا عمل امریکی معیشت کے لئے نئے چیلنجز پیدا کر سکتا ہے۔ یوں منتخب صدر جوبائیڈن کے کچھ منتخب شدہ اعلیٰ عہدیداروں کو آنے والے دنوں میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے تاہم تجزیہ نگاروں کے خیال میں جوبائیڈن ان کی ہندوستانی نژاد نائب صدر کامیلا ہیرس اور امریکہ کے مضبوط سینیٹر برنی سینڈرز امریکہ کے موجودہ مسخ شدہ ڈھانچے کو دوبارہ بہتر بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
513