واشنگٹن: امریکی محکمہ دفاع کی ڈیفنس لاجسٹک ایجنسی (ڈی ایل اے) کے پاس 80 کروڑ ڈالر کے اخراجات کا حساب نہیں مل سکا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکا میں آڈٹ کرنے والی کمپنی ارنسٹ اینڈ ینگ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی ڈیفنس لاجسٹک ایجنسی (ڈی ایل اے) کے پاس کروڑوں ڈالر کے اخراجات کا حساب موجود نہیں ہے۔ جن رقوم کا حساب نہیں ملا ان میں سے 46 کروڑ ڈالر سے زیادہ فوجی کور انجینیئرز کے تعمیری پروجیکٹس میں استعمال ہوئے جب کہ ڈی ایل اے 10 کروڑ ڈالر کے کمپیوٹر سسٹم سمیت مجموعی طور پر 80 کروڑ کی رقم کا حساب کتاب پیش کرنے میں ناکام رہی۔
ڈیفنس لاجسٹک ایجنسی کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم آڈٹ کمپنی کی رپورٹ سے متفق ہیں اور اعتراف کرتے ہیں کہ ہم سے مخصوص تعمیری پروجیکٹس کے تحت اپنے اخراجات کا حساب رکھنے میں کوتاہی ہوئی ہے تاہم یہ کہنا غلط ہے کہ ہمارے پاس حساب موجود ہی نہیں، ہمارے پاس اصل ملکیت یا اس سے متعلق فنڈنگ کا حساب موجود ہوگا۔
ڈی ایل اے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دوسری جنگِ عظیم کے دوران قائم ہونے والی ڈی ایل اے نے امریکی دفاعی شعبے کو مضبوط کرنے کے لئے بہترین اقدامات کئے ہیں اور یہ بھی حقیقت ہے کہ ڈی ایل اے وزارتِ دفاع کی پہلی حساس ایجنسی ہے جس کا ابتدائی مراحل میں ہی اتنا شفاف اور باریک بینی سے آڈٹ ہوا جس کی امید نہیں تھی، تاہم ایک امریکی ٹیکس دہندگان کے ڈالرز کے پاسدار ہونے کے تحت ہم مالی سال 2018 کے آڈٹ میں خاطرخواہ صفائی پیش کریں گے۔
واضح رہے کہ رپورٹ کے مطابق امریکی ڈیفنس لاجسٹک ایجنسی کا سالانہ بجٹ 40 ارب ڈالر ہے اور یہ پینٹاگون کی وسیع ترین ایجنسیوں میں سے ایک ہے جس میں 25 ہزار افراد کام کرتے ہیں، رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ 700 ارب کے سالانہ بجٹ والے امریکی محکمہ دفاع کا کبھی بھی مکمل طور پر آڈٹ نہیں ہوا، اور پہلی بار ہونے والے اس آڈٹ سے ایجنسی کے بجٹ خرچ کرنے کے طریقے پر شکوک و شبہات پیدا ہوگئے ہیں۔
806