امریکی مڈ ٹرم انتخابات: دونوں پارٹیاں یکساں طور پر اپنی اپنی انتخابی جیت کا دعویٰ کرسکیں گے 406

امریکی مڈ ٹرم انتخابات: دونوں پارٹیاں یکساں طور پر اپنی اپنی انتخابی جیت کا دعویٰ کرسکیں گے

نیویارک (عظیم ایم میاں) امریکی مڈٹرم انتخابات میں ووٹنگ کے اختتام پر بیشتر نتائج کے سامنے آنے کے باوجود یہ صورتحال واضح نہیں ہو سکی کہ ری پبلکن پارٹی یا ڈیموکریٹک پارٹی میں سے کس کو عملی اور حقیقی فتح حاصل ہوئی گو کہ ری پبلکن پارٹی کو ایوان نمائندگان میں معمولی اکثریت حاصل ہو گئی ہے اور ایوان نمائندگان کا اسپیکر ری پبلکن ہو گا لیکن سینیٹ کے انتخابات میں ابھی تک دونوں پارٹیاں اسی لاک ڈاﺅن کا شکار ہیں جو وہ گزشتہ دو سال قبل کے انتخابات میں تھا۔ ابھی تک کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ آئندہ دو سال تک دونوں پارٹیوں اور ان کے ترجمانوں کو یکساں طور پر اپنی اپنی پارٹیوں کی کامیابی کے دعوے کرنے کی گنجائش موجود رہے گی۔ ایوان نمائندگان میں ری پبلکن پارٹی کی معمولی اکثریت اور ری پبلکن اسپیکر شپ ملنے کے باوجود قانون سازی اور فیصلے کرنے میں ری پبلکن پارٹی سمیت دونوں پارٹیوں کو عددی اور عملی مشلات کا سامنا رہے گا اسی طرح سینیٹ میں بھی گزشتہ دو سالوں کی طرح نہ صرف ڈیڈ لاک برقرار رہنے کا امکان ہے بلکہ ریاست جارجیا کی سینیٹ نشست پر مقابلہ اتنا سخت اور ووٹوں کی تعداد امیدواروں کے درمیاں اتنی کلوز ہے کہ ابھی تک جارجیا میں سینیٹ کی نشست پر انتخابات دوبارہ ہونے کی پیشن گوئی کی جارہی ہے جب کہ اس بارے میں دونوں پارٹیوں کے انتخابی امیدوار اور انتخابات کے خلاف عدالت جانے کی تیاریاں بھی کررہے ہیں۔ سینیٹ میں ری پبلکن نشستوں کی تعداد 49 اور ڈیموکریٹ سینیٹروں کی تعداد 48 انتخابی نتائج کے بعد سامنے آرہی ہے جب کہ اکثریتی حیثیت حاصل کرنے والی پارٹی کو 51 نشستوں کی ضرورت ہے۔ ایوان نمائندگان کی نشستوں پر ری پبلکن پارٹی کو معمولی اکثریت حاصل ہو گئی ہے البتہ حتمی نتائج کی تکمیل جاری ہے۔ اسی طرح ریاستی گورنروں کی 36 نشستوں پر بھی صورتحال واضح نہیں ہو سکی البتہ ری پبلکن پارٹی نے جو اپنی اکثریت حاصل ہونے کے دعوے اور سرخ رنگ یعنی ری پبلکن مقبولیت کے دعوے کئے تھے وہ درست ثابت نہیں ہو سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں