بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 236

انسانی حقوق اور آئین پاکستان کا خدا حافظ

پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے جس طرح ہیومن رائٹس کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں اور اڑائی جا رہی ہیں۔ لگتا ہے کہ اللہ کا انصاف جلد سب کو اپنی لپیٹ میں لینے والا ہے۔ جن جن لوگوں نے پاکستان سے غداری کی ہے، پاکستان کو نقصان پہنچایا ہے، خواہ یہ لوگ عدلیہ میں بیٹھے ہوں، فوجی ہیڈ کوارٹرز میں، میڈیا ہاﺅسز میں یا حکومت کے ایوانوں میں سب کا وقت قریب ہے جس طرح ظلم و جبر کا جو بازار ملک کے ریاستی اداروں نے جاری رکھا ہوا ہے، اس سے واضح ہو گیا کہ ہمارے وطن کے یہ محافظ کون ہیں؟ ان کے چہروں سے آج نقاب اتر گئی آج پاکستانی عوام کو مشرقی پاکستان میں ہونے والے مظالم کی صحیح تصویر کم از کم دیکھنے کو تو مل گئی اور یہ حقیقت بھی آشکار ہو گئی کہ ہمارے محافظوں نے عوام کے ٹیکس کے پیسے سے خود کو مضبوط شاید اپنے ہی ہم وطنوں کو خون میں نہلانے کے لئے کیا تھا۔ پاکستان کی معدنیات ہوں، زمین ہو یا دیگر ادارے، سب پر فوجی جنرلوں کی مداخلت اور قبضہ کی حقیقی تصویر عوام نے دیکھ لی۔ ان کی سفاکی اور ظلم بھی ہمارے نئی نسل نے دیکھ لیا مگر یاد رہے کہ جو ظلم یہ بو رہے ہیں کل وہی کاٹیں گے۔ وہ وقت چلا گیا جب قائد اعظم شاہراہ قائدین پر خراب ایمبولینس میں دم توڑ گئے مگر عوام بے خبر رہی، فاطمہ جناح کو غدار کہہ کر قتل کردیا، قوم حقیقت سے بے خبر رہی، لیاقت علی خان کو خون میں نہلانے والے کو مار کر شہادتیں مٹا دی گئیں مگر اس کے خاندان کو اپنی حفاظت میں مالا مال کرکے زندگی کی رنگینیوں کا لطف فراہم کیا گیا۔
شیخ مجیب الرحمن غدار، خان غفار خان غدار، جی ایم سید غدار، کیسے کیسے نظریاتی قائدین کو اور ان کے چاہنے والوں کو گمنام کردیا گیا۔ ملک کو دولخت کرکے ذوالفقار علی بھٹو کی وزیر اعظم بننے کی خواہش کو پورا کیا گیا۔ یوں ایک تیر سے دو شکار یعنی بنگالیوں سے بھی جان چھڑا لی گئی اور بعدازاں بھٹو کو سولی چڑھا دیا گیا۔ بے نظیر بھٹو کو خون میں نہلا کر آصف زرداری جیسے جاہل اور لالچی لوگوں کو صدر بنوا دیا گیا۔ نواز شریف جیسے دولت اور اقتدار کے بھوکے لوگوں کو جنہوں نے پاکستان کو اپنی بزنس اسٹیٹ کی طرح چلایا، اقتدار میں لا کر بعدازاں ذلیل کیا گیا۔ عمران خان کو سامنے لا کر اپنے ہی تراشے ہوئے بتوں کو ذلیل و خوار کیا گیا اور بعدازاں انہیں بھی مسند اقتدار پر بٹھا کر یہ ثابت کیا کہ ”ہم جو چاہیں کر سکتے ہیں“ اور اس ملک میں سیاہ اور سفید کرنے کے اختیارات صرف اور صرف ہمارے پاس ہیں مگر اب وقت بدل گیا ہے۔ آج کا نوجوان سب سمجھ چکا ہے۔ آپ آج جو مظالم ڈھا رہے ہیں جس طرح ہیومن رائٹس کی دھجیاں ہمیشہ کی طرح آپ اڑا رہے ہیں اب شاید مزید نہ چل سکے۔ کیونکہ آج سوشل میڈیا نے نہ صرف آپ کے ماضی کے گھناﺅنے عمل سے پردہ اٹھا دیا ہے بلکہ آپ کے موجودہ اقدامات نے آپ کے چہروں پر سیاہی پھیر دی ہے۔ آپ خود کو حب الوطنی کے پردوں کے پیچھے چھپانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔ خود کو عوام کا محافظ بنا کر ماﺅں، بہنوں اور بیٹیوں کے سر سے دوپٹہ کھینچ رہے ہیں مگر یاد رکھئیے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے غضب سے آپ بھی بچ نہیں سکیں گے۔ یہاں مسئلہ آج کے حکمرانوں کا نہیں، نہ ہی عمران خان یا کسی اور سیاسی جماعت کا ہے، یہاں مسئلہ انسانی حقوق کا ہے، جسے آپ نے فوجی بوٹوں تلے روند دیا گیا ہے۔ آئین پاکستان جس کے تحت معصوم افراد کو غدار کہہ کر غائب کردیا گیا۔ جیلوں میں ڈال دیا گیا یا خون میں نہلایا گیا۔ آج اسی آئین پاکستان کو آپ نے اپنی ہوس اقتدار کی تسکین کے لئے بوٹوں تلے روند تو دیا ہے مگر یاد رکھئیے گا کہ وقت کا انصاف زیادہ دور نہیں۔
یہ گھر میرا گلشن ہے، گلشن کا خدا حافظ
اللہ نگہبان، نشیمن کا خدا حافظ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں