اونٹاریو کی اعلیٰ عدالت نے شریعی نکاح کے تحت ایک شادی کو غیر قانونی قرار دے دیا 441

اونٹاریو کی اعلیٰ عدالت نے شرعی نکاح کے تحت ایک شادی کو غیر قانونی قرار دے دیا

ٹورنٹو (اسٹاف رپورٹر) اب سے چند ہفتوں پہلے اوانٹاریو کی ایک اعلیٰ عدالت نے ایک اہم مقدمہ میں فریقین محمد اقبال اور لبنیٰ شاہ کے درمیان مسلم طریقہ پر کی گئی ایک شادی کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ واضح رہے کہ کینیڈا اور اونٹاریو کے شہری اپنے مذہبی عقائد کی بنیاد پر شادی کر سکتے ہیں لیکن شادی کی اہم ترین شرائط میں یہ لازم ہے کہ فریقین کے پاس صوبہ کے قوانین کے تحت شادی کا لائسنس موجود ہوں اور یا کہ شادی کے وقت دونوں فریق کی کسی بھی سابقہ شادی میں طلاق قانونی طور پر مکمل ہو چکی ہو۔ کسی بھی مذہبی شادی کو اونٹاریو کے قوانین کے تحت رجسٹر کروانا لازم ہے۔ شادی کی مذہبی رسوم مکمل کرنے کے لئے صوبہ اونٹاریو بعض افراد کو شادی افسر مقرر کرتا ہے، جن پر لازم ہے کہ وہ ہر قانونی شرط کو مدِ نظر رکھتے ہوئے رسم مکمل کریں اور شادی قوانین کے تحت رجسٹر کر وائیں۔ اس اہم مقدمہ میں فریق اول محمد رضا اقبال کی پیروی ممتاز وکیل محمد مقصود عالم کر رہے تھے۔ یہ مقدمہ اس لحاظ سے اہم تھا کہ اس میں کینیڈا میں مذہبی شادیوں کے قوانین، کینیڈا اور اونٹاریو میں شادی اور عائلی قوانین، اور دیگر دیوانی معاملات پر مبنی کئی اہم امور زیرِ بحث آئے۔ یہ مقدمہ فریق دوئم لبنیٰ شاہ سے فریق اول کا گھر خالی کرانے اور دیگر دیوانی ہرجانوں کا مقدمہ تھا۔ محمد عالم کے دلائل یہ تھے کہ دونوں فریقین کی اسلامی شادی میں کینیڈا اور اونٹاریو کے اہم قوانین پر عمل نہیں کیا گیا سو یہ شادی ناقص ہے اور لبنیٰ شاہ، محمد رضا اقبال کے گھر یا کسی بھی جائیداد پر کوئی حق نہیں رکھتیں۔ انہو ں نے اپنے دلائل کی حمایت میں اہم قانون دان کی رائے ایک ماہر گواہ کی صورت میں پیش کی اور مقدمہ کا فیصلہ ان کے موکل محمد رضا اقبال کے حق میں ہوا۔ مقدمہ کے کوائف کے مطابق فریق محمد رضا اقبال نے دوسری فریق لبنیٰ شاہ سے قریبی تعلقات سے نو سال قبل، 2010ءمیں، رابعہ رضا نامی ایک خاتون سے اونٹاریو کے قوانین کے مطابق اسلامی طریقہ پر شادی کی تھی۔ پھر ان میں طلاق ہو گئی۔ جس کی قانونی کاروائی جون 2019ءمیں مکمل ہوئی۔ شادی کے چار سال بعد انہوں نے ایک مکان خریدا جس میں رابعہ ان کے ساتھ رہتی تھیں۔ پھر ان دونوں کے درمیان طلاق کی کاروائی شروع ہو گئی۔ رضا اقبال اور لبنیٰ شاہ ایک دو سرے کو تقریباً بیس سال سے جانتے تھے اور ا ن کے گھریلو تعلقات بھی تھے۔ اسی بیس سالہ عرصہ میں لبنیٰ شاہ کی شادی شہزاد دین نامی شخص سے ہو گئی۔ لبنیٰ اور شہزاد دین کے درمیا ن بھی طلاق کے معاملات شروع ہو گئے۔ یہ طلاق اکتوبر 2019ءتک مکمل نہیں ہوئی تھی۔ اسی دوران رضا اقبال کے والد کینسر کا شکار ہو گئے۔ اس زمانے میں لبنیٰ شاہ نے رضا اقبال کی مالی مدد بھی کی اور ان دونوں کے تعلقات بڑھ کر رومان میں بدل گئے۔ مسلمان ہونے کے ناطے سے دونوں نے طے کیا کہ وہ حلال طور پر شادی کر لیں۔ ان دونوں نے جامع مسجد مسی ساگا کے امام نفیس بھایات سے مشورہ کیا۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ ددنوں دوستوں کی موجودگی میں نکاح کر لیں۔ امام بھایات لبنیٰ شاہ کے والد کو کئی سال سے جانتے تھے۔ لبنیٰ شاہ نے دعویٰ کیا کہ امام بھایات نے ان سے شادی کے لائسنس طلب نہیں کئے۔ جب لبنیٰ شاہ کے والد نے کہا کہ کم وقت کی وجہ سے لائسینس حاصل بھی نہیں کئے جاسکتے۔ اس پر امام بھایات نے کہا کہ وہ پہلی طلاق مکمل ہونے پر کاغذات لے آئیں اور وہ بعد میں دستاویزی کاروائی مکمل کردیں گے۔ یہ نکاح چھ اپریل 2019ءکو ہوا یعنی دونوں فریقین کی سابقہ طلاقوں سے کئی ماہ پہلے۔ کچھ عرصہ کے بعد رضا اقبال اور لبنیٰ شاہ میں بھی تنازعات شروع ہو گئے۔ نوبت پولس کی مداخلت کے بعد رضا اقبال گرفتار بھی ہوئے۔ لبنیٰ شاہ ، رضا اقبال سے باقاعدہ شادی سے پہلے ہی ان کے مکا ن میں رہنے لگی تھیں۔ تنازعہ کے بعد اقبال نے لبنیٰ کو گھر چھوڑنے کا نوٹس دیا لیکن طلاق نہیں دی۔ لبنیٰ نے شرعی طور ان کی بیوی ہونے کے ناطے گھر خالی کرنے سے انکار کردیا۔ یہی تنازعہ عدالت تک پہنچا۔ دونوں فریقوں نے شادی کو ماننے سے انکار نہیں کیا اور یہ جائیداد خالی کر نے اور دیگر ہرجانے کا مقدمہ بنا۔ عدالتی کاروائی کے دوراں امام بھایات نے جرح کے دوران کہا کہ وہ کبھی بھی بغیر لائسنس کے نکاح نہیں پڑھاتے اور یہ کہ انہوں نے فریقین کے اصرار پر نکاح پڑھایا تھا۔ یہ بات بھی سامنے آئی کہ نکاح کے وقت مہر یا تو ادا نہیں ہوا تھا یہ طے نہیں ہوا تھا جو شرعی نکاح کی لازم شرط ہے۔ اسلامی امور کے ایک اور ماہر گواہ، امام عبداللہ ادریس علی نے،شہادت دی کے فریقین کے درمیا ں شرعی نکاح تو ہو گیا تھا لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ بات غور طلب ہے کہ امام بھایات نے اسلامی شادی کا سرٹیفیکیٹ مکمل نہیں کیا۔ ان کے نزدیک اسلامی شادی کے لئے نکاح اور سرٹیفیکیٹ لازم و ملزوم ہیں۔ ایک ماہر گواہ پروفیسر فیصل ک±ٹی نے اپنی رائے میں اصرار کیا کہ گو ، شادی کے لئے لائسنس ضروری ہے۔ فریقین کی شادی جائز ہے اور لائسنس نہ ہونے کی صورت میں بھی وہ بعض قوانین کی رعایت کے مستحق ہیں۔ انہوں نے یہ بحث بھی کہ گو شادی سے پہلے کسی بھی سابقہ شادی میں مکمل طلاق لازم ہے تب بھی وہ رعایتوں کے مستحق ہیں۔ ایک اور ماہرِ قانون گواہ پروفیسر نتاشا بخت نے کینیڈا میں مذہبی شادیوں کے بارے میں روشنی ڈالی اور یہ بھی واضح کیا کہ مذہبی کاروائی کے ساتھ کینیڈا کے قوانین کی پاسداری اور شادی کے قوانین پر عمل کرنا لازم ہے۔ جس کی ایک اہم شرط یہ ہے کہ فریقین شادی کے وقت قانونی طور پر طلاق یافتہ ہوں چونکہ یہ شرط پوری نہیں کی گئی تھی، سو فریقین کو قانون میں موجود رعایتیں نہیں مل سکتیں۔ انہوں نے یہ رائے بھی دی کہ فریقین کی نیت کینیڈا یا اونٹاریو کے شادی کے قوانین پر عمل کرنے کی نہیں تھی اور باوجود یہ کہ ان کی شادی اسلامی طریقہ پر ہوئی بھی ہو تب بھی وہ قوانین کی شرائط کے تحت میاں بیوی نہیں ہیں۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ فریقین کی شادی غیر قانونی ہے۔ اور لبنیٰ شاہ، رضا اقبا ل کے مکان میں نہیں رہ سکتیں اور انہیں ایک رعایتی مدت کے بعد گھر چھوڑنا پڑے گا۔ عدالت نے رضا اقبال کی طرف سے کسی بھی کرائے کا دعویٰ مسترد کردیا لیکن لبنیٰ شاہ کو رضا اقبال کے دیگر ہرجانے ادا کرنا ہوں گے۔ بعض مبصرین کی نظر میں یہ مقدمہ کئی سوال اٹھاتا ہے۔ ایک تو یہ کہ نکاح کے وقت امام بھایات کی نیت کینیڈا کے قوانین کے تحفظ کی تھی یا نہیں اور اگر ان کی نیت درست تھی تو کیا انہوں نے ایک اہم قانونی معاملہ میں شدید بد احتیاطی کی۔ کنییڈا میں اسلامی شادیوں، بالخصوص متعدد اسلامی شادیوں کے معاملات نازک ہیں۔ ابھی کچھ عرصہ قبل ایک اور امام حامد سلیمی بھی اس معاملہ میں اپنے بیانا ت کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنے تھے اور انہیں عوامی صفائی پیش کرنا پڑی تھی۔ بعض مبصرین کو یہ خدشہ بھی ہے کہ کینیڈا میں اسلامی شادی کی رعایتوںپر باز اسلامی علماءا ور امام پوری احتیاط سے عمل نہیں کر رہے۔ یہ بھی ہو سکتا کہ کینیڈا میں مذہبی شادی کی رعایتوں کے غلط استعمال سے ایسے چو ر دروازے کھولے جارہے ہوں جو متعد شادیوں کا باعث ہوں اور خواتین کے حقوق کو نقصان پہنچے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں