تیری نظر پہ چھوڑا ہے فیصلہ 285

اُدھر تم، اِدھر ہم

اُدھر ایک طرف کراچی کے علاقے بحریہ ٹاﺅن میں گھیراﺅ جلاﺅ کی آگ بھڑکی ہوئی تھی، کراچی کے ساتھ اندرون سندھ میں نفرت کی آگ ایک بار پھر بھڑکانے کی سازشیں کی جارہی تھیں۔
اِدھر دوسری طرف کینیڈا کے شہر لندن میں ایک جنونی انتہا پسند قاتل کے اس رویہ کے خلاف تمام کینیڈین ایک ساتھ اٹھ کھڑے ہوئے تھے جس میں کینیڈا کے ہر دل عزیز وزیر اعظم جسٹسن ٹروڈو سب سے آگے دکھائی دے رہے تھے ان کے ساتھ حزب اختلاف کی تمام جماعتوں کے سربراہ موجود تھے جن میں سے ایک جگ میت سنگھ بھی شامل ہیں جو کہ خود سکھ ہیں اور وہ حزب اختلاف کی ایک بڑی جماعت کے منتخب سربراہ ہیں ان کے ساتھ ساتھ دوسری بڑی جماعت کے سربراہ ایک انگلش اسپیکنگ کینیڈین ہیں اور چوتھی بڑی جماعت کی سربراہ سیاہ فام فرینچ کھڑی ہیں۔ اس ہی طرح صوبے کی تمام بڑی جماعتوں کے سربراہ اپنی جماعتوں کے کارکنوں سمیت اور شہر کے میئر اور تمام کونسلرز بھی ایک ساتھ لندن شہر کی سب سے بڑی مسجد میں جمع ہو کر اس مسلمان خاندان کے ساتھ اظہار ہمدردی میں شامل تھے جنہیں ایک جنونی سفید فام بیس سالہ نوجوان نے اپنے ٹرک کے ذریعہ کچل کر شہید کردیا تھا۔ جس کے احتجاج میں کینیڈا کے ہر شعبہ زندگی کے لوگ رنگ و نسل زبان علاقائی سوچ سے بالاتر ہو کر ایک مشترکہ آواز میں اعلان کررہے تھے کہ وہ اس وحشت ناک حملہ کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور ہم اپنے مسلمان ہم وطنوں کی حفاظت میں ان کے لئے دیوار بن ہر ایک ایسے دشمن کا مقابلہ کریں گے جو اسلام اور مسلمانوں کی خلاف کسی قسم کا زہریلہ رجحان کے حامل ہوں۔
کینیڈا کے ایک صوبے کے شہر لندن جس کی آبادی میں مسلمانوں کا تناسب بہت کم ہے، صرف چالیس ہزار مسلمان اس شہر کے باسی ہیں، شہر میں جب ان مسلمانوں کی حمایت میں ایک مظاہرہ کا اہتمام کیا تو شہر کا بڑا حصہ ان کے حمایتوں سے بھر گیا۔ اور شہر کی تاریخ کا سب سے بڑا جلوس مسلمانوں کی حمایت میں اس کے شہریوں نے بھرپور حصہ لے کر ثابت کیا کہ وہ سب زبان رنگ و نسل اور علاقے سے بالاتر ہو کر ایک گھناﺅنے حملہ کی مذمت کرتے ہیں۔
دنیا کی مہذب قوموں سے کسی طرح پیچھے نہیں ہیں پورے کینیڈا کے تمام میڈیا نے اس سارے سلسلہ کی لائیو کوریج کرکے گھنٹو اس مناظر کو براہ راست تمام کینیڈا اور دنیا بھر کو دکھایا کہ یہاں کے لوگ ایک دوسرے کے لئے کس طرح کے خیرسگالی کے جذبات رکھتے ہیں اور وقت آنے پر اس کا جذبہ کا مظاہرہ کرنے میں بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔
ادھر ہمارے وطن میں بھی ایک بہت بڑا مظاہرہ کیا گیا جس میں مظاہرین نے اپنے مطالبات کے حق میں بہت بڑا جلوس نکالا اور اس جلوس کے شرکا نے گھیراﺅ جلاﺅ کرکے ہر عمارت کو جلا کر خاکستر کردیا۔ اپنی نفرت کی آگ سے شہر کے ایک بڑے حصے کو راکھ کا ڈھیر بنا دیا اس کے مکین چھت اور امن کی تلاش میں دربدر ہو گئے۔ آگ لگانے والے بھی ہم وطن اور ہم زمین تھے ایک ہی مذہب کے ماننے والے تھے ستر سالوں سے ایک دوسرے کے ساتھ رہ رہے تھے ان ستر سالوں میں آپس میں رشتہ داریاں بھی قائم کر چکے تھے۔
ادھر کینیڈا لندن میں اس طرف جہاں مارے جانے والے اس شہر میں دس بارہ سال پہلے ہی آباد ہوئے تھے وہ علاےق کے مکینوں کے لئے ایک طرح سے اجنبی تھے ان اجنبی مارے جانے والے لوگوں کے لئے ہر ایک آنسو بہا رہا تھا ان کے لئے اپنے اپنے مذہب کے مطابق دعائیہ کلمات ادا کررہے تھے، محبت کا اظہار انے اپنے انداز سے کررہے تھے انہوں نے اس راستے پر پھولوں کے گلدستہ بچھا کر پورے راستوں کو پھولوں کی رہگزر بنا دیا، خوشبو سے مہکا دیا تھا، جس طرح خزاں کے موسم میں سوکھے ہوئے پتے راستوں پر بکھرے پڑے ہوتے ہیں، اس ہی طرح پورے راستے پر پھول ہی پھول دکھائی دیئے اور جب شہر کے لوگوں نے ان سے محبت کے اظہار کے لئے ایک خاص مقام پر جمع ہو کر اس اخوت کا مظاہرہ کیا تو ان تمام راستوں پر انسان ہی انسان نظر آرہے تھے۔ یہ لوگ ایک دوسرے سے ناواقف ایک دوسرے کے مذہب جدا، زبان مختلف ان کی تہذیب و تمدن مختلف اس کے باوجود وہ ان غیروں کی محبت میں مظاہرہ کررہے تھے، مذہب کے نام پر قتل و غارت کے طریقے اختیار کرکے چار افراد کی جان لینے والوں کے خلاف تھے اور جب انہی کے ہم وطن ہم مذہب ہم زبان نے اپنی نفرت کا اظہار کے لئے مسلمانوں کی جان لی تو وہ اپنے ہی ہم زبان ہم مذہب ہونے کے باوجود اس کے خلاف پورا معاشرہ اٹھ کر کھڑا ہو گیا۔
کینیڈا کی پارلیمنٹ جس میں مختلف زبانیں اور تہذیبوں کے منتخب نمائندے شامل ہوتے ہیں انہوں نے ہم زبان ہم خیال ہو کر مسلمانوں کے خلاف ہونے والے تعصب کے خلاف سو فیصد متفقہ قانون منظور کرکے اپنی روایات اور رواداری کو قانون کی زبان میں اظہار کیا۔ ان اراکین پارلیمنٹ میں عیسائی تھے، یہودی بھی تھے، ہندو، سکھ لادین بھی شامل تھے جو مسلمانوں کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کررہے تھے ادھر جب یہاں یہ سب کچھ ان کے حکمران دنیا کو دکھا رہے تھے ادھر اس وقت ہمارے ملک پاکستان میں حکمران ان عوامل سے بے خبر بجٹ سیشن میں ایک دوسرے کے گریبانوں میں ہاتھ ڈال کر عوام اور دنیا کو اپنی حیوانیت کے جوہر دکھا رہے تھے ایک ادھر طرف عوام ایک دوسرے پر پانی چوری کے الزامات لگا رہے تھے دوسری طرف ستر سے زائد افراد کے ٹرین کے حادثہ کو بھلا کر یہ سب اپنی اپنی سیاست کررہے تھے۔
ادھر ہمارے وطن کا میڈیا وہاں کی جو تصویر دکھا رہا تھا اس سے کہیں محسوس نہیں ہو رہا تھا کہ ان کے ہم وطن جو دیار غیر میں تاریک راہوں میں مارے گئے انہیں کسی قسم کا احساس تک نہیں وہ تو ان چار افراد کے ساتھ اپنے ستر ہم وطنوں کو بھی فراموش کئے ہوئے تھے۔
ادھر جب کہ اس غیر ملک کے اجنبی باشندوں کے لئے یہاں کا میڈیا جو تصویر پیش کررہا تھا جن سے ان مارے جانے والے انسانوں کا ان کا جنم جن کا یا خون کا رشتہ ہو وہ ان کے لئے ایسے ہی ماتمی جلوس نکال رہے تھے جیسے وہ ان کے قریب ترین رشتہ ہوں ادھر جو ان شہید ہونے والے انسانوں کے وہم وطن زبان تھے وہ ان سے ایسے ہی لاتعلق ظاہر کررہے تھے جیسے وہ جانتے ہی نہیں جس وطن میں ان کے مرحومین نے اپنی ساری زندگیاں بسر کیں اپنا بچپن جوانی اور بڑھاپا گزارا اس وطن کے لوگ ان سے اس طرح کا سلوک کریں اور جہاں پر وہ ابھی کچھ ہی دن گزارے اس سرزمین کے باشندوں نے ان سے کسی طرح کی غیرت کا سلوک نہیں روا رکھا ان کے غم میں ان کی تکلیف میں پورا معاشرہ کھڑا ہو کر یہ ثابت کررہا تھا کہ نیم جہالت کے معاشرے میں اور تہذیب تمدن اخوت اور رواداری ایثار محبت کا معاشرے میں کیا بین فرق ہے۔اور یہ ہی واضح فرق اِدھر اور اُدھر کے رہنے والوں میں صاف دکھائی دے رہا تھا۔
یہ نیم تہذیب یافتہ معاشرے کے افراد جب اسے تہذیب و تمدن کے گہوارے میں شامل ہوتے ہیں تو وہ آہستہ آہستہ اس تہذیب اور تمدن کو اپنا لیتے ہیں۔ قیام پاکستان سے پہلے برصغیر کے مسلمانوں نے جس تہذیب تمدن کا خواب دیکھا تھا وہ انہیں اس علاقے میں تو ناپید نظر آئی مگر جب وہ یہاں آئے تو ان کو یہ احساس ہوا کہ یہ تو وہ ہی معاشرت ہے جس کا خواب ہم نے اب سے پہلے دیکھا تھا۔
یہ ایک ایسا معاشرہ ہے جہاں ایک فرد کی عزت اور توقیر اتنی ہی ہے جتنی کے حکمراں کی ہر ایک کی جان کی اتنی ہی اہمیت ہے جتنی کے کسی با اثر شخصیت کی، یہاں پر گورے کو کالے پر، کوئی فوقیت نہیں ہے۔ یہاں پر زبان کی بنیاد پر امتیازی سلوک نہیں روا رکھا جاتا ہے ہر ایک کے لئے یکساں وسائل ہر ایک کی جان و مال کا احترام سب پر واجب ہے یہ ہی فرق ہے اُدھر اور اِدھر میں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں