503

ایسوسی ایشن برائے بحالی معذوراں پشاور (ARPD) – ٭ورچوئل انٹرویو۔ منور حسین بٹ

محترمہ انجم انور پاکستانی نژاد امریکی خاتون ہیں جو کہ کئی دھائیوں سے ٹیکساس میں مقیم ہیں۔ وہ اپنی فیملی کے ساتھ خوشحال زندگی گزار رہی ہیں۔ ان کے دل میں وطن عزیز سے شدید محبت کا جذبہ ہی تھا جس نے انہیں سوچنے پر مجبور کیا کہ کیوں نہ اپنے لوگوں کے لئے کچھ کیا جائے۔ اس کا ذکر انہوں نے امریکہ میں مقیم اپنے خاندانی دوستوں سے کیا کیوں کہ کوئی بھی فلاحی کام کرنے کے لئے ٹیم ورک اور سرمایہ کی ضرورت ہوتی ہے اس کے بغیر کچھ بھی کرنا ممکن نہیں ہوتا۔

انجم انور نے جسمانی طور پر معذور افراد کے لئے پشاور میں ایک ادارہ قائم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ KPK میں بالخصوص اور پاکستان میں بالعموم جسمانی طور پر معذور افراد کی بحالی کے لئے ادارے بہت کم ہیں اور جو ہیں وہ حکومت کے زیر انتظام چل رہے ہیں۔ پرائیویٹ سیکٹر کی توجہ بھی اس شعبہ کی طرف نہیں ہے۔

انجم انور کی خواہش کی تائید و احترام کرتے ہوئے تمام لوگوں نے بھرپور مالی تعاون کا یقین دلایا۔ اس حوصلہ افزائی کے بعد انہوں نے کام کا آغاز کر دیا جس میں انہیں کافی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن انہوں نے بڑی جرات و ہمت سے مردوں کی طرح حالات کا مقابلہ کیا۔ بالاخر اللہ نے انہیں نیک مقصد میں کامیاب کیا۔ آج یہ ادارہ کافی ترقی کر چکا ہے اور اس کا دائرہ آزاد کشمیر سمیت پاکستان کے طول و عرض میں پھیل چکا ہے۔

ایسوسی ایشن برائے معذوراں نہ صرف جسمانی طور پر معذور افراد کی بحالی کا کام کرتا ہے بلکہ انہیں معاشرے کا ایک فعال فرد بنانے میں مدد دیتا ہے۔ انہیں معاشی طور پر پاﺅں پر کھڑا کیا جاتا ہے۔ مختلف ہنر سکھائے جاتے ہیں۔ معذور خواتین کے لئے ووکیشنل ٹریننگ کا اہتمام ہے جہاں انہیں سلائی کڑھائی، کمپیوٹر کی تعلیم، بیوٹی کلینک و دیگر ہنر سکھائے جاتے ہیں تاکہ وہ بھی مردوں کی طرح مالی طور پر خودکفیل ہو سکیں ان کی جسمانی معذوری کسی قسم کی رکاوٹ نہ بن سکے۔ اس کے علاوہ کرونا کے لاک ڈاﺅن کے دوران مستحقین میں مفت خوراک بھی تقسیم کی جارہی ہے۔ معذور بچوں کے لئے اسکول بھی کام کررہا ہے۔ ایسوسی ایشن کھیلوں اور غیر نصابی سرگرمیوں کا بھی اہتمام کرتی ہے۔ یاد رہے کہ یہ ادارہ ڈاکٹر فرحت رحمان نے 1986ءمیں قائم کیا تھا لیکن 2005ءمیں کینسر کی وجہ سے ان کے انتقال کے بعد یہ ادارہ مسائل کا شکار ہو گیا۔ 2008ءسے 2016ءتک نامساعد حالات کے پیش نظر اسے بند کردیا گیا۔

محترمہ انجم انور نے 2016ءمیں بطور CEO اس کا انتظام و انصرام سنبھالا اور نئے سرے سے اس کی تعمیر شروع کی۔ جس کے لئے انہوں نے امریکہ میں ایک این جی او “Helping Hearts, Caring Soul) سے مالی مدد کی درخواست کی جو کہ ایسوسی ایشن برائے بحالی معذوراں پاکستان کو شمالی امریکہ میں عطیات جمع کرنے میں مدد کرتی ہے اور یہ عطیات شفاف طریقے سے پاکستان میں معاشرے کے نادار، غریب اور پسے ہوئے کمزور طبقہ پر صرف کئے جاتے ہیں۔

بیرون ملک سے آکر کوئی بھی درد دل رکھنے والا پاکستانی کسی بھی شعبہ میں اگر مستحق اور کمزور طبقہ کی مدد کرتا ہے تو اس کی اخلاقی و مالی ہر طرح سے حوصلہ افزائی ہونی چاہئے۔

محترمہ انجم انور کے اس عظیم فلاحی کام میں شمالی امریکہ میں بسنے والے پاکستانی ان کی ویب سائیٹ
www.hhcsonline.org
پر جا کر عطیات جمع کروا سکتے ہیں اور اس کارخیر میں حصہ ڈال سکتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں