بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 376

ایلی براﺅن یا محسن مشتاق

نہایت خاموش طبع، اپنے کام سے عشق کرنے والا، نہایت پروفیشنل، اپنی ذات میں مکمل مگر اپنی ہی شخصیت میں گم ”ایلی براﺅن“ کے بارے میں زیادہ کوئی نہ جانتا تھا۔ لوگ اسے اپنی تقریبات یا کنسرٹ یا پروگراموں کی کوریج پہ بلاتے رہے، اس سے مکمل کام لیتے رہے، مگر اس کی اجرت ادا کرنے سے قاصر رہے، وہ خود ہی ایسا شخص تھا جو کبھی اپنی زبان پر شکوہ نہ لایا، کسی نے پیسے دے دیئے تو ٹھیک، نہ دیئے تو خاموش، مگر اس نے کبھی کسی کی تصاویر صرف اس لئے روک کے نہیں رکھیں کہ ادائیگی ہو گی تو دے گا، وہ پروگرام کے اختتام کے 24 گھنٹہ کے اندر اندر تمام تصاویر آرگنائزر کو بھجوا دیا کرتا تھا، وہ مالی مشکلات کا شکار رہا، مگر زبان پر شکوہ کبھی نہ لایا، گزشتہ سال سے کسی موذی بیماری میں مبتلا ہوا، مگر اس کے باوجود کام کرنا نہ چھوڑا، درمیان میں لاپتہ ہو گیا، کئی ماہ تک کسی کو معلوم نہ ہو سکا کہ کہاں ہے، پھر اچانک پروگراموں میں نظر آنے لگا۔

ایلی براﺅن یا محسن مشتاق
ایلی براﺅن یا محسن مشتاق

جولائی کے آخری ہفتہ میں مجھے ایک تقریب میں ملا تو پاس آیا، سلام کیا، میں نے پوچھا کہاں غائب ہیں، کہنے لگا ندیم بھائی میں بیمار تھا اور ہسپتال میں داخل رہا ہوں، اس کے چہرے سے معلوم ہو رہا تھا کہ وہ کسی مشکل میں ہے، مگر یہ ہمارا وطیرہ بن چکا ہے کہ کچھ دیر کا احساس دل میں جگاتے ہیں اور پھر اپنی مصروف زندگی میں لوٹ جاتے ہیں اور میں نے بھی یہی کیا، اس نے کہا کہ اگر کہیں کوئی تقریب کی کوریج ہو تو بتائیے گا۔ میں نے وعدہ کرلیا اور کہا کہ کسی وقت دفتر ضرور آنا۔ پھر اس کے بعد وہی مصروف شب و روز۔ گزشتہ ہفتہ ذیشان قریشی سے بات ہوئی تو اس نے ایلی براﺅن کے بارے میں بتایا کہ وہ فون نہیں اٹھا رہا اور انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ وہ خدانخواستہ یا تو وہ بیمار ہے اور ہسپتال میں زیر علاج ہے یا پھر۔۔۔ یہ کہہ کر ذیشان قریشی خاموش ہو گیا اور میں سمجھ گیا کہ وہ شدید دکھ میں ہے اور ایلی براﺅن کو ڈھونڈ رہا ہے۔ فون منقطع ہوتے ہی میں نے ایلی براﺅن کو فون ملایا مگر کوئی جواب نہ ملا اور اب جواب ملا تو ایسا کہ شدید صدمے سے دوچار کر گیا۔ مجھے شرمندہ کر گیا کہ کاش میں ذمہ داری سے اسے اپنے دفتر بلاتا اور اس کا مسئلہ سنتا، اس کی دلجوئی کرتا، اس کے مسائل پر بات کرتا، اسے تسلی تشفی دے دیتا، جس قدر ممکن ہوتا اس کی مدد کر دیتا مگر یہ سب نہ کرسکا۔ میں شرمندہ ہوں ایلی براﺅن میں تم سے بہت شرمندہ ہوں۔ شاید میں ان سب کے اس معیار سے بہت دور ہوں جس کا حکم مجھے میرے نبی نے دیا تھا۔ میں وہ سبق بھول گیا، میں بھٹک گیا اور تمہاری آنکھوں سے تمہارے دل کے اندر نہ جھانک سکا۔
تم ہم سے بہت دور چلے گئے مگر ہم سب کو اشکبار کر گئے، تمہارا مسکراتا چہرہ آنکھوں کے سامنے گھوم رہا ہے اور تمہاری خاموش مسکراہٹ اور آنکھوں کی اداسی کہہ رہی ہے کہ آپ سب لوگ مجھے سن نہ سکے، سمجھ نہ سکے اور آپ سب کو سمجھانے کے لئے مجھے مرنا پڑا، کاش کہ آپ مری زندگی میں ہی مجھے سمجھ لیتے؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں