اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیوایم) کے بہادر آباد اور پی آئی بی کے دونوں گروپ نے سینیٹ کے انتخابات کے لیے یکجا ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے مشترکہ 5 امیدواروں کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد میں ایم کیو ایم پی آئی بی کے کنوینر ڈاکٹرفاروق ستار اور بہادر آباد گروپ کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹ انتخابات کے بعد رابطہ کمیٹی کے معاملات بھی طے کرنے کا اعلان کیا۔
ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ دونوں گروپوں میں سینیٹ الیکشن کے معاملے پر یکسوئی ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ ایم کیوایم پاکستان میں کوئی تقسیم پیدا ہو۔ انھوں نے کہا کہ سینیٹ الیکشن کے حوالے سے اتفاق رائے ہو چکا ہے اور ہمارے متفقہ امیدوار میدان میں ہوں گے۔ ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ یہ پہلا مرحلہ تھا جو خوش اسلوبی سے طے پاگیا ہے اور اگلے مرحلے میں رابطہ کمیٹی کا مسئلہ بھی آگے جا کر حل کر لیں گے۔
ایم کیو ایم پی آئی بی گروپ کی سربراہی کرنے والے فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم کے حامیوں نے دونوں گروپوں پر مسئلہ بات چیت سے حل کرنے پر زور ڈالا۔ سینیٹ کے لیے مشترکہ امیدواروں کا اعلان کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جنرل سیٹوں پر فروغ نسیم اور کامران ٹیسوری، ٹیکنوکریٹ کی سیٹوں پر بدالقادر خانزادہ، ڈاکٹر نگہت شکیل جبکہ اقلیتی سیٹ پر سنجے پروانی ایم کیو ایم کے امیدوار ہیں۔فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ان شا اللہ ہم پانچوں سیٹیں جیتیں گے۔
بہادر آباد گروپ کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ مہاجروں کے مینڈیٹ پر کوئی نہ کوئی فیصلہ کرنا تھا تاکہ ہمارے مینڈیٹ تقسیم نہ ہو اور ہم نے سینیٹ کے لےی متفقہ طور پر امیدوار سامنے لانے کا فیصلہ کیا۔
اتحاد کے حوالے سے امید ظاہر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بات شروع ہوگئی ہے اور باقی معاملات بھی مل بیٹھ کر حل کرلیں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ سینیٹ کے امیدواروں کے معاملے پر ایم کیو ایم میں اختلافات سامنے آئے تھے جو بعد شدت اختیار کرگئے اور ایم کیو ایم پی آئی بی اور بہادر آباد میں تقسیم ہوگئی تھی۔
ایم کیو ایم بہادر آباد گروپ میں رابطہ کمیٹی کے اکثریتی ارکان موجود تھے جنھوں نے ایم کیو ایم کے سربراہ اور کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار کو عہدے سے ہٹا کر خالد مقبول صدیقی کو نیا کنوینر منتخب کرلیا تھا۔
دوسری جانب ڈاکٹر فاروق ستار نے ایم کیو ایم کے ورکرز کے انٹرا پارٹی انتخابات کے ذریعے نئی رابطہ کمیٹی اور کنوینر منتخب کروائے تھے۔ بعد ازاں بہادر آباد گروپ کی جانب سے پارٹی انتخابات کو الیکشن کمیشن میں چیلنج کیا گیا تھا جس کی سماعت جاری ہے۔
655