ایکس پر پابندی! قومی سلامتی کو نہیں بلکہ حکومت کو خطرہ 157

ایکس پر پابندی! قومی سلامتی کو نہیں بلکہ حکومت کو خطرہ

اسلام آباد (پاکستان ٹائمز) ملک میں سابقہ انتخابات کے بعد ملک بھر میں سوشل میڈیا پر پابندی لگا دی گئی تھی جو کہ اب بھی موجود ہے۔ حکومت اس بات کو تسلیم کرنے سے گریزاں تھی کہ انہوں نے ایکس پر پابندی عائد کی ہوئی ہے مگر اب حکومت کو عدالت کے سامنے اس بات کا اعتراف کرنا پڑ گیا ہے کہ انہوں نے ہی پابندی عائد کی تھی تاکہ حکومت مخالف بیانیہ کا قلع قمع کیا جا سکے۔ جس پابندی کو لگانے کی وجہ قومی سلامتی بتائی گئی۔ وہ دراصل حکومت کا عوامی ردعمل سے بچنے کا خوف تھا۔ ایکس پر پابندی کا معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی اٹھایا گیا تھا۔ یہاں گزشتہ روز وزارت داخلہ کے حکام نے دوران سماعت چیف جسٹس کو بتایا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹس پر بند کیا گیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس جواب کو غیر اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے سیکریٹری داخلہ کو 17 اپریل کو عدالت میں طلب کرلیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ سے رابطہ کیا گیا تو اس ان کا کہنا تھا کہ اصولی طور پر یہ پابندی نہیں ہونی چاہئے لیکن جب حکومت مخالف بیانات آتے ہیں تو پھر کوئی اور راستہ نہیں بچتا۔ انہوں نے تجویز دی کہ اپوزیشن جماعتوں کے اراکین، صحافیوں اور یوٹیوبرز پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جانا چاہئے جو سوشل میڈیا کے لئے ضابطہ اخلاق مرتب کرے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں