بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 100

ایک المیہ

گزشتہ چند سالوں سے جاری سیاسی دنگل اب اداروں کے مابین جنگ میں تبدیل ہو رہا ہے۔ گزشتہ 70 سالوں میں سیاسی بنیادوں پر ہونے والی تقرریوں کے شاخسانہ عوام دیکھ رہی ہے۔ پاکستان میں کبھی میرٹ کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔ ہمیشہ منظور نظر افراد کو یا پھر ایسے لوگوں کو اہم عہدوں پر تعینات کیا گیا جنہیں موقع کی مناسبت سے استعمال کیا جا سکے اور یہی کچھ اب پاکستان کے اداروں میں ہو رہا ہے۔ حکومتی مشنری کا نیوٹرل ہونا بہت ضروری ہوتا ہے اور اداروں کو صرف اور صرف ملکی مفاد میں فیصلہ کرنا چاہئے مگر پاکستان کا باوا آدم ہی نرالا ہے۔ خوشامدی لوگ نہ صرف مسند اقتدار پر بیٹھے ہیں بلکہ تمام اداروں میں جی حضوری کرنے والے افسران کی کثیر تعداد موجود ہے۔ سیاسی سازشیں، ادارتی سازشیں وہاں ایک نارمل پریکٹس بن چکی ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ عوام جانتی ہے کہ کونسا چینل کس کی زبان بول رہا ہے۔ اخبارات اور چینلز کو اشتہارات بھی سیاسی وابستگی کی بنیادوں پر دیئے جارہے ہیں۔ ایسے حالات میں مفاد پرستی عروج پر پہنچ چکی ہے اور عوام فریاد کرے تو کس سے کرے۔ ہماری فوج جس کی جانب عوام نے ہمیشہ امید لگائے رکھی۔ قوم کو نہ صرف مایوسی کی اتھاہ گہرائی میں دھکیل چکی ہے بلکہ موجودہ حالات کی ذمہ دار بھی فوج ہی ٹھہرتی ہے کہ جس نے گزشتہ کئی برسوں سے یہ بھاشن جاری رکھا کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نواز نے ملک کو کھوکھلا کرکے رکھ دیا ہے جب کہ ان سب کو کسی نہ کسی وقت میں فوج نے ہی اپنے سر پر بٹھایا اور آج انہی لٹیروں کو حکومت میں لا کر ان کے پیچھے کھڑی ہو گئی ہے۔ مہاجروں کی تنظیم کراچی میں فوج نے بنوائی۔ الطاف حسین کے ذریعہ نفرتوں کو جنم دیا اور مہاجروں کا نعرہ لگوا کر اور ملک کی دیگر زبانیں بولنے والوں میں خوف پیدا کرکے کراچی میں رینجرز تعینات کی پھر بے دریغ گولیاں برسا کر کراچی کے ہزاروں نوجوانوں کو غدار کہہ کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔ جناح پور کا ڈرامہ رچایا۔ پانی کے ٹینکروں سے کلاشنکوف برآمد کیں اور خوف کی ایسی فضا کراچی میں قائم کی کہ ہر زبان خاموش ہو گئی۔ پھر کراچی کی زمینوں کی بندر بانٹ میں فوج حصہ دار رہی اور آج ملک کے معاشی حب کراچی کو ملیا میٹ کردیا گیا ہے۔ کراچی پورٹ کرپشن کا اڈا بن چکا ہے۔ ہر گلی اور محلہ میں ڈکیت گھوم رہے ہیں مگر چونکہ یہ “Son of Soil” ہیں اس لئے انہیں ہر ایک کی عزت اور دولت لوٹنے کا اختیار دے دیا گیا ہے اور اس پوری سازش میں فوج مکمل طور پر ملوث ہے۔
کل تک کراچی کے لوگ نشانہ تھے مگر آج پاکستان بھر نے دیکھ لیا کہ ہماری فوج اور اداروں کا مکروہ چہرہ کیسا ہے۔ یہ کس قدر سفاک اور ظالم لوگ ہیں۔ جنہوں نے ہمیشہ اپنے ہی ہم وطنوں پر بندوقیں تانیں۔ کشمیر اور افغانستان سے فساد کرا کر بھاگ جانے والے آج ملک کے اندر سازشیں کررہے ہیں۔ عوام کو دھمکی آمیز فون کرکے خوف کی فضا پیدا کررہے ہیں۔ آج کا پاکستان نہایت گھٹن زدہ ہے اور کوئی نہیں جانتا کہ کل پاکستان کا نقشہ کیا ہو گا۔ عدلیہ، حکومت اور سیاسی جماعتوں کے درمیان پیدا ہونے والی یہ نفرتیں ملک کو کس انجام سے دوچار کریں گی۔ کوئی نہیں جانتا اور یہ سوچنے کا کسی کے پاس وقت نہیں اس لئے کہ گزشتہ 72 سالوں میں پاکستان کو جنہوں نے لوٹا، وہ اس قدر دولتمند ہو چکے ہیں کہ وہ ملک میں کوئی بھی فیصلہ اپنے حق میں کروانے کا اختیار رکھتے ہیں مگر وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی اپنی حکمت عملی ہے اور جس روز اس کا غضب آگیا، اس روز ملک کے سارے فرعون پلک جھپکتے میں نیست و نابود ہو جائیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں