693

بلڈ ٹیسٹ کے بغیر دو منٹ میں ملیریا کی تشخیص ممکن

افریقہ: یوگینڈا کے ماہرین نے مقناطیس اور روشنی استعمال کرنے والا ملیریا کا ایسا شناختی ٹیسٹ بنایا ہے جو دو منٹ میں نتیجہ دیتا ہے اور اس کے لیے خون کے نمونے کی ضرورت نہیں رہتی۔
فی الحال یہ ٹیسٹ آزمائشی مراحل سے گزر رہا ہے اور اسے گزشتہ ہفتے برطانیہ میں پرنس ایوارڈ برائے انٹر پرینور شپ سے نوازا گیا ہے۔
اس سسٹم کو یوگینڈا کے ایک انجنیئر شفیق سکیتو نے بنایا ہے جو کہتے ہیں کہ یہ نظام مقامی آبادی کو ملیریا جیسے مرض کی درست تشخیص فراہم کرے گا۔ اسے لندن کے سینٹ جیمز پیلس میں منعقدہ افریقا ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ شفیق سکیتو نے اپنی ٹیکنالوجی کو ماٹی بابو کا نام دیا ہے جو ملیریا کی بہت جلدی تشخیص کرتی ہے۔ واضح رہے کہ دنیا بھر میں ملیریا کے 90 فیصد واقعات اور اموات افریقا میں ہی ہوتے ہیں۔
شفیق نے اپنے 6 دوستوں کے ساتھ مل کر یہ ٹیسٹ وضع کیا ہے جس میں انجینئرنگ ، کمپیوٹر سائنس، تحقیق اور دیگر شعبوں کا عمل دخل ہے جبکہ فزکس اور طفیلیوں (پیراسائٹس) کے ماہرین نے بھی اس کے لیے مشورہ فراہم کیا ہے۔
ماٹی بابو نے روشنی اور مقناطیسیت کو استعمال کرتے ہوئے صحت مند اور متاثرہ شخص کے خون کی پہچان کا کارنامہ سرانجام دیا ہے۔ ملیریا کے مروجہ ٹیسٹ سے ہٹ کر اس میں ملیریا کے پیراسائٹ سے بننے والے سالمات (مالیکیولز) کی شناخت کی جاتی ہے۔ اس میں پولرائزڈ روشنی استعمال کرکے بہت باریک ہیموزوئن کرسٹل کی شناخت کی جاتی ہے۔ یہ کرسٹل ملیریا پھیلانے والا پیراسائٹ خارج کرتا ہے۔
صرف دو منٹ میں یہ نظام ملیریا کو بھانپ لیتا ہے جو اب تک کسی بہترین اور تیزرفتار ٹیسٹ کے مقابلے میں بھی چار گنا تیز نظام ہے۔ اس میں مریض کی انگلی سے ایک آلہ منسلک ہوتا جو موبائل فون سے جڑا ہوتا ہے۔ استعمال میں یہ کسی پلگ اینڈ پلے جیسے آلے کی طرح ہے یعنی لگاو¿ اور استعمال کرو۔
اس ایجاد پر ملیریا پر تحقیق کرنے والے ایک سائنس داں پروفیسر فلپ رونتھیل کہتے ہیں کہ اگرچہ سادہ اور تیز رفتار ملیریا ٹیسٹ اپنی جگہ موجود ہیں لیکن یہ خون کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کرتا جو اس کی ایک حیرت انگیز خاصیت ہے۔ اس طرح خود مریض بھی گھر بیٹھے اپنے ملیریا کی شناخت کرسکتا ہے۔
ڈاکٹر فلپ نے اس ایجاد کو پانسہ پلٹنے والی کاوش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے کلینک کی بجائے آبادیوں کی سطح پر ملیریا کی تشخیص ممکن ہوسکے گی تاہم اس سمت ہمیں احتیاط سے اور دھیرے دھیرے چلنا ہوگا کیونکہ پانچ میں سے ایک ملیریا ٹیسٹ میں یہ ناکام ہورہا ہے۔ کل 20 فیصد ملیریا کیس اس سے اوجھل رہتے ہیں۔ فلپ کہتے ہیں کہ اس آلےپر مزید کام کرکےاسےحساس اور بہتر بنانےکی ضرورت ہے۔
شفیق نے اس کمی کو محسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس ملیریا ٹیسٹ کو مزید بہتر بنائیں گے اور اسے ہر معیار سے گزارا جائے گا۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں