ٹیکنالوجی ویب سائٹ مدربورڈ نے بتایا تھا کہ ایک 30 سالہ پروگرامر نے اریپٹو کرنسیز کے حوالے سے پہیلیاں انٹرویٹ پر ڈھونڈنے کے بعد اسے حل کیا ہے۔
ایک 30 سالہ کمپیوٹر پروگرامر نے ایک معروف فن پارے میں چھپی اس پہیلی کو حل کر لیا ہے جسے بوجھنے کا انعام پچاس ہزار ڈالر مالیت کے بٹ کوائن تھے۔
راب مائرز نامی مصور نے یہ تصویر پہلی مرتبہ 2015 میں انٹرنیٹ پر شائع کی تھی۔ اس میں ایک پہیلی چھپی ہوئی تھی جو کہ ایک آن لائن والٹ کی پرائیوٹ کی (پاس ورڈ) دیتی تھی جس میں یہ بٹ کوائن موجود تھے۔
گذشتہ ہفتے اس والٹ سے بٹ کوائن نکال لیے گئے جو کہ اس بات کی نشاندہی ہے کہ اس پہیلی کو حل کر لیا گیا ہے۔
ٹیکنالوجی ویب سائٹ مدربورڈ نے بتایا تھا کہ ایک 30 سالہ پروگرامر نے کرپٹو کرنسیز کے حوالے سے پہیلیاں انٹرنیٹ پر ڈھونڈنے کے بعد اسے حل کیا ہے۔
تاہم وہ خود ایک ایسے ملک میں ہیں جہاں بٹ کوائن کی ملکیت محفوظ نہیں اس لیے انھوں نے اپنی شناخت ظاہر نہیں کی ہے۔
اس پہیلی میں بائنری نمبرز کا ایک سلسلہ تھا جو کہ پینٹگ کے گرد شعلوں کی شکل میں پینٹ کیا گیا تھا۔ ہر شعلے کا رنگ اور لمبائی اس بات کا تعین کرتی کہ اس بائنری نمبر کے پہلے چار ہندسے کیا ہیں اور تصویر میں دائیں ہاتھ پر ربنز باقی چھ ہندسوں کا تعین کرتے۔
ان تمام کوڈز کو جوڑنے میں کامیاب ہونے والے شخص کو ان تمام ہندسوں کی مدد سے ایک آن لائن والٹ کی ملتی جس میں انعامی بٹ کوائن موجود تھے۔
کریپٹوگرافی کے ماہر پیٹر ٹاد کا کہنا ہے کہ یہ حیران کن بات نہیں کہ اس پہیلی کو حل کرنے میں اتنا عرصہ لگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایسی پہیلیاں نہیں جن پر آپ کمپیوٹر پاور لگا دیں تو حل ہو جائیں گی۔ یہ حقیقی ذہنی پہیلیاں ہیں۔‘
یہ پہلا موقع نہیں کہ کسی نے پہیلی کے پیچھے انعامی بٹ کوائن چھپائے ہوں۔
جنوری میں بلجیئم میں پی ایچ ڈی کے ایک طالبعلم نے ڈی این اے کے سٹیرنڈ کو ڈی کوڈ کر کے ایک مکمل بٹ کوائن حاصل کیا تھا جس کی قیمت اس وقت دس ہزار ڈالر کے قریب تھی۔
803