ایڈنبرا: بعض خواتین میں زچگی کی پیچیدگیوں کے باعث بچے کی پیدائش آپریشن کے ذریعے ہوتی ہے تاہم بعض خواتین اپنی مرضی سے بھی اس طریقہ زچگی کا انتخاب کرتی ہیں لیکن اب سکاٹ لینڈ کے سائنسدانوں نے اس طریقے سے پیدا ہونے والے بچوں کے لیے بہت بڑے نقصان کا انکشاف کر دیا ہے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے جدید تحقیق کے بعد بتایا ہے کہ جو بچے آپریشن کے ذریعے پیدا ہوتے ہیں ان کے 5سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی موٹاپے میں مبتلا ہونے کے امکانات نارمل طریقے سے پیدا ہونے والے بچوں کی نسبت 50 فیصد زیادہ ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ ان بچوں کو دمہ لاحق ہونے کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے ماں کے آپریشن کے ذریعے بچہ پیدا کرنے کا نقصان بتاتے ہوئے کہا کہ جو خواتین آپریشن کے ذریعے بچہ پیدا کرتی ہیں آئندہ ان کا اسقاط حمل ہونے اور ان کے بانجھ ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔اس تحقیق میں یونیورسٹی آف ایڈنبرا کے سائنسدانوں نے دونوں طریقوں سے پیدا ہونے والے ہزاروں بچوں اور ان کی ماں کی صحت کا ریکارڈ حاصل کرکے اس کا تجزیہ کیا اور نتائج مرتب کیے، جن میں معلوم ہوا کہ نارمل طریقے سے پیدا ہونے والے 100میں سے اوسطاً 9.2بچے پانچ سال کی عمر کو پہنچنے سے پہلے موٹاپے کا شکار ہوئے جبکہ آپریشن کے ذریعے پیدا ہونے والے بچوں میں یہ شرح 14تھی۔تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ ڈاکٹر سارہ سٹاک کا کہنا تھا کہ ”آپریشن کے ذریعے پیدا ہونے والے بچے ان انتہائی اہم بیکٹیریا سے محروم رہتے ہیں جو پیدائش کی نالی میں پائے جاتے ہیں۔ یہ بیکٹیریا بچوں کو موٹاپے اور دمے جیسی بیماریوں محفوظ رکھتے ہیں۔“
880