Muhammad Nadeem Columnist and Chief Editor at Times Chicago and Toronto 747

ہمارے ہیرو راﺅ انوار اور رانا ثناءاللہ

ہمارے سابق صدر محترم آصف علی زرداری جو کہ ایک بار پھر پاکستان میں ڈیرے ڈال چکے ہیں ایک ٹی وی انٹرویو میں بے باک اور بے لاگ تبصرہ کرتے ہوئے اس بات کا کھلا اظہار کر گئے کہ مفرور راﺅ انوار بہادر بچہ ہے۔ اس نے کئی پولیس مقابلوں میں ایم کیو ایم کے نوجوانوں کو ماورائے عدالت پھڑکایا۔ حیرت ہوئی ہے کہ پاکستان کے معزز عہدے صدارت پر براجمان رہنے والے آصف علی زرداری ایسا غیر ذمہ دارانہ بیان دے کر پاکستان کی اتھارٹیز کو دھمکانا چاہتے ہیں تاکہ راﺅ انوار کے پیچھے نہ جائیں کیونکہ انہوں نے جو کچھ کیا وہ قانون اور آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کیا کیونکہ صدر پاکستان کی تائید حاصل تھی۔ دنیا جانتی ہے کہ کس طرح کراچی سے ملحقہ علاقوں کی زمینوں پر قبضہ کئے جارہے ہیں۔ یہ کیسے غریب لوگوں کی زمینوں کو خالی کرایا گیا ہے اور ظلم و جبر کے ساتھ ہر سامنے آنے والی رکاوٹ کو راﺅ انوار کے ذریعہ دور کیا گیا اور یہ کام صرف ہمارے محترم قابل احترام صدر نے نہیں کیا بلکہ کراچی کے سیاسی منظر نامے میں موجود افراد بھی اس لوٹ مار کا حصہ رہے۔ جس نے آواز اٹھائی یا جسے پورا حصہ نہ مل سکا وہ بولا اور ہمیشہ کے لئے خاموش کردیا گیا۔ کس قدر ستم ظریفی ہے کہ سندھ میں راﺅ انوار جیسے لوگ ہیرو بنائے جارہے ہیں اور پنجاب میں رانا ثناءاللہ جیسے وزیر ان داتا بنے ہوئے ہیں جو سر محفل وزیر اعلیٰ کے ہمراہ مظلوموں کو بولنے سے روک دیتے ہیں اور کوئی صحافی اس بات پر سوال بھی نہیں اٹھا سکا کہ یہ کیسا انصاف ہے کہ خادم اعلیٰ وزارت خود حقائق پر پردہ ڈال کر آگے بڑھ گئے ہیں۔ وہ خادم اعلیٰ جسے معصوم بچیوں کی حرمت کا جواب اللہ کے حضور دینا پڑے گا وہ کیونکر رات کو سکون کی نیند سو رہا ہے۔ لگتا یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دل و دماغ پر اقتدار اور دولت کا ایک ایسا خول چڑھا دیا ہے کہ جس کے ہوتے ہوئے انہیں نہ کچھ دکھائی دے رہا ہے اور نہ ہی کچھ سنائی اور یوں غریب عوام پر روز بروز ان سیاسی لٹیروں کا ظلم و جبر شدید ہوتا جارہا ہے۔ نئی نسل پراُمید ہے کہ چلیں عمران خان ان کے دُکھوں کا مداوا کردے گا۔ مگر لگتا یہی ہے کہ بوٹوں والی سرکار نے اپنے مقاصد کے لئے پاکستان کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کو باہمی دست و گریباں رکھنا ہے اور انہیں کرپشن کی چھوٹ دینی ہے تاکہ ان کتوں کو ہڈی ملتی رہے اور وہ اسی طرح اسٹیبلشمنٹ کے آگے دم ہلاتے رہیں۔ اب تو صاف دکھائی دے رہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ہو یا سیاسی غنڈے سب ایک ہی سکے کے دور رُخ ہیں۔ کوئی اُمید بر نہیں آتی۔ کوئی صورت نظر نہیں آتی۔
اب 2018ءکے الیکشن ہوں یا نہ ہوں، حکومت کسی کی بھی آئے، عوام کی حالت بدلتی دکھائی نہیں دیتی بلکہ اب اداروں کی یہ جنگ ذاتی مفادات کے حاصل ہونے تک جاری رہے گی۔ پاکستان شاید دُنیا کے نقشہ پر قائم تو رہے مگر نہ جانے اس کی صورت کیا ہوگی اور یہ ملک جسے ہم ایک مسخ شدہ لاش میں تبدیل کرنے پر تلے ہوئے ہیں، کب تک اور کیونکر یہ سکت رکھ سکے گا کہ ”بس چلتا رہے“ اور ملک کے یہ بہادر بچے راﺅ انوار اور رانا ثناءاللہ یونہی اپنی بہادری کے جوہر دکھاتے رہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں