اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سرکاری اشتہارات سے متعلق کیس کی سماعت میں حکم دیا ہے کہ بے نظیر بھٹو اور بلاول کی تصاویر اشتہارات میں نہیں آنی چاہئیں۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سرکاری اشتہارات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے سرکاری اشتہار کے 55 لاکھ روپے قومی خزانے میں جمع کرادیے؟۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے چیک جمع کرانے سے متعلق عدالت کو آگاہ کیا۔
کوشش کریں گے 1970 کے بعد اس مرتبہ الیکشن صاف اور شفاف ہوں
چیف جسٹس نے حکم دیا کہ بے نظیر بھٹو، وزیراعلی سندھ اور بلاول بھٹو کی تصاویر بھی سرکاری اشتہارات میں نہیں آنی چاہئیں، سیاسی تصویروالے اشتہار بند ہوں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کوشش کریں گے 1970 کے بعد اس مرتبہ الیکشن صاف اور شفاف ہوں، الیکشن میں بیوروکریسی کو بدل دیں گے اور دوسرے صوبوں میں ٹرانسفر کردیں گے، بیوروکریسی کے سر پر سارے کام ہوتے ہیں۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ خیبرپختون خوا حکومت نے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر کتنے اشتہارات دئیے، کن اشتہارات پر عمران خان اور پرویز خٹک کی تصاویر ہیں۔ سیکرٹری اطلاعات نے بتایا کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں اب تک 1ارب 63 کروڑ کے اشتہارات دیے گئے، گزشتہ تین ماہ میں 20کروڑ 47لاکھ کے اشتہار دئیے گئے۔
عوام کے پیسے کو ضائع ہونے سے روکنا ہے
چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اشتہارات کی مہم پر لگنے والا پیسہ عوام کا ہے، ہمیں اشتہارات سے کوئی غرض نہیں، عوام کے پیسے کو ضائع ہونے سے روکنا ہے، ذاتی تشہیر نہیں ہونی چاہئے، اشتہارات کے حوالے سے گائیڈ لائن تیار ہیں، باقی دیکھ لیں گے کہ ذاتی تشہیر کی ریکوری کس سے کرنی ہے، اے پی این ایس اور پی بی اے کے وکلا بھی اپنی تجاویز دے دیں، اخبار کے اشتہار کو بند نہیں کررہے، اخبارات کی اشتہارات کی ایک کیٹگری کو بند کررہے ہیں۔
چیف جسٹس نے خیبرپختون خوا حکومت سے ایک سال کے اشتہارات کی تفصیل طلب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اشتہار لیکر آئیں جن پر عمران خان اور پرویز خٹک کی تصویر شائع ہوئیں۔ اشتہارات سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔