بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 220

تحریک لبیک پاکستان، انڈین ایجنٹ یا حب الوطن؟

کئی روز کے خون خرابے، پانچ پولیس اہلکاروں کی ہلاکت اور کئی ایک کے بدترین تشدد اور زخمی ہونے کے بعد عمران خان کی حکومت نے ایک بار پھر U Turn لیا گیا ہے۔ یقیناً اس معاملہ میں اپوزیشن نے بھی خفیہ طریقہ سے بگاڑ پیدا کیا ہوگا مگر حکومت نے ناعاقبت اندیشی کی بدترین مثال قائم کی ہے۔ گزشتہ کئی ہفتوں سے روڈیں بلاک، عوام پریشان، ملک کے اشیائے خوردونوش کی ترسیل معطل، تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان کے دھرنے اور اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کے باوجود حکومتی دھمکیاں پر زور طریقہ سے چلتی رہیں۔ یہ بھی نہیں سوچا گیا کہ ہم موجودہ صورتحال میں جہاں اسٹیبلشمنٹ سے بھی تناﺅ کی کیفیت ہے۔ اپوزیشن سے دشمنی کی حد تک معاملات خراب ہیں۔ معاشی صورتحال مخدوش ہے۔ عوام مہنگائی سے پریشان ہیں۔ بجز اس کے کہ تحریک لبیک پاکستان سے خاموشی اور خوش اسلوبی سے معاملات نمٹائے جاتے اور گزشتہ معاہدے پر جس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا تھا اس کے کچھ نکات مان لئے جاتے تو شاید معاملات اس قدر خراب نہ ہوتے مگر حکومت نے اپنا یہ وطیرہ بنا لیا ہے کہ پہلے معاملہ کو خراب کرتے ہیں اور پھر معافیاں تلافیوں پر اتر آتے ہیں۔ حکومت نے گزشتہ برسوں میں اپنی حماقتوں سے اس بات پر مہر ثبت کردی ہے کہ وہ اکیلے خود کسی بھی معاملے کو خوش اسلوبی سے نمٹانے کی صلاحیت نہیں رکھتے اور حکومتی رٹ قائم کرنے میں فیل ہو چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر حکومت کے مخالفین کو موقع مل گیا اور آرمی چیف جنرل باجوہ کے ساتھ مولویوں کی تصاویر نے ثابت کردیا کہ اگر فوج نہ ہو تو حکومت کی لٹیہ ڈوبنے میں دیر نہ لگے۔ یہ ایک سنگین صورتحال ہے کہ حکومت نے ہر محاذ پر، ہر ایک کو اپنا مخالف بنا لیا ہے اور فوج، اپوزیشن، مولویوں، آئی ایم ایف اور امریکہ کے ہاتھوں بلیک میل ہونے کی بدترین سطح پر پہنچ چکی ہے یقیناً عمران خان کچھ بہتر اقدامات کرنا چاہ رہے ہوں گے مگر زمینی حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں۔ حکومت کی مشینری یعنی بیوروکریسی بھی عمران خان کے لئے مشکلات کھڑی کررہی ہے۔ یوں عمران خان کو اندازہ ہو چکا ہے کہ کھیل کے میدان میں کپتانی اور حکومتی کپتانی میں کیا فرق ہے۔ 11 کھلاڑیوں کو لے کر ورلڈ چیمپئن شپ جیتنا اور ہے اور پاکستان کا وزیر اعظم بننا جہاں ہر سطح پر چوری اور لوٹ مار کا بازار گرم ہو اور گزشتہ 68 سالوں میں اقربا پروری نے ملکی سسٹم کا جنازہ نکال دیا ہو۔ ایسے مردے میں جان ڈالنا جوئے شہر لانے کے مترادف ہے۔ بہرحال ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کا حافظ و ناصر ہو اور ملک کو اس گرداب سے نکالے، آمین۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں