رحمتوں، برکتوں اور جہنم سے آزادی کا ماہِ مبارک ہم سے رخصت ہو گیا۔ اس ماہِ صیام کی فیوض و برکات تو بے شمار ہیں اور ان کا اِس مختصر سی تحریر میں احاطہ کرنا بہت مشکل ہے مگر ماہ صیام کے حوالے سے چند گزارشات حاضر خدمت ہیں۔
اللہ رب العزت نے حضور اکرم کو شب معراج جو تحائف دیئے ان میں روزے بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ نماز کے بعد ارکان اسلام میں روزے کی اہمیت سب سے زیادہ ہے۔ ہم سے پہلے بھی مختلف امتوں پر روزے فرض کئے گئے تھے جن کی نوعیت مختلف تھی لیکن مسلمانوں کے لئے روزے فرض کر دیئے گئے اور اس کی تعداد بھی مقرر کر دی گئی۔ روزہ رکھنے اور کھولنے کے اوقات بھی بتا دیئے گئے۔ روزہ دار کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ کا فرمان ہے کہ روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا اجر دوں گا۔ اللہ کو روزہ دار کے منہ سے اٹھنے والی مہک کسی بھی خوشبو سے زیادہ عزیز ہے۔ روزہ نفس کو مارنے کا نام ہے۔ روزہ حلال چیزوں کو اپنے اوپر حرام قرار دینے کا نام ہے۔ روزہ دار کے بڑے بلند درجات ہیں جونہی ماہ رمضان شروع ہوتا ہے تو ایک مومن کا چہرہ اور دل مہک اٹھتا ہے اس پورے مہینے میں شیطان کو قید کر دیا جاتا ہے اور جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔ اس ماہ میں جو اپنی بخشش نہ کروا سکے، بڑی بدقسمتی کی بات ہے۔ ماہ صیام میں مسلمان بے انتہا سخاوت کرتے ہیں۔ اپنے مال کی زکوٰة ادا کرتے ہیں، صدقہ خیرات کرتے ہیں، غریب اور کمزور طبقے کا خیال رکھتےہیں۔ جذبہ ایمانی سے سرشار ہو کر ایک دوسرے سے آگے بڑھ کر لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ ماہِ صیام میں مساجد غیر معمولی طور پر آباد رہتی ہیں۔ بچے، نوجوان اور بوڑھے افراد بڑے ذوق اور شوق کے ساتھ مسجدوں کا رُخ کرتے ہیں۔ مسجدوں میں برکات کا نزول دیکھنے کو ملتا ہے۔ گھروں میں سحری اور افطاری کے خصوصی انتظامات کئے جاتے ہیں۔ رمضان میں عام مہینوں سے بڑھ کر اخراجات کئے جاتے ہیں۔
شیطان کے قید ہونے کی وجہ سے مسلمانوں کے اندر جذبہ ایمانی کسی حد تک نمایاں نظر آتا ہے وہ جھوٹ، چغلی، غیبت، ریا کاری، ملاوٹ، کم تولنا اور فراڈ کرنے جیسے معاملات سے رُک جاتے ہیں۔
270