نہ جھکا، نہ ڈرا، نہ بکا، کون؟ 366

حقیقی تبدیلی اس طرح سے

اطلاع یہ ہی ہے کہ پاکستان کا سیاسی منظرنامہ تبدیل ہونے جارہا ہے۔ بیک وقت سندھ اور بلوچستان کی سیاست میں بڑی تبدیلی کی جارہی ہے۔ دو بڑی سیاسی جماعتوں جو کئی بار ملک پر حکمرانی کے مزے لوٹ چکی ہیں ان کا کاسہ پلٹا جارہا ہے ان کے اندر بہت بڑی شفٹنگ کی جارہی ہیں ایک طرح سے ان کے محور تک تبدیل کئے جانے کی اطلاع ملی ہیں۔
عزیر بلوچ کے مقدمات میں تیزی اور مسلسل آنے والے فیصلے بھی اسی سلسلے کی کڑیاں بتائی جاتی ہیں، اس سلسلے میں پیپر ورک تو بہت پہلے ہی مکمل ہو چکا تھا مگر عملی کارروائی میں عمران خان آڑے آرہے تھے۔ سینٹ کے حالیہ الیکشن میں ان کو دیا جانے والا جھٹکا بھی انہیں ان کی اصل صورت حال اور جمہوری تقاضوں اور طور طریقوں سے آگاہ کرنا تھا۔ کام کرنے والے اپنے اس مقصد میں کامیاب ہو گئے جس کے بعد ہی عمران خان کی جانب سے پنجاب اور خیرپختونخواہ کے وزراءاعلیٰ کے تبدیلیوں کی خبریں آنا شروع ہو گئیں یعنی عمران خان پنجاب کے وزیر اعلیٰ کی قربانی دینے کو تیار ہوگئے۔
اب ذرا کھل کر بات کہہ دوں کے پنجاب مسلم لیگ ق کو دیا جارہا ہے لیکن اس میں ایک بہت بڑی قوت ضامن کا کردار ادا کررہی ہے کہ پنجاب ق لیگ کے پاس جانے کے بعد بھی عمران خان کی حکومت کو کوئی نقصان نہیں ہو گا۔ پنجاب ق لیگ کے سپرد کرنے کا مطلب صرف اور صرف اس زہر اور نفرت کو روکنا ہے جو بھارتی دہشت گرد ایجنسی ”را“ اپنے غلاموں کے ذریعے پنجاب کے عوام میں اپنے ہی ملک کے عسکری ادارے یعنی سلامتی کے اداروں کے خَاف پھیلا رہے ہیں جس کی تازہ ترین مثال میاں جاوید لطیف کے اس زہریلے بیان کی ہے جس پر اچھا خاصا واویلا مچ گیا ہے۔ پنجاب کی حکومت ق لیگ کے پاس جانے کے بعد مسلم لیگ ن سے توڑ پھوڑ کا سلسلہ شروع ہو جائے گا اور اس طرح سے مسلم لیگ ن کا سکڑنا ایک فطری امر ہو جائے گا اور بڑے بڑے بت مسلم لیگ ن سے گرنا شروع ہو جائیں گے دوسرے معنوں میں مسلم لیگ نون کا سیاسی بات ہمیشہ کے لئے ختم کئے جانے کی شروعات کردی جائے گی اور آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ ق پرویز مشرف کے دور حکومت کی طرح سے ایک بڑی سیاسی جماعت کے طور پر ابھرے گی اور پنجاب میں اصل مقابلہ ہی مسلم لیگ ق اور ن میں ہو گا اور اس میں فتح بھی ”ق“ کو ”ن“ پر ہو گی۔ کچھ اس طرح کے ہوم ورک پر کام ہو چکا ہے اب اس پر عمل درآمد کا وقت بھی آگیا ہے۔ اسی طرح سے سندھ کی سیاست جو کرپشن کے زہر میں بری طرح سے ڈوب چکی ہے اس میں بھی نمایاں تبدیلی کا ہوم ورک مکمل ہو گیا ہے اب صرف عمل درآمد کا انتظار ہے اس سلسلے میں پی پی پی شہید بھٹو گروپ کو میدان میں اتارا جارہا ہے۔ مرتضیٰ بھٹو کے بیٹے ذوالفقار جونیئر کو بلالیا گیا ہے، کسی بھی وقت سیاسی سفر کی شروعات کرنے کی خبر آجائے گی۔ اس سلسلے میں پی پی پی کے رہنما بیرسٹر چوہدری اعتزاز احسن اور ناہید خان کی جانب سے کسی بھی وقت بڑی خبر آنے کی اطلاع ہے۔ کسی بھی وقت وہ پی پی پی شہید بھٹو گروپ کو جوائن کرسکتے ہیں۔ فاطمہ بھٹو کو لاڑکانہ اور ذوالفقار علی بھٹو کو لیاری سے جتوایا جائے گا۔ یہ بھی اطلاع ہے کہ وہ ابتداءمیں مسلم لیگ فنگشنل یا خود پی ٹی آئی یا پھر ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر وہ حکومت سازی کریں اسی طرح کی کوئی سیاسی کھچڑی ان دنوں بڑے گھر میں تیار کی جارہی ہے اور جلد ہی اس سلسلے میں اطلاعات ملکی میڈیا پر آنا شروع ہو جائیں گی۔
میرے پاس بھی یہ اطلاع کسی ذریعہ سے آئی ہیں جو میں تحریر کررہا ہوں، کام بہت مشکل ضرور ہے مگر کرنے والوں کے لئے نا ممکن نہیں، اس لئے کہ سیاست اور ہر طرح کی جمہوریت پر ملک کی سلامتی ہر لحاظ سے مقدم ہے، اسی وجہ سے ملک کی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے ملکی سیاسی میں چھپے ملک دشمنوں کے خلاف یہ کڑوا گھونٹ پیا جارہا ہے کیونکہ اس کے سوا اور کوئی آپشن باقی نہیں بچا۔ ملکی دولت لوٹنے والے اب محض اپنی دولت کو بچانے کے لئے ملک دشمنوں کا آلہ کار بننے سے بھی گریز نہیں کررہے ہیں جس کا سب سے بڑا ثبوت میاں جاوید لطیف کا ملک کے سلامتی کے اداروں کے خلاف زہریلا بیان ہے یعنی اگر کرپشن کے جرم میں نیب مریم صفدر کو گرفتار کرتی ہے تو پھر جاوید لطیف ملک توڑنے کی باتیں کریں گے انہیں ملک سے زیادہ ملک لوٹنے والے خاندان کی فکر ہے اس سے زیادہ خوفناک صورتحال اور کیا ہو سکتی ہے۔۔۔؟
جس کے بعد ہی تو سیاسی منظرنامہ تبدیل کرنے کے کام میں تیزی آگئی ہے اور جلد ہی ان سارے منصوبوں کی ابتداءپنجاب کے وزیر اعلیٰ کی تبدیلی کے عمل سے شروع کردی جائے گی، بدلتے ہوئے پاکستان کا یہ تقاضا ہے کہ ملک لوٹنے والوں کو قانون کے ساتھ ساتھ سیاسی محاذ پر شکست سے دوچار کیا جائے تاکہ ان کے خلاف ملکی اداروں کو اپنا کام کرنے میں کوئی دشواری نہ ہو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں