ایک غذائی تحقیق کے مطابق کھانے میں استعمال کیے جانے والے مختلف مسالے چاہے وہ پسے ہوئے ہوں یا ثابت، نہ صرف کھانوں کا ذائقہ بڑھاتے ہیں، بلکہ بہت سی بیماریاں بھی جڑ سے ختم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور ان کا استعمال ذہن پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔
انہیں کھانے سے ذائقے کے ساتھ ساتھ خوشگواریت کا بھی احساس ہوتا ہے۔ کھانوں میں ان مسالوں کی موجودگی کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے، کیوں کہ یہ مسالے خوش ذائقہ ہونے کے ساتھ ساتھ مفید بھی ہیں۔ انہیں اچھی طرح صاف کرکے ڈبوں میں محفوظ کر لیا جائے تاکہ بہ وقت ضرورت کام آسکیں۔
یہاں ہم چیدہ چیدہ مسالوں کے فوائد اور ان کے مفید استعمال کا ذکر کرتے ہیں تاکہ آپ ان مسالوں کی اہمیت سے آگاہ ہوسکیں اور اپنے کھانوں کو مزے دار بنانے میں ان کی مدد لے سکیں۔
کلونجی:
کلونجی کے چند دانے کھانے میں ضرور استعمال کرنے چاہییں، کلونجی میں بہت سی بیماریوں کا علاج موجود ہے۔ معدے اور پیٹ کے امراض کے علاوہ آنتوں کے درد، دماغی کم زوری اور فالج سے بچائو کا حل بھی کلونجی میں موجود ہے۔ اچار میں اس کا استعمال کیا جاتا ہے، بلکہ اچار اس کے بغیر مکمل نہیں ہوتا۔ اس میں کاربوہائیڈریٹ، فاسفورس اور فولاد کے مرکبات پائے جاتے ہیں۔
ایک تجزیاتی رپورٹ کے مطابق کلونجی میں ایک پیلے رنگ کا مادہ ’کیروٹین‘بھی پایا جاتا ہے جو جگر میں پہنچ کر وٹامن اے میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ کلونجی جسم کی قوت مدافعت کو بڑھاتی ہے۔ ایک کپ گرم پانی میں نصف چائے کا چمچہ کلونجی کا تیل ملا کر نہار منہ استعمال کرنے سے دمہ، کھانسی اور الرجی سے نجات مل سکتی ہے۔
دار چینی:
دارچینی کھانے کے ذائقے کو مزید بہتر بناتی ہے۔ یہ بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کے مریضوں کے لیے بے حد مفید ہے۔ ایک چھوٹا چائے کا چمچہ دار چینی پائوڈر کو ایک چمچہ شہد میں ملاکر ایک کپ پانی میں ڈال کر پی لیں، اس سے کولیسٹرول کا لیول کم رہے گا۔ علاوہ ازیں دار چینی کا استعمال ہڈیوں کے درد میں بھی کمی کرتا ہے جب کہ ہی نزلہ و کھانسی میں بے حد مفید ہے۔
کالی مرچ:
کالی مرچ مسالوں میں بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔ یہ آنتوں کے کینسر کو جسم میں پھیلنے سے روکنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے۔ یہ نزلہ، زکام میں کمی پیدا کرتی ہے۔ فرائی انڈے پر پسی ہوئی کالی مرچ ڈال کر استعمال کرنے سے اس کا ذائقہ دوبالا ہوجاتا ہے۔ یہ قوت قلب کو بڑھاتی ہے اور معدے میں گیس بننے کا عمل کم کرتی ہے۔ رائتے اور پلائو میں ثابت کالی مرچ کا استعمال کیا جاتا ہے جس کا ایک الگ ہی مزہ ہوتا ہے۔ کالی مرچ میں رسولی کے کینسر کے خلاف مزاحمت پائی جاتی ہے۔ کالی مرچ کھانے کی رغبت اور اشتہا کو بھی بڑھاتی ہے۔
چھوٹی الائچی:
چھوٹی الائچی ایک خوش بودار اور لطیف ذائقہ رکھتی ہے، اسی وجہ سے اسے میٹھے کھانوں کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ منہ کی بدبو، کھانسی اور ہچکی سے نجات دلاتی ہے۔ یہ پتھری ختم کرنے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے۔ وزن کم کرنے لیے چھوٹی الائچی کا استعمال بہت ضروری ہے۔
چھوٹی الائچی دو عدد، ادرک ایک چھوٹا ٹکڑا، دار چینی ایک ٹکڑا لونگ ایک عدد، پودینے کی پتیاں چند لے کر ڈیڑھ کپ پانی میں اتنا پکائیں کہ ایک کپ رہ جائے، پھر اس میں لیموں کا رس اور حسب ذائقہ شہد ملا کر صبح شام پی لیں، اس سے وزن میں خاطر خواہ کمی واقع ہوگی۔ اس کے علاوہ چھوٹی الائچی منہ کے چھالوں کا بھی بہترین علاج ہے اسے چبانے سے کھانا آسانی سے ہضم ہوجاتا ہے، اس لیے اکثر کھانے کے بعد الائچی بڑے شوق سے کھائی جاتی ہے۔
زیرہ:
زیرہ چاہے سفید ہو یا کالا، اس کا استعمال مفید ہے، یہ معدے، آنتوں اور پھیپھڑوں کو طاقت فراہم کرتا ہے۔ زیرہ ایک ماشہ باریک پیس کر کھانے میں ملانے سے جگر کو تقویت ملتی ہے۔ یہ پلائو اور کڑی کی تیاری میں عام طور سے استعمال ہو تا ہے۔ زیرہ بلغم کو دور کرتا ہے۔ شوگر کے مرض میں بھی یہ ایک بہترین دوا کا کام دیتا ہے۔ اس میں وٹامن ای موجود ہوتا ہے جو بڑھتی عمر کے اثرات کو روکتا ہے۔ جلد کی خارش کو ختم کرنے میں بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ ابلتے ہوئے پانی میں تھوڑا سا زیرہ شامل کر کے نہانے سے آپ خود کو تازہ دم محسوس کریں گے۔
سونف:
سونف کھانوں کو خوش بودار بناتی ہے۔ یہ خون کو صاف کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اس کے استعمال سے ہچکی ختم ہوجاتی ہے۔ یہ معدے کی جلن کو بھی کم کرتی ہے۔ آدھا چمچہ سونف کا پائوڈر گرم دودھ میں ملا کر پینے سے نزلہ، زکام سے چھٹکارا حاصل ہوجاتا ہے۔
لونگ:
لونگ کے استعمال سے دانت اور پیٹ کے درد میں کافی فائدہ ہوتا ہے۔ لونگ کے تیل کو گرم کرکے اس کی بھاپ لینے سے سانس کی تکلیف میں کمی آتی ہے۔ لونگ سے چہرے کے مہاسے ختم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ لونگ پیس کر اس میں شہد اور لیموں کا رس ملا کر پندرہ منٹ کے لیے چہرے پر لگا رہنے دیں۔ اس سے آپ کی جلد صاف ہوجائے گی اور کھردرا پن بھی ختم ہو جائے گا۔ لونگ جراثیم کش بھی ہے، اس کا تیل کیڑوں کو بھگاتا ہے۔
میتھی دانہ:
میتھی دانہ مختلف کھانوں کو خوش بو دار بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اچار کے مسالے میں میتھی دانہ ضرور شامل کیا جاتا ہے۔ اسے کھانے میں شامل کرنے سے اعصابی تھکاوٹ دور ہوتی ہے۔ یہ کمر اور جگر کے درد کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ میتھی دانے کا جوشاندہ بناکر پینے سے گلے کا درد اور سوجن ٹھیک ہوجاتی ہے۔ میتھی موسم سرما کے امراض تلی کے ورم اور گنٹھیا وغیرہ کے لیے بھی مفید ہے۔
سبز دھنیا:
خشک سبز دھنیا پیس کر کھانوں میں عام استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ جلد کی سوزش، منہ کے السر کے خاتمے کے لیے اہم ہے۔ علاوہ ازیں خون کی کمی کو بھی پورا کرتا ہے۔ یہ بھوک میں اضافہ کرتا ہے اور پٹھوں کے درد کے علاج کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔
ان تمام فوائد کے باوجود کھانے میں ان سب مسالوں کی زیادتی نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے، اس لیے کھانوں میں ان کی مقدار مناسب رکھنی چاہیے تاکہ آپ ان مسالوں سے بھرپور انداز سے مستفید ہوسکیں۔