عدالتیں یا ڈاک خانے؟ 382

خطرہ ٹل گیا

عمران خان کی حکومت بحران سے نکلنے میں کامیاب ہو گئی اور حکومت اپنا تیسرا بجٹ قومی اسمبلی سے پاس کرگئی۔ اتحادی اور خود حکومت میں شامل فصلی بٹیرے دیکھتے ہی رہ گئے کہ یہ سب کس طرح سے ہو گیا۔ دوسری جانب بھارتی تخریب کار ایجنسی ”را“ کی دہشت گردی کا سلسلہ بھی بدستور چل رہا ہے اور اس میں مزید شدت آئے گی اس لئے کہ ”را“ نے بلوچستان کے دہشت گردوں میں مزید فنڈنگ کرلی ہے۔ بھارت، چین کا مقابلہ اب پاکستان کے علاقے بلوچستان میں کرنے لگا ہے اور وہ اپنے اس تخریب کاری میں مزید شدت لانے کے لئے دہشت گردوں کو تیار کررہا ہے۔ کراچی کے اسٹاک ایکسچینج پر حملہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ دوسری سرکاری عمارتوں کو بھی نشانہ بنائے جانے کے منصوبہ بندی کرنے کی اطلاعات ہیں۔
میں پہلے بھی ان ہی سطور میں ایک بار نہیں بلکہ بار بار یہ عرض کر چکا ہوں کہ عمران خان ایک روایتی نہیں بلکہ غیر روایتی سیاستدان ہیں اور ان سے نمٹنے کے لئے مخالفین کو غیر روایتی حربے اور ہتھکنڈے استعمال کرنا ہوں گے تب جا کر ہی لوہا گرم ہو گا مگر کیا کیا جائے میری اتنی سی بات نہ تو اپوزیشن، سیاسی پارٹیوں کی سمجھ میں آرہی ہے اور نہ ہی بکاﺅ مال میڈیا کے پلے یہ بات پڑ رہی ہے، وہ مسلسل روایتی انداز سے ہی عمران خان کو قابو کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ میرا دعویٰ ہے کہ اگر یہ لوگ سو سال بھی عمران خان سے اسی روایتی انداز سے نمٹتے رہیں تو یہ عمران خان کا بال بھی بیکا نہیں کرسکیں گے۔ بلیک میلنگ اور دھونس دھمکیوں سے عمران خان کا کچھ بھی نہیں ہونے والا۔۔۔ اس لئے کہ نہ تو وہ راشی ہے اور نہ ہی کانا۔۔۔ اسی وجہ سے وہ کسی سے نہ تو ڈرتا ہے اور نہ گھبراتا ہے بلکہ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہے۔ میں جب عمران خان کے بارے میں اس طرح کی رائے قائم کرتا ہوں یا بات کرتا ہوں تو یار لوگ جلد ہی مجھ پر یہ الزام تھوپ ڈالتے ہیں کہ میں عمران خان کا وفادار یا پھر اس کا آلہ کار ہوں۔ بھائی ایسی کوئی بات نہیں، میں جو دُرست سمجھتا ہوں وہی لکھتا ہوں۔ ابھی پیٹرول کی قیمت یک دم 25 روپے فی لیٹر اضافے پر میں نے ہی سوشل میڈیا پر واویلا مچایا اور اسے عمران خان کے حکومت کا سب سے گھٹیا قدم قرار دیا بلکہ اس کارروائی کو عمران خان کی حکومت کے خلاف ایک سازش قرار دیا کہ پیٹرولیم کے مشیر ندیم بابر نے پیٹرول کی قیمت بڑھا کر ایک طرح سے عمران خان پر کاری ضرب لگائی ہے۔ اس لئے کہ پاکستان کی 73 سالہ تاریخ میں اس طرح کے فیصلے کی جرات تو کسی فوجی حکومت کو بھی نہ ہو سکی جو عمران خان کی حکومت میں ان کے ایک منتخب مشیر کو ہوئی، ایسے لگ رہا تھا کہ پیٹرول کی قیمت میں 25 روپے فی لیٹر اضافے کا نوٹیفکیشن حکومت نے نہیں بلکہ خود پیٹرول پمپ مافیا نے جاری کیا جو جاری ہونے کے وقت نافذ العمل بھی قرر دے دیا گیا۔ یہ وہی پیٹرول پمپ مافیا ہے جس نے پیٹرول ارزاں ہونے پر حکومتی نوٹیفکیشن کے باوجود ارزاں داموں پیٹرول فروخت کرنے سے انکار کرتے ہوئے پیٹرول کا ذخیرہ کرکے مصنوعی قلت پیدا کردی تھی اور حکومت اس سارے معاملے میں خاموش تماشائی بنی رہی یہ ساری خامیاں عمران خان کی حکومت کی ہیں جس کی میں نشاندہی کرتا رہتا ہوں۔ عمران خان بجٹ اجلاس کے دوران اسمبلی میں خطاب کے دوران انتہائی صاف گوئی سے کہہ دیا کہ میری ہی حکومت کو خطرہ اسی شوگر مافیا سے ہے جو اتحادیوں کو ڈرا دھمکا کر حکومت کا ساتھ چھوڑنے پر مجبور کررہے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ وہ اگر آج ان سب کو کھلی چھوٹ دے دیں تو پھر کوئی عمران خان کی مخالفت نہیں کرے گا ۔ میرے خیال میں عمران خان کی یہ بات کسی حد تک نہیں بلکہ پوری طرح سے درست ہے۔ تمام مافیا اس وقت حکومت کے خلاف متحد ہو چکی ہیں اور سب کا ایجنڈا عمران خان کی حکومت کو گرانا ہے۔ عمران خان کے خلاف تو سازش ہی ان کی پارٹی میں خود اپنے بندوں کو بھجوانے سے شروع کر دی گئی تھی وہی بندے جو اب حکومت میں شامل ہیں وہ حکومت کے لئے آئے روز کوئی نہ کوئی پریشانی کھڑی کرتے رہتے ہیں۔
عمران خان کو بھی ان کی اصلیت کا علم ہو چکا ہے مگر جس طرح سے بعض لوگوں کو کالے سانپ پالنے کا شوق ہوتا ہے بالکل اسی طرح سے عمران خان بھی ان سے کھیل رہے ہیں ان سے وہی کام لے رہے ہیں جس کے کرنے کے وہ ماہر ہیں، چوہے بلی کا یہ کھیل جاری ہے اس ساری کشمکش کے دوران حکومت چل رہی ہے۔ حکومتی امور بھی چل رہے ہیں، شدید مخالفت کے بعد بھی بالاخر قومی اسمبلی سے بجٹ پاس ہو گیا اور اب سینیٹ سے پاس ہونا ابھی باقی ہے۔ خیال ہے کہ کچھ لے دو کے پالیسی کے نتیجے میں سینیٹ سے بھی یہ معرکہ سے ہو ہی جائے گا۔
عمران خان کی حکومت بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا چہرہ کسی حد تک صاف کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے اور اب دنیا میں بھارت کے مقابلے میں پاکستان کو ایک ذمہ دار اور اہم ملک کی حیثیت سے دیکھا جانے لگا ہے اب پاکستان کی آواز کو اہمیت دی جاتی ہے۔ عمران خان کی آواز اور پکار پر غور کیا جاتا ہے۔ یہ وہ تبدیلیاں ہیں جس سے پاکستان کے روایتی حریف سخت پریشان ہیں وہ جو پاکستان کو عالمی تنہائی کا شکار کرنا چاہتے تھے وہ خود اس کا شکار ہو گئے جس کا ثبوت چائنا کے ہاتھوں پٹائی کے باوجود عالمی دنیا سے بھارت کے حمایت اور چائنا کے مخالفت میں کسی طرح کا بیان نہ آنا ہے اور تو اور خود اس امریکہ نے بھی وہ ردعمل نہیں دیا جس کی خاطر بھارت نے سب کچھ کیا۔ عمران خان اور سیکیورٹی فورسز کو چاہئے کہ وہ ملک کے سلامتی کے لحاظ سے مزید سخت اقدامات کریں اس لئے کہ بھارت اب پاکستان میں دہشت گردی کی مزید وارداتیں کروائے گا وہ چائنا اور نیپال کے ہاتھوں اپنی بے عزتی کا بدلہ پاکستان سے لینا چاہتا ہے۔ وہ پاکستان میں کسی بھی حد تک جا کر دہشت گردی کی وارداتیں کروا سکتا ہے۔ اس لئے پاکستان کے حساس اداروں کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔ بلوچستان کے ان دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاﺅن کرنا چاہئے تاکہ وہ مزید وارداتیں نہ کرسکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں