656

دہری شہریت والے نومنتخب سینیٹرز کی تفصیلات طلب

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کے ذریعے نومنتخب دہری شہریت رکھنے والے سینیٹرز کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ججز اور سرکاری افسران کی دہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت کی، چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس میں کہا کہ یہ پتہ چلا ہے کہ دہری شہریت والے 6 افراد سینیٹر منتخب ہو گئے، ابھی تک معلوم نہیں دہری شہریت کا اثر کیا ہو گا تاہم یہ پتہ چلا ہے کہ 6 دہری شہریت والے سینیٹر منتخب ہوگئے ہیں، مجھے ان 6 سینٹرز کے نام معلوم نہیں، جتنی ہمیں معلومات ملی ہے لگتا ہے درست نہیں جب کہ جن لوگوں نے دہری شہریت نہیں بتائی نادرا اس حوالے سے کیا کر سکتا ہے۔
چیف جسٹس نے چیئرمین نادرا سے استفسار کیا کہ آپ تارکین وطن کو ووٹ کی سہولت کے حوالے سے کب بریفنگ دیں گے، تارکین وطن کے معاملے پر نادرا کو مزید وقت نہیں دیں گے، تارکین وطن کو ہر صورت ووٹ کا حق ہے جب کہ نادرا کے کتنے افسران دہری شہریت کے حامل ہیں جس پر چیئرمین نادرا نے عدالت کو بتایا کہ نادرا کے لوگوں کو 8 مارچ تک دہری شہریت ظاہر کرنے کا وقت دیا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کتنے سینیٹرز ہیں جن کے پاس دہری شہریت ہے اوروہ منتخب ہوگئے، سینیٹر منتخب ہونے کے بعد آئینی پوزیشن کیا ہوگی جب کہ وزیراعظم سیکریٹریٹ میں کتنے لوگ دہری شہریت رکھتے ہیں یہ بھی بتائیں۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کے ذریعے نومنتخب دہری شہریت رکھنے والوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔
سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے عدالت کو بتایا کہ حکومت پنجاب کے 64افسران، سندھ کے 5،خیبرپختونخوا 18، بلوچستان کے 8 اور آزاد کشمیر کے 28 افسران کی دہری شہریت ہے، 43وزارتوں اور ڈویڑن میں 127افسران کی دوہری شہریت ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کے کسی جج کی دہری شہریت نہیں ہے، جو آدمی پکڑا گیا وہ دہری شہریت کے جرم سے تو بچ جائے گا لیکن عدالت سے جھوٹ بولنے پر بچ نہیں پائے گا، تمام افسران کے شناختی کارڈز نمبرز نادرا کو فراہم کریں جو انہیں ٹریس کرے گا ، یہ معلومات ہونی چاہئے کہ کتنے افسران کے پاس دہری شہریت ہے ، یہ معلومات کسی بھی وقت کام آسکتی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں