526

ذکیہ غزل

ذکیہ غزل
٭….٭….٭
تازہ غزل
ہیں ہمِیں درد کی شدت سے نکھارے ہوئے لوگ
تم نے دیکھے ہیں کہاں، جیت کے ہارے ھوئے لوگ
سارے ھی ہجرزدہ خواب کی تعبیر میں گم
سارے ھی خواب کی دنیا سے گزارے ھوئے لوگ
ایک ھم ھی تو نہیں دردِ شکستہ کی مثال
ایک ھم ھی تو نہیں پیار کے مارے ھوئے لوگ
یاد کے ابر میں چمکا، کوئی بھٹکا جگنو
چاند کی دید میں جاگے، تو ستارے ھوئے لوگ
دل کی پتھرائی ھوئی آنکھ میں دریا چپ تھا
اور دریا کا چلن دیکھ، کنارے ھوئے لوگ
درد کی جھیل میں قصے تھے تہہِ آبِ رواں
جب سنے ھم سے زبانی، تو ھمارے ھوئے لوگ
آج کانٹوں سے بھرا لاکھ ھو دامن اپنا
تھے کبھی ھم بھی غزل پھول سے وارے ھوئے لوگ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں