آئیووا: ٹائپ ٹو ذیابیطس قابو کرنے کے لیے ضروری ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر خون میں شکر کی مقدار کو نوٹ کیا جائے اور انسولین کے ٹیکے لگائے جائیں۔ تاہم اب اس کیفیت کو برقی مقناطیسی میدان (الیکٹرومیگنیٹک) فیلڈ یعنی ای ایم ایف سے قابو کرنے کی کوشش کی ہے۔
یونیورسٹی آف آئیووا کے سائنسدانوں نے برقناطیسی میدان سے خون میں گلوکوز کی مقدار قابو کرنے اور جسم میں انسولین کی حساسیت بڑھانے میں اہم کامیابی حاصل کی ہیں۔ اگرچہ 2014 میں بھی برقناطیسی میدان پر کام ہوتا رہا ہے۔ اس وقت یہ چوہوں پر آزمایا گیا تھا جس میں مقناطیسی لہروں کو خلوی جھلی ( میمبرین) پر ڈال کر بعض آئن چینل کھولے گئے تھے اور خاص جین کو آن کرکے چوہوں میں شوگر کم کی گئی تھی۔
تاہم یونیورسٹی کی سنی ہوانگ اور کیلوِن کارٹر نے اسے بالکل مختلف انداز میں استعمال کیا ہے۔ انہوں نے جسم کی بجائے دماغ پر ای ایم ایف کے اثرات معلوم کئے ہیں۔ سنی ہوانگ نے بتایا کہ ہم نے ٹائپ ٹو ذیابیطس کے شکار چوہوں کو پہلے دیکھا تو ان کے خون میں شکر کی مقدار بہت زیادہ تھی لیکن جیسے ان کے دماغ پر ای ایم ایف کے اثرات ڈالے گئے ان کے خون میں شکر کی مقدار نارمل ہوگئی۔
اس کے علاوہ انہوں نے ہر قسم کی ای ایم ایف کے انسانوں پر اثرات بھی معلوم کئے جن میں موبائل ٹاور، ٹیلی کمیونکیشن آلات اور خود ہماری زمین بھی شامل ہے۔
’تحقیقی لٹریچر بتاتا ہے کہ کوانٹم حیاتیات کے تحت ای ایم ایف بعض جسمانی سالمات سے عمل کرتے ہیں۔ شاید ہمارے جسم میں بعض سالمات باریک اینٹینا کی طرح برتاو¿ کرتے ہوئے ای ایم ایف سے متاثر ہوتے ہیں۔ بعض سالمات آکسیڈنٹس ہوتے ہیں جن پر مقناطیسی میدان اپنا اثر دکھاتا ہے۔
اس ٹیم نے ذیابیطس کی صورت میں انسانی جسم میں سپر آکسائیڈ نامی سالمے کا مطالعہ کیا ہے۔ سائنسدانوں نے تین اقسام کے چوہوں پر تین میں کچھ گھنٹے ای ایم ایف کو آزمایا۔ انہوں نے دیکھا کہ جگر میں سپرآکسائیڈ سالمات میں سگنلنگ کا عمل بدلنے لگا۔ اس سے جسم میں پیچیدہ تبدیلیاں ہوئیں اور چوہوں میں خون کی سطح کم ہونے لگی اور انسولین کی جاذبیت بھی بہتر ہوئی۔
برقناطیسی ریموٹ کنٹرول
کیلون کارٹر نے اس عمل کو برقناطیسی ریموٹ کنٹرول کہا ہے جو ٹائپ ٹو ذیابیطس قابو کرسکتا ہے۔ یعنی کچھ دیر کے لیے برقی مقناطیسی میدان کو دماغ پر ڈالیں تو بلڈ گلوکوز کم ہوجاتا ہے اور انسولین کا رویہ بہتر ہوجاتا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق چند گھنٹوں کی ای ایم ایف کے اثرات پورے دن برقرار رہتے ہیں اور یہ خوراک ذیابیطس روکنے کے لیے کسی دوا کا کام کرتی ہے۔ اب اگلے مرحلے میں اس کی انسانوں پر آزمائش کی جائے گی۔
833