Muhammad Nadeem Columnist and Chief Editor at Times Chicago and Toronto 692

سلگتے شام کے بلکتے اور تڑپتے بچے

نہ جانے دنیا کس جانب چل پڑی ہے۔ نبی کریم کا کہا ہوا فرمان کہ مسلمان لاکھوں کی تعداد میں ہوں گے مگر موت کے خوف میں مبتلا ہوں گے اور دولت کی ہوس کا شکار ہوں گے۔ بالکل وہی سب کچھ نہایت تیزی کے ساھ وقوع پذیر ہو رہا ہے۔ انسانیت کا جس بے دردی کے ساتھ قتل عام ہو رہا ہے وہ قابل مذمت اور قابل نفرت ہے۔ مسلمانوں کو دہشت گرد کہنے والے تو دور بیٹھے تماشہ دیکھ رہے ہیں اور مسلمان ہی مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ رہے ہیں۔ مسلمان کے لبادے میں پچھے فرنگی اپنی نفرت کی انتہا کو پہنچ چکے ہیں۔ ہمارے نبی نے تو کبھی آبادی پر حملہ نہیں کیا تھا۔ انہوں نے تو عورتوں اور بچوں کو ہمیشہ تحفظ فراہم کیا تھا۔ انہوں نے تو جنگی قیدیوں تک سے حسن سلوک روا رکھا تھا۔ جانی دشمن تک کو بدلہ لینے کی طاقت رکھنے کے باوجود معاف کردیا تھا۔ مگر یہ کون سے مسلمان ہیں یہ کیسے خود کو نبی کا اُمتی کہتے ہیں اور یہ کیونکر اللہ کا سامنا کرسکیں گے؟ یہ معصوم جانیں جنہیں روزانہ منوں مٹی تلے دفن کیا جارہا ہے، کیا رائیگاں جائیں گے؟ کیا ان کے خون کا حساب اللہ تبارک و تعالیٰ ہم سے نہیں لے گا؟ کون ظالم ہے، کون مظلوم، کون دہشت گرد ہے اور کون امن کا رکھوالا۔ یہ فیصلہ تو آنے والا وقت ہی کرے گا۔ مگر جس سنگدلی سے ان معصوم اور نہتے عوام کو زندہ درگور کیا گیا ہے وہ کسی بھی طور قابل معافی نہیں۔ کہاں ہیں فلاحی تنظیمیں، کہاں ہیں انسانیت کے ٹھیکیدار اور کہاں گئے اقوام متحدہ میں بیٹھ کر بلند بانگ دعوے کرنے والے، کیا آج کے مسلمان کا اپنے اللہ پر اعتبار بالکل ختم ہوگیا، کیا وہ ایمان کی قوت سے بالکل محروم ہو گیا؟ لگتا تو یہی ہے کہ دنیا بھر کے مسلمان نامرد ہوچکے ہیں، نہ ایمان کی قوت باقی ہے اور نہ انسانیت۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں