یہ بات تو اب روز روشن کی طرح سے عیاں ہوتی جارہی ہے کہ 9 مئی کا افسوس ناک سانحہ بالکل نائن الیون کی طرح سے ہی تھا جس طرح سے نائن الیون کے بعد امریکہ نے وہ سب کچھ ایک ہی جھٹکے میں کردیا تھا جو نائن الیون سے پہلے اس کے لئے کرنا دیوانے کا ایک خواب سے کم نہیں تھا۔ بالکل اسی طرح سے 9 مئی کے واقعہ کے بعد پی ڈی ایم کی حکومت نے جس طرح کا ظلم و ستم پی ٹی آئی پر کیا اس کا تصور بھی 9 مئی سے پہلے ممکن نہیں تھا۔ 9 مئی کے اس افسوسناک واقعہ نے تو شطرنج کی پوری بساط ہی الٹا ڈالی یعنی 9 مئی سے پہلے جو مظلوم اور فریادی تھے وہ 9 مئی کے بعد ظالم درندے وحشی اور سب سے بڑھ کر ملک دشمن اور غدار ٹھہرا دیئے گئے اور 9 مئی سے پہلے جو لوگ ان القابات سے مالا مال تھے وہی 9 مئی کے بعد مظلوم محب الوطن اور پاکستان کے ہیرو بن گئے اس لئے مغربی دانشور 9 مئی کے اس افسوسناک سانحہ کو نائن الیون کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں اور اسے پاکستان کی بدنصیب اور بدقسمت سیاست کے لئے گیم چینجر سے تشبیہہ دے رہے ہیں۔ اس ایک سانحہ کے بعد پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی کو کس طرح سے دیوار سے لگا دیا گیا کس طرح سے اس کے ٹکڑے بخرے کردیئے گئے وہ ساری دنیا نے بالخصوص اور پاکستانی عوام نے بالعموم اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھ لیا۔
پاکستان کے میڈیا اور اینکر پرسن نے نہ جانے کس طرح کا چشمہ پہن لیا ہے کہ اب انہیں گملے کے پودے بڑے بڑے درخت نظر آنا شروع ہو گئے ہیں اور تناور درخت جن کی جڑیں زمین میں دور دور تک پھیلی ہوئی ہیں جو چٹان بن کر طوفانوں کا مقابلہ کررہی ہے وہ انہیں گملے کے پودے اب دکھائے دے رہے ہیں انہیں پاکستان کی بکاﺅ میڈیا کی منافقت اور ریاکاری نہ کہا جائے تو اور کیا کہا جائے جو اپنی ساری توانائیاں اپنے ملک کے عوام کو گمراہ کرنے پر صرف کررہے ہیں۔ ایسے لگتا ہے کہ یا تو وہ سچ بولنا جانتے ہی نہیں ہیں یا پھر سچ انہیں چھو کر کبھی گزرا ہی نہیں۔ یہ ہی لوگ صحافت جیسے مقدس پیشے پر بدنما دھبہ ہیں ان کی سہولت کاری اور اس حکومت کے جرائم میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کا سب سے بڑا اور کیا ثبوت ہو سکتا ہے کہ دو صحافیوں کے بھائی نگراں حکومتوں میں وزارتوں کے مزے لوٹ رہے ہیں حالانکہ ان میں وزارتیں چلانے کی کوئی ایک بھی صلاحیت نہیں وہ اپنے حلقے سے کونسلر تک نہیں بن سکتے۔ غرض 9 مئی کے اس افسوسناک سانحہ کی شفاف انکوائری کروانے کی ضرورت ہے تاکہ اس واقعہ کے اصل ذمہ داروں کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے اس سے تو کوئی بھی انکار نہیں کرتا کہ یہ واقعہ رونما نہیں ہوا واقعہ تو نائن الیون کا بھی رونما ہوا تھا مگر اس وقت بھی یہ ہی سوال اٹھایا گیا تھا کہ اس کے کرنے والے اصل میں کون ہیں۔ اس وقت بھی اس سوال کو دبایا گیا تھا اور اب 9 مئی کے افسوسناک سانحہ کرنے والے اصل کرداروں پر کئے جانے والے سوال کو نظر انداز کیا جارہا ہے جو اس ملک اور اس کی افواج کے ساتھ حکومت بہت زیادتی کررہی ہے جب تک اصل کرداروں کو سامنے نہیں لایا جائے گا۔ اس وقت تک اس طرح کے واقعات کی روک تھام نہیں کی جا سکے گی جو کہ وقت اور حالات کے علاوہ خود پاکستان کی سلامتی اور اس کی بقاءکے لئے بہت ضروری ہے کیونکہ پاک فوج اور پاکستان جسم اور روح کی طرح سے ہے جس طرح سے جسم بغیر روح کے ممکن نہیں اس طرح سے پاکستان فوج کے بغیر ممکن نہیں، دونوں کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے، آخر میں پی ٹی آئی کی لیڈرشپ سے اتنا ہی عرض کروں گا کہ ان کی مخالفت ملک سے زیادہ بڑی طاقتیں کررہی ہیں جس کی وجہ سے پاکستانی حکومت کو بھی اتنا حوصلہ ملا ہے کہ پی ٹی آئی کو دیوار سے لگا رہی ہے اور وہ سب کچھ بلا کسی خوف و خطر کے کررہی ہے جو کبھی کسی مارشل لاءمیں بھی نہیں کیا جا سکا وہ سارے مظالم پی ڈی ایم کی حکومت اس وقت ڈھا رہی ہے۔
127