پچیس سال پہلے میانوالی کی بے آب و گیاہ سرزمین سے اٹھنے والا طوفان انصاف کا پرچم بلند کئے سربکف تنہا نکلا اور ایک طویل دشوار گزار سفر طے کرکے سر پر حکمرانی کا ہما سجائے 2018ءمیں اسلام آباد کے تخت پر براجمان ہو گیا۔
وہ کوئی اور نہیں نیازی قبیلے سے تعلق رکھنے والا خوبرو نوجوان عمران خان ہے جس کا حسب نسب بھی بڑا ہے اور خود بھی نہ صرف تعلیم کے میدان میں اعلیٰ ہے بلکہ کھیل کے میدانوں میں دشمن کو کئی بار دھول چٹا چکا ہے۔ ہم نے کئی بار اسے باغ جناح کی خوبصورت گراﺅنڈ پر باﺅلنگ کرتے ہوئے دیکھا یہ 1970ءکے عشرے کا زمانہ تھا جب ہم اسکول کے طالبعلم تھے اور عمران خان بھرپور جوان، خوبصورت اور محنتی کھلاڑی کے طور پر دنیا کے افق پر ابھرا اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ کرکٹ ورلڈ کا روشن ستارہ بن گیا جس طرح اس نے جوانمردی سے مخالف ٹیم کا مقابلہ کیا اس کی مثال نہیں ملتی۔ اپنے ہمعصر کھلاڑیوں میں وہ قد آور شخصیت کا حامل تھا۔ دنیا بھر میں اسے عزت و تکریم کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔
1992ءمیں پاکستان نے کرکٹ کا ورلڈکپ عمران خان کی قیادت میں جیتا۔ اس سے پہلے اور بعد پاکستان کوئی اور کپ نہیں جیت سکا۔ جس طرح عمران خان نے کرکٹ کا ورلڈ جتوا کر پاکستان کا نام روشن کیا اسی طرح ریٹائرمنٹ کے بعد مرحوم والدہ کے نام پر شوکت خانم کینسر ہسپتال کی بنیاد رکھی جو کہ انتہائی کٹھن کام تھا۔ بڑے بڑے ماہرین نے اس کی مخالفت کی کہ پرائیویٹ سیکٹر میں اتنا بڑا ہسپتال بنانا ناممکن کام ہے اور پھر وہاں 70 فیصد مریضوں کا فری علاج ہوگا۔ یہ خیال کسی دیوانے کا خواب لگتا تھا لیکن اللہ کی نصرت و حمایت سے اس بلند حوصلہ شخص نے یہ کامکر دکھایا جو کہ ناممکن تھا۔ عمران خان کے پروفائل پر اگر نظر دوڑائیں تو جو بڑے نمایاں کام نظر آتے ہیں ان میں کرکٹ کا ورلڈکپ جتوانا، کرکٹ میں نیوٹرل ایمپائر کا تصور اور پھر کینسر ہسپتال کی تکمیل ہے۔
انہی کامیابیوں اور عوام کے اعتماد نے عمران خان کو سیاست میں آنے پر مجبور کیا۔ پچھلے چالیس سالوں سے سیاسی افق پر جو لوگ حکومتوں میں تھے وہ سب کے سب عمران خان کے فین رہ چکے تھے اس کے ساتھ تصویر بنوانے اور آٹوگراف لینے کے خواہاں رہتے تھے ان کی اولادیں اسے ہیروف کہتی تھیں، ساری قوم اس کے صدقے واری جاتی تھی۔ شوکت خانم جیسی عظیم مائیں ہی ایسے بچے جنتی ہیں جو تاریخ کے دھارے کا رُخ موڑ دیتے ہیں۔ عمران خان کو کھیل نے بلا کا جفا کش اور حوصلہ نہ ہارنے والا بنا دیا۔ اس نے کبھی ہار نہیں مانی، وہ اپنی ناکامیوں سے سیکھتا ہے اور مزید طاقتور ہو کر مخالف پر حملہ آور ہوتا ہے۔
عمران خان ہی وہ واحد شخص ہے جس نے پاکستان کے تمام مافیاز کے ساتھ ٹکر لی ہوئی ہے۔ شاید شریف اور زرداری یا بھٹو فیملی اتنی رسوا کبھی نہ ہوتی اگر برسر اقتدار کوئی اور شخص ہوتا۔
طویل جدوجہد کے بعد 2018ءمیں عمران خان وزیر اعظم منتخب ہوا۔ وفاق کے ساتھ پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں حکومت بنائی۔ بلوچستان میں اتحادی حکومت کی بنیاد رکھی۔ ملک کی باگ ڈور انتہائی بری معاشی حالت میں سنبھالی۔ اپوزیشن کے کرپٹ سیاستدانوں کی بڑی دھمکیاں بھی سہیں اور کاروباری مافیا کا بھی سامنا کیا اور سب سے بڑھ کر بیوروکریسی جیسے بے لگام گھوڑے پر سواری بھی کی اور حالات کا بڑی بے جگری سے مقابلہ کیا۔ اندرونی اور بیرونی محاذوں پر بے شمار قابل ذکر کارہائے نمایاں انجام دیئے۔ پاکستان کو طاقتور ملکوں کے برابر لاکھڑا کیا۔ پاکستان کا وقار بلند کیا۔ ہندوستان، اسرائیل اور امریکہ کے خلاف دو ٹوک موقف اختیار کیا، کوئی منافقانہ پالیسی نہیں اپنائی۔
پاکستان کے ہر ادارے کو ننگا کرکے رکھ دیا، کوئی چیز نہیں چھپائی کیوں کہ اس کے دل میں کوئی لالچ یا چور نہیں ہے جو بات بھی کرتا ہے ببانگ دہل کرتا ہے، نہ بکتا ہے اور نہ ہی جھکتا ہے۔
حالیہ مہینوں میں ہونے والے دو بڑے الیکشن گلگت بلتستان اور اب آزاد کشمیر میں دونوں نام نہاد بڑی سیاسی پارٹیوں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کو منہ کے بل پٹخ دیا۔ ہمارے میڈیا کے جعلی اور نا اہل تجزیہ نگاروں کا کہنا تھا کہ ملک میں جس قدر مہنگائی ہے اس کی وجہ سے پی ٹی آئی نہیں جیت سکے گی۔ لیکن جب الیکشن ہوا اور رزلٹ آیا تو پی ٹی آئی آزاد کشمیر کی سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری اور اکیلی پارٹی حکومت بنانے جارہی ہے۔ دونوں پرانی سیاسی پارٹیوں کے ہاں صف ماتم بچھ گئی ہے اور ہر الیکشن میں عمران خان منزل پے منزل مارتا چلا جا رہا ہے اور اس کی بڑی سادہ سی وجہ ہے کہ لوگوں کو اچھی طرح معلوم ہے کہ وہ ایماندار اور محنتی شخص ہے جو پاکستان کو ترقی دینا چاہتا ہے اور عوام کو غربت سے نکالنا چاہتا ہے۔ مخالفین بھی اسی کی دیانت کی گواہی دیتے ہیں اسی لئے خان کی کامیابی ہر میدان میں ہوئی ہے۔ 2023ءمیں پی ٹی آئی عمران خان کی قیادت میں پورے پاکستان میں 2/3 اکثریت سے حکومت بنائے گی اور مخالفین سر دھنتے رہ جائیں گے۔ اپوزیشن کا اب کوئی مستقبل نہیں ہے۔ انشاءاللہ۔
آزاد کشمیر الیکشن جیتنے پر عمران خان کو بہت بہت مبارک!
350