660

عمران خان کے گھر کا نقشہ منظور شدہ نہیں تعمیر غیرقانونی ہے، چیف جسٹس

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے بنی گالا تعمیرات کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ عمران خان کے گھر کا نقشہ منظور شدہ نہیں اس لیے تعمیرات غیرقانونی ہے۔
سپریم کورٹ میں اسلام آباد کے علاقے بنی گالا میں غیر قانونی تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عمران خان کی جانب سے ان کے وکیل بابر اعوان پیش ہوئے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے بابراعوان سے استفسار کیا کہ شور مچا ہوا ہے کہ عمران خان کے گھر کی دستاویزات درست نہیں اور تمام تعمیرات غیرقانونی ہیں۔
عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے مئوقف پیش کیا کہ نقشے کے لیے یونین کونسل کے پاس گئے، این اوسی کی دستاویزات پر سیکرٹری یونین کونسل محمد عمر کے د ستخط ہیں، سیکرٹری یونین کونسل کے دستخطوں کا جائزہ لے ، ہم نے کوئی جھوٹ نہیں بولا کوئی جعل سازی نہیں کی، حکومت کی جعل سازی ثابت کروں گا، کیا یونین کونسل کے چند پیسوں کے لیے جعل سازی کریں گے، سیکرٹری لکھتا ہے کہ عمران خان کی درخواست پر نقشہ طلب کیا گیا، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ نقشہ کے لیے یونین کونسل سے رابطہ کیا گیا، یونین کونسل برتھ اور ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کرتی ہے، ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ حکومت ہمارا میڈیا ٹرائل کرنا چاہتی ہے۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ آپ بہت زیادہ سنجیدہ ہوگئے ہیں، آپ یہ بیان دیں ہم قانون بننے کے بعد تعمیرات ریگولر کروالیں گے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ بنی گالہ میں سب کے لئے ایک ہی قانون بنے گا اور جوسلوک باقی سب کے ساتھ ہوگا وہی آپ کے ساتھ بھی ہوگا، آپ سے پہلے کہا تھا کہ حفظ ماتقدم میں 20 لاکھ روپے جمع کروادیں، آپ کے گھر کانقشہ بھی منظور شدہ نہیں، ہماری نظر میں تعمیرات غیرقانونی ہے، حتمی طور پرتعمیرات کو ریگولر ہی کرنا پڑے گا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سرکاری لیز دینے پر بندر بانٹ تو نہیں ہوتی، سرکاری اراضی کو تیس سال کی لیز پر دے دیا گیا ہے، سی ڈی اے کے کس چیئرمین نے یہ لیز دی۔ سابق چیئرمین سی ڈی اے کامران لاشاری عدالت میں پیش ہوئے اور بیان دیا کہ راول ڈیم کے قریب سی ڈی اے نے تفریحی پارک بنانے کا فیصلہ کیا تھا اور پارک کے ساتھ اسپورٹس سے متعلقہ کورٹس بھی مختص کیے گئے۔ چیف جسٹس سے کامران لاشاری سے استفسار کیا کہ سرکاری زمین لیز پر دینے کا اختیار کس قانون نے دیا۔ چیئرمین سی ڈی اے نے جواب دیا کہ ایک سرکاری زمین کی لیز منسوخ کر کے قبضہ واپس حاصل کر لیا، کچھ لوگوں نے سرکاری زمین کو آگے لیز آئوٹ کیا ہوا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جس لیز زمین پر اسپورٹس سرگرمیاں نہیں ہو رہیں وہ منسوخ کریں گے، صحت مندانہ کھیلوں کی سرگرمیاں ہونی چاہیں اور جو لوگ لیز کی شرائط پوری نہیں کر رہے ان کی لیز منسوخ کریں گے، موجودہ اور سابقہ چیئرمین موقع پر جا کر لیز اراضی کا جائزہ لیں اور قانون کے مطابق جائزہ لے کر ایکشن لیں، کسی کے ساتھ نا انصافی نہیں کرنی۔ عدالت نے بنی گالا تعمیرات کسی کی سماعت 13 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے سی ڈی اے سے پیش رفت رپورٹ طلب کر لی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں