یوں تو ہمیشہ سے سنتے آئے تھے کہ پاکستان بڑے نازک دور سے گزر رہا ہے مگر اس بار اس بات میں کافی حد تک صداقت نظر آتی ہے کہ پاکستان مشکلات میں گھر چکا ہے۔ اپوزیشن اور حکومت کے مابین باہمی جھگڑے سنگین صورت اختیار کر چکے ہیں۔ عمران خان احتساب کا راگ الاپ رہے ہیں تو دوسری جانب اسٹیبلشمنٹ اپنے گھوڑے دوڑا رہی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کو اس بات کا بخوبی اندازہ ہے کہ اُن کے ساتھ ڈبل گیم ہو رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ بار بار اسمبلیاں توڑنے کی دھمکی دے رہے ہیں اور کسی حد تک ان کی یہ دھمکی کارگر بھی ثابت ہو رہی ہے کیونکہ اسٹیبلشمنٹ جانتی ہے کہ عمران خان کے جانے کی صورت میں ان کے کھچے چھٹے عوام کے سامنے آ جائیں گے اور یوں فوج کی رہی سہی عزت بھی خاک میں مل جائے گی۔ ملک کے اداروں کی پرفارمنس صفر ہے۔ عمران خان کی ٹیم اچھا کھیل کھیلنے میں بُری طرح ناکام ہو چکی ہے اور عید کے بعد حکومت کے گھر جانے کی بازگشت بھی سنائی دے رہی ہے۔ حکومت کے لئے آئندہ ماہ پیش کیا جانے والا بجٹ کا منظور ہونا بھی مشکل دکھائی دے رہا ہے۔ ملک میں کووڈ کی صورتحال بھی بڑھتی دکھائی دے رہی ہے اور یوں تمام کاروباری افراد عید کی سیل میں فیل دکھائی دیتے ہیں۔ دوسری جانب عوام کا فرسٹیشن بڑھ رہا ہے اور ملک میں بڑی تعداد ویکسین کی حمایت میں بھی نہیں۔ وینٹی لیٹر پر جانے والا مریض وہاں سے سیدھا قبرستان جا رہا ہے اور ملکی معیشت کی خرابی کے ساتھ ساتھ موت کا خوف بھی لوگوں کے ذہنوں پر طاری ہے۔ غرض عمران خان دلدل میں دھنستے چلے جارہے ہیں اور کرکٹ کے میدان کا سکندر وزیر اعظم کی حیثیت میں بولڈ ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
