کینیڈا میں موسم سرما رخصت ہو چکا ہے اور موسم بہار کی آمد آمد ہے۔ اس سال یہاں پچھلے سالوں کی نسبت کم ٹھنڈ پڑی ہے۔ یہاں کے جاڑے بڑے مشہور ہیں اور تصور یہی کیا جاتا ہے کہ کینیڈا میں ناقابل برداشت سردی پڑتی ہے۔ یہ بات درست ہے لیکن اس بار تو ہمیں بہت کم Snow Shawal کرنی پڑی ہے۔ پہلی بڑی سنوفال کرسمس والے دن پڑی تھی اور پھر اس کے بعد گزشتہ تین مہینوں میں وقفے وقفے سے برفباری ہوئی مگر بہت کم ماسوائے صرف دو مرتبہ ہیوی سنوفال ہوئی جب کہ پچھلے برسوں میں بہت زیادہ برفباری ہوتی رہی ہے۔ اس سال منفی درجہ حرارت بھی پچھلے سالوں کی نسبت کم رہا۔ ابھی مارچ کا تیسرہ ہفتہ شروع ہوا ہے اور درجہ حرارت کافی بڑھ چکا ہے ایسے لگتا ہے کہ گرمیوں کا آغاز ہو چکا ہے۔ آﺅٹ ڈور سرگرمیاں بہت دکھائی دے رہی ہیں۔ پارکوں، سڑکوں اور گلی محلوں میں لوگوں کی کثیر تعداد والک کرتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ لوگ اپنے کتوں کے ساتھ مٹر گشت کرتے نظر آتے ہیں۔ ہر طرف دوڑتی بھاگتی زندگی نظر آرہی ہے۔ گزشتہ ایک سال سے کرونا وائرس نے دنیا کا نقشہ ہی بدل دیا ہے اس ایک سال میں کئی لاک ڈاﺅن لگ چکے ہیں اور شہریوں کو کئی قسم کی پابندیوں کا سامنا ہے حتیٰ کہ سفری پابندیاں بھی عائد ہیں۔ لوگ اپنے پیاروں سے ملنے کو ترس رہے ہیں۔
گھڑیاں ایک گھنٹہ آگے کردی گئی ہیں اس طرح دن کی روشنی سے استفادہ کرنے کا وقت ایک گھنٹہ بڑھ گیا ہے۔ سورج اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ دنیا کو روشن کررہا ہے اور دھوپ کی تمازت سے گھروں اور جیکٹوں میں قید جسموں کو راحت مل رہی ہے۔ ہر طرف چہل پہل ہے مگر ابھی تک تفریحی مقامات، کھیلوں کے میدان، کثرتی جم اور بہت سارے شاپنگ مال پوری طرح نہیں کھل سکے ہیں۔ ہیئر سیلون بند ہیں۔ ریستورانوں میں ڈائن اِن پر پابندی ہے۔
ویکسین آنے اور لوگوں کو لگنے کے بعد بھی وائرس پوری طرح حملہ آور ہے اور لوگوں کو ویکسی نیشن کے بعد بھی ضروری حفاظتی تدابیر لینے کا کہا جا رہا ہے۔ اس امید کے ساتھ کہ آئندہ آنے والے مہینوں میں بہت سارے شہریوں کو ویکسین لگ چکی ہو گی اور ان کا کھویا ہوا اعتماد بحال ہو گا اور خوف دل و دماغ سے محو ہو جائے گا لیکن ڈاکٹروں اور حاضرین کا کہنا ہے کہ ہمیں حفاظتی تدابیر اپناتے ہوئے آئندہ کچھ سال گزارنے ہوں گے۔
کرونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والے خوف اور گھٹن کے ماحول کو موسم بہار نے آتے ہی زائل کرنا شروع کردیا ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ آئندہ موسم گرما میں وائرس سے متاثرہ افراد کی شرح بہت کم ہو جائے گی۔ موسم بہار نے درختوں کو آہستہ آہستہ کونپلوں اور پھولوں سے آراستہ کرنا شروع کردیا ہے۔ اب کچھ ہی ہفتوں میں ہر طرف لہلہاتے پیڑ، پودے اور پھول نظر آئیں گے۔ ہریالی کا راج ہر طرف ہو گا جو کہ کینیڈا کی پہچان ہے۔
موسم بہار کے آتے ہی لوگوں کے چہرے کھل اٹھتے ہیں، موٹے موٹے کپڑوں سے نجات مل جاتی ہے، انسان اپنی اصل شکل میں نظر آنا شروع ہو جاتا ہے۔ موسم سرما انسان کو بہت سست اور مایوس کر دیتا ہے، ہر طرف اداسی چھائی رہتی ہے مگر بہار اور پھر گرمیوں کی آمد سے انسان میں چستی اور امید کی کرن نظر آتی ہے۔ ہر کام کرنے کو دل چاہتا ہے۔ سیر و سیاحت کے دلدادہ مختلف تفریحی مقامات کا رخ کرتے ہیں۔ مقامی طور پر بھی خصوصی طور پر ویک اینڈ پر کثیر تعداد میں فیملیز نکلتی ہیں اور موج مستی کرتی ہیں۔ پارکوں میں بچوں کا جم غفیر رہتا ہے۔ باربی کیو کی پارٹیاں رات دیر گئی جاری رہتی ہیں۔ لوگوں کا ایک دوسرے کے گھروں میں آنا جانا معمول سے بڑھ جاتا ہے۔ ریستورانوں، باروں اور کلبوں میں تل دھرنے کو جگہ نہیں ملتی۔ رات دیر گئے تک محافل جاری رہتی ہیں۔ ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اس موسم کو غنیمت جان کر زیادہ سے زیادہ انجوائے کرے۔ لوگوں کو جہاں جگہ ملتی ہے وہیں گھروں سے باہر نکل کر موسم کا مزم لیتے ہیں۔
دعا ہے کہ اس سال کرونا وائرس کی وباءکا اختتام ہو اور نوع انسانی اپنے کام معمول کے مطابق کریں۔ زندگی دوبارہ لوٹ آئے۔ ان شاءاللہ ایسا ہی ہوگا اور خصوصی طور پر وزیر اعظم عمران خان ان کی اہلیہ اور تمام انسانوں کو جو اس وباءسے متاثر ہیں، اللہ تعالیٰ شفائے کاملہ عاجلہ دے۔ آمین
287