بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 182

میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں

کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے اور جو ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے مگر کراچی کے مکینوں کے لئے کراچی کو قبرستان بنا دیا گیا ہے۔ اول تو یہاں گزشتہ تیس سالوں سے نقل مکانی کرکے آنے والے وہ لوگ جنہیں کراچی کے لوگوں نے گلے سے لگایا آج انہی کے حق غصب کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کراچی کے رہنے والے فلسطینی ہیں اور یہاں دیگر صوبوں کے افراد یہودیوں والا طرز عمل اپنائے ہوئے ہیں۔ یہاں کے مقامی افراد کو نہ تو بجلی سستی ملتی ہے اور نہ ہی گیس، پانی خرید کر پینا پڑتا ہے اور سڑکوں پر نکلیں تو چور اچکے لوٹ کر لے جاتے ہیں۔ یعنی اس شہر کو مکمل طور پر یتیم کرکے چھوڑ دیا گیا ہے جو اقتدار میں آتا ہے وہ سب سے پہلے یہاں کے مقامی افراد سے نفرت کی انتہائی حد تک جاتا ہے۔ یہاں کے بچوں کو اسکول کالجوں میں داخلہ نہیں ملتے، سرکاری اسکولوں کا تو اللہ حافظ ہے مگر جو مہنگے ترین پرائیویٹ اسکولوں میں پڑھتے ہیں وہ بھی ایجوکیشن بورڈ کی تنگ نظری کا شکار ہو جاتے ہیں، یہاں سے بچ گئے تو ملازمتوں کے لئے دھکہ کھاتے رہتے ہیں، یہاں کا نوجوان یا تو سڑکوں پر ریڑھی لگا رہا ہے یا پھر بائیکیا بنا ہوا ہے۔ حکومتوں میں آنے اور جانے والے کسی حکمران نے کراچی کے مکینوں کی دادرسی نہیں کی۔ ہاں البتہ رینجرز اور پولیس کو اختیارات دے کر گھروں سے اغوا کرواتے رہے یا سڑکوں پر ذلت و رسوائی سے دوچار کررہے ہیں۔ حکمرانوں کے تکبر اور رعونت کا یہ عالم ہے کہ عام عوام کو شکایت کرنے کی بھی اجازت نہیں۔ ان حکمرانوں، خانوں، وڈیروں اور چوہدریوں اور جرنیلوں کی اولادیں کراچی کی سڑکوں پر دندناتے پھر رہے ہیں۔ نہ انسانیت ہے اور نہ ہی احساس ذمہ داری۔ غرض ہر سطح پر خودغرضی کا راج ہے۔ ہر کام کے لئے پیسہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔ کراچی کے گھر میں بیٹھی خواتین تک گھروں میں محفوظ نہیں۔ کئی ایک شریف گھرانے یا تو ملک سے سدھار گئے یا پھر منہ چھپا کے، ڈرے بیٹھے ہیں۔ ایسی بھی فیملیز ہیں جنہوں نے بیرون ملک رہائش اختیار کرلی تو کراچی میں موجود ان کے گھروں پر غیر مقامی افراد قابض ہو گئے۔ اتھارٹیز سے رابطہ کیا گیا تو وہ سب بھی ایک قماش اور ایک قبیلہ کے لوگ نکلے۔ کراچی کے نمائندے بھی کراچی کے مکینوں کے لٹیرے بنے ہوئے ہیں۔ سب اپنی اپنی جیبیں بھرنے میں لگے ہوئے ہیں اور کراچی کے عوام اسی تلاش میں ہیں کہ وہ کس کے ہاتھ پر اپنا لہو تلاش کریں؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں