757

ناسا کے بازو سکیڑنے والے طیاروں پر تجربات شروع

ناسا نے دورانِ پرواز بازو سکیڑنے والے طیارے کی آزمائش کی ہے اور ان طیاروں پر تحقیق کو ’اسپین وائز ایڈاپٹیو ونگز‘ (ایس ڈبلیو اے) ٹیکنالوجی کا نام دیا گیا ہے۔
ناسا کے انجینئروں کے مطابق بازو کی ساخت تبدیل کرنے والے طیارے، جامد (فکس) بازو والے طیاروں کے مقابلے میں زیادہ تیز رفتار ثابت ہوسکتے ہیں تاہم یہ تصور بالکل نیا بھی نہیں۔
ایس ڈبلیو اے ٹیکنالوجی کے ماہر عثمان بنافن نے بتایا کہ ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ پرواز کے دوران بازو گھمانے، ان کا ر±خ بدلنے اور دیگر امور سے طیارے کی پرواز میں کیا کچھ فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔
ناسا کے ماہرین نے فی الحال اس ٹیکنالوجی کو ایک چھوٹے طیارے پرآزمایا ہے اور اس پر کئی تحقیقات جاری ہیں لیکن اس ٹیکنالوجی کے بہت سے فوائد ہیں۔
وزن کم کرنے سے سپرسانک فلائٹ کو ممکن بنانا آسان ہوتا ہے۔ بازو کی ساخت بدلنے والے طیارے بہت تیزی سے پینترا بدلنے اور پھرتیلے بننے پر قادر ہوسکتے ہیں۔
ناسا کے ایک اور ماہر میٹ موہولٹ کے مطابق ہوائی جہاز کے بازوﺅں کے کناروں کو ضرورت کے تحت نیچے کی جانب موڑنے سے ہوا کی رگڑ کم ہوجاتی ہے اور یوں طیارہ تیزی سے آگے بڑھ سکتا ہے۔ اس سے آواز سے کئی گنا تیز رفتار طیارے بنائے جاسکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس تحقیق سے مستقبل کے سپرسونک طیاروں کی نئی اور جدید نسل ہمارے سامنے آئے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں