488

نہال ہاشمی کا تحریری جواب مسترد، سپریم کورٹ کا 26 مارچ کو فردِ جرم عائد کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین عدالت کیس میں نہال ہاشمی کا تحریری جواب مسترد کرتے ہوئے 26 مارچ کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کے روبرو نہال ہاشمی توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت نہال ہاشمی نے تحریری جواب جمع کرایا جسے سپریم کورٹ نے مسترد کردیا۔ نہال ہاشمی نے عدالت کے روبرو اپنا تحریری جواب پڑھ کر سنایا اور کہا کہ جو کلمات انہوں نے ادا کیے وہ ان کے اپنے ذاتی نہیں تھے بلکہ قیدیوں کی جانب سے ادا کیے گئے تھے، کیا مظلوم قیدیوں کی آواز بلند کرنا گناہ ہے؟۔
چیف جسٹس نے نہال ہاشمی کو مخاطب کرکے ریمارکس دیے کہ آپ کا جواب آگیا ہے، ہمیں مزید کارروائی آگے بڑھانی ہے۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ وہ نہال ہاشمی کے تحریری جواب سے مطمئن نہیں ہیں، اس معاملے میں مثالی فیصلہ دیں گے جبکہ نہال ہاشمی کا وکالت کا لائسنس معطل کرنے کا معاملہ بھی دیکھیں گے۔ سپریم کورٹ نے 26 مارچ کو نہال ہاشمی کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ 28 مئی 2017 کو نہال ہاشمی نے پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے ارکان اور ججز کو براہ راست دھمکیاں دی تھیں جس پر ان کے خلاف توہین عدالت کا کیس قائم ہوا اور انہیں ایک ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔ 28 فروری کو نہال ہاشمی اپنی سزا پوری کرکے باہر آئے تو انہوں نے جیل کے باہر ہی سپریم کورٹ کے ججز کو کیمروں کے سامنے گالیاں بکیں جس کا چیف جسٹس نے دوبارہ نوٹس لے لیا۔ گزشتہ سماعت کے دوران جب نہال ہاشمی سے ان کے فعل کا جواب مانگا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ ان کے الفاظ نہیں تھے بلکہ وہ تو قیدیوں کی ایکٹنگ کر رہے تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں