عدالتیں یا ڈاک خانے؟ 421

پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا

سوشل میڈیا پر ان دنوں پاکستان اور اسلام دشمن قوتوں نے ایک بار پھر اپنی توپوں کا رخ پاکستان کی جانب موڑ دیا ہے ہر روز نت نیا شوشا پاکستان سے متعلق چھوڑا جاتا ہے جسے کہ ”پاکستان اسرائیل کو تسلیم کرنے جارہا ہے“ جس کی تردید دوٹوک الفاظ میں پاکستان کا دفتر خارجہ کرچکا ہے، ملک کے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے بھی اس طرح کا پیغام آچکا ہے لیکن اس کے باوجود ترکی کے سو سالہ معاہدہ سے آزاد ہونے سے قبل اسرائیل ان تمام عرب ملکوں کا نجات دھندہ کے طور پر ابھر کر سامنے آنا چاہتا ہے جو ترکی کے بطن سے یعنی خلافت عثمانیہ کے ٹکڑے بخرے ہونے سے وجود میں آئے تھے اور اپنے اس مقصد میں کامیابی کے لئے اسرائیل کو پاکستان کی اشد ضرورت ہے اس لئے کہ دو درجن سے زاہد ایسے اسلامی ممالک ہیں جنہوں نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کو پاکستان کے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے مشروط کر رکھا ہے یعنی جیسے ہی ان عرب ملکوں کو یہ معلوم ہو گا کہ پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم کر لیا ہے تو اس کے بعد وہ عرب ممالک آنکھ بند کرکے اسرائیل کو تسلیم کرلیں گے۔ اسی وجہ سے اسرائیل اپنا سرمایہ پانی کی طرح سے سوشل میڈیا اور مین اسٹریم میڈیا پر بہا کر یہ جھوٹی اور من گھرٹ خبر چلا رہا ہے کہ پاکستان نے خاموشی کے ساتھ اسرائیل کو تسلیم کر لیا ہے تاکہ اس جھوٹے پروپیگنڈے کا شکار ہو کہ وہ عرب ممالک جلد ہی سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اعلان کردے۔
میں کئی بار اپنے پروگراموں اور کالموں میں اس کا برملا اظہار کرچکا ہوں کہ پاکستان کسی بھی حالت میں اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا چاہے سارے اسلامی ممالک اور پوری دنیا ہی اسرائیل کو کیوں نہ تسلیم کرلے، اس کا علم یا اندازہ خود اسرائیل کو بھی ہے کہ پاکستان مر کر بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا۔ اسرائیل کو اس کا بھی فہم و ادراک ہے کہ اگر امریکا سمیت دنیا کے سارے ایٹمی ممالک مل کربھی اگر اسرائیل پر حملہ کردیں تو وہ اسرائیل کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے لیکن اس کے باوجود وہی اسرائیل پاکستان سے خوفزدہ ہے۔ کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے جسے راز میں رکھا جارہا ہے جس کے بارے میں صرف پاکستان کو اسرائیل کو یا پھر اوپر والی ذات کا علم ہے یہ ہی وجہ ہے کہ پاکستان اسرائیل کو کسی بھی حالت میں تسلیم نہیں کرے گا۔ عرب دنیا اور وہ ممالک جنہوں نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے سلسلے میں پاکستان کے تسلیم کرنے کی شرط رکھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ترکی 2023ءمیں سو سالہ معاہدے سے آزاد ہو بھی جاتا ہے تو اس کو جب تک پاکستان کی حمایت حاصل نہیں ہو گی وہ اپنے اہداف نہیں مکمل کرسکے گا اپنے اہداف مکمل کرنے کے لئے اسے ہر حال میں پاکستان اور اس کی لڑاکا فوج کی ضرورت پڑے گی اس کے بغیر ترکی کا دوبارہ سے خلافت عثمانیہ بننے کا خواب کبھی بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا۔ یہ ہی وجہ ہے کہ ان عرب ملکوں نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کو پاکستان سے مشروط کردیا ہے کہ جب تک پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا۔ اس وقت تک وہ بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے اس طرح سے ان عرب ممالک نے ایک طرح سے پاکستان کو اپنا یعنی اسلامی دنیا کا رہبر تسلیم کرلیا ہے جب کہ عرب دنیا کے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ ان عرب ملکوں کی چال ہے وہ اس طرح سے کرکے ایک طرح سے اسرائیل پر دباﺅ ڈال رہے ہیں کہ وہ پاکستان کو کسی بھی طرح سے ڈرا کر دھما کر یا پھر امریکہ سے دباﺅ ڈلوا کر مجبور کرے کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرے اس طرح سے کرنے کے بعد بھی ترکی اور پاکستان میں دوریاں پیدا ہوں گیں۔ ورنہ وہاں کا وزیر اعظم ترکی کے انقلابی ڈرامے اپنے عوام کو دکھلا کر انہیں ترکی یعنی دوسرے معنوں میں خلافت عثمانیہ کا ہمنوا بنوانے کی کوشش کررہا ہے اس طرح سے ایک لبرل پاکستان تیزی کے ساتھ اسلامی انقلاب کی جانب بڑھ رہا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ اسرائیل کے ایرانی جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کے ہلاکت کو کیش کروا کر دوسرے مخالفین کو ڈرانے و دھمکانے کی کوشش کررہا ہے اور یہ تاثر دے رہا ہے کہ ان کے پاس اس طرح کی ٹیکنالوجی آگئی ہے کہ وہ بیٹھے بٹھائے اپنے ملک سے کسی بھی ملک میں موجود اپنے مخالفین کو محسن فخری زادہ کے طرح سے راستے سے ہٹا سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں ایران کا کہنا ہے کہ ان کے سائنسدان کے قتل میں ریمورٹ کنٹرول اسلحہ کا استعمال کیا گیا ہے جس کے بارے میں یہ اطلاع ملی ہے کہ وہ اسرائیل میں بنایا گیا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ اس واردات میں اسرائیل اور خود ایرانی دہشت گرد تنظیم ملوث ہے اب یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ اسرائیل اسی طرح کا کوئی آپریشن بعض دوسرے مخالفین کے خلاف بھی کرنے جارہا ہے۔ اس سلسلے میں وزیر اعظم عمران خان کو چاہئے کہ وہ سوشل میڈیا پر چلنے والے اس طرح کے گمراہ کن پروپیگنڈے کو زائل کرنے کے لئے اس کا جواب سوشل میڈیائی ہتھیار سے دینے کی کوشش کرے ملکی عوام کو چاہئے کہ وہ اس طرح کے پروپیگنڈے پر توجہ نہ دیں اور یہ یقین کریں کہ پاکستان کبھی بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں