بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 102

پی ٹی آئی، حکومت، فوجی قیادت اور عدلیہ

گزشتہ چند ہفتوں سے چار اکائیوں پی ٹی آئی، حکومت، فوجی قیادت اور عدلیہ کے مابین جاری جنگ آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ چاروں ادارے بند گلی میں آچکے ہیں اور اب ”ہم نہیں یا تم نہیں“ والی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف حکومتی ارکان سپریم کورٹ کے سامنے دھرنا دے رہے ہیں جب کہ فوجی قیادت نے اپنی دانست میں ایک زبردست چال چل کر پی ٹی آئی کو ٹریپ کرنے کی ناکام کوشش کی ہے مگر نہایت بھونڈے انداز میں۔ کیا کوئی اس بات پر یقین کر سکتا ہے کہ پاکستان میں واقع فوجی علاقوں میں کوئی عام آدمی کیا، پرندہ بھی پر مارے۔ مگر یہ کیا کہ پی ٹی آئی کے کارکنان با آسانی کور کمانڈرز کے گھر اور جی ایچ کیو میں توڑ پھوڑ کر ڈالتے ہیں اور انہیں کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ اگر ملک بھر کے گریژن کے علاقوں کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہو گا کہ وہاں اندر ہونا کس قدر مشکل ہے، اگر کراچی میں موجود ان رہائشی علاقوں کو دیکھیں جو فوج کے زیر سایہ چار دیواریوں کے اندر بنے ہوئے ہیں اور ان میں آپ کے عزیز رشتہ دار بھی رہتے ہیں تو ان سے ملنے کے لئے بھی آپ کو جامہ تلاشی اور اسکینرز کے عمل سے گزرنا پڑتا ہے۔ تو پھر یہ کیوں کر ممکن ہوا کہ پی ٹی آئی کے کارکنان بلا روک و ٹوک با آسانی ہر جگہ پہنچ گئے۔ صاف نظر آتا ہے کہ یہ سب حکومت اور فوج کی ملی بھگت کا نتیجہ ہے۔
کس قدر حیران کن اور ناقابل یقین بات ہے اور پھر کور کمانڈرز کی میٹنگ میں فوجی املاک کو نقصان پہنچانے کی پاداش میں عمران خان کو گرفتار کرکے آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ جہاں سے یہ پورا ڈرامہ واضح ہو جاتا ہے کہ کس طرح عمران خان کو ٹریپ کرنے کی ناکام کوشش کی گئی۔
دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود حکومتی اتحادی لانگ مارچ کرتے ہیں اور سپریم کورٹ کے سامنے میدان سجا کر چیف جسٹس کو برا بھلا کہتے ہیں اور استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہیں مگر کوئی روکنے اور ٹوکنے والا نہیں۔ عدلیہ کے فیصلہ کچھ آرہے ہیں اور فوجی قیادت کچھ کہہ رہی ہے۔ حکومت آپے سے باہر ہے اور کسی بھی صورت میں عمران خان کو مزید وقت دینے کے لئے تیار نہیں۔ ایسی خبریں بھی ملی ہیں کہ عمران کو کہا جارہا ہے کہ سیاست سے دستبردار ہو کر ملک سے باہر چلے جائیں وگرنہ بھیانک نتائج کے لئے تیار رہیں۔ عمران خان کے گھر کا گھیراﺅ کیا جاتا ہے اور خبریں چلائی جاتی ہیں کہ چند گھنٹوں میں عمران خان کو گرفتار کرکے فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا مگر پھر سین بدل جاتا ہے۔
رینجرز کا زمان پارک پر کیا گیا محاصرہ ختم کردیا جاتا ہے۔ دنیا حیرانگی سے پاکستان میں ہونے والے اس ڈرامے کو دیکھ رہی ہے اور ان حکمرانوں کی عقل پر ماتم کررہی ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ جوں جوں حکومت انتہائی اقدامات کررہی ہے، دنیا بھر میں شدید ردعمل دیکھنے میں آرہا ہے اور بیرون ممالک سے حکومت اور فوجی قیادت پر دباﺅ روز بروز بڑھ رہا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ان چار اداروں کی جنگ کا ڈراپ سین کس صورت میں ہوتا ہے؟ کیونکہ نہ عدلیہ، نہ فوجی قیادت، نہ حکومت اور نہ ہی عمران خان پیچھے ہٹتے دکھائی دے رہے ہیں۔
اللہ پاکستان کی حفاظت کرے، آمین۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں