کینیڈا میں کئی یونیورسٹیوں کی سٹوڈنٹ یونیئنز پراسرار پیکٹوں کے حصول پر حیران ہیں جن میں سیکس ٹوائز سے لے کر بلب تک ملے ہیں۔بعض طلبہ یونین کو تو 15 پارسل موصول ہو چکے ہیں۔اس قسم کے گمنام پیکٹ امیزون کے ذریعے دس سے زیادہ طلبہ یونیوں کو موصول ہوئے ہیں۔بعض طلبہ یونینوں کو نومبر سے اب تک تقریباً 15 پارسل موصول ہو چکے ہیں جن کی قیمت ایک ہزار کینیڈین ڈالر تک جاتی ہے۔بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ افواہ پھیلانے کا مہنگا طریقہ ہے لیکن پولیس کو اس بابت تحقیقات کرنے کے لیے طلب کیا گیا ہے۔کینیڈا کے وسط مشرقی صوبے اونٹاریو میں تھنڈر بے کے آر سی ایم پی کانسٹیبل ڈیرل واروک نے سی بی سی سے کہا کہ امیزون نے انھیں بتایا یہ چین کی کسی کمپنی کی مارکینٹگ حکمت عملی ہو سکتی ہے۔پارسل میں فون چارجرز، ایئر فونز، لائٹ بلب، آئی پیڈ کیس اور کئی سیکس ٹوائز شامل ہیں۔رائیرسن یونیورسٹی کی طلبہ یونین کے نائب صدر کیمرن ہارلک نے رپورٹر کو بتایا: ‘ان میں سے ایک مختلف طریقوں سے سیٹ کیے جانے کی صلاحیت رکھنے والا منٹ کی طرح سبز وائبریٹر تھا جس کا سرا طلائی گلاب کا تھا اور وہ بہت ہی نرم اور لچکدار تھا۔
امیزون کا کہنا ہے کہ وہ ان سامانوں کو واپس نہیں لے سکتا کیونکہ اس کی خریداری کسی تیسرے فریق نے کی ہے۔ کمپنی نے کہا ہے کہ وہ اس کی جانچ کر رہے ہیں لیکن وہ طلبہ یونیئنز کو خریدار کے بارے میں پرائیویسی کی بنیاد پر کوئی معلومت فراہم نہیں کریں گے۔مینیٹوبا یونیورسٹی کی طلبہ یونین نے موصول ہونے والے سیکس ٹوائز ایک ہم جنس پرست طلبہ یونین کو عطیے میں دیا ہے تاکہ وہ اس کا استعمال کالج کے لیے چندہ جمع کرنے کے انعام کے طور پر کریں۔
اس یونیورسٹی کی سٹوڈنٹ یونین کے صدر تنجیت ناگرا نے سی بی سی کو بتایا: ‘اس پیکیج کا ملنا عجیب بات ہے۔
‘ایماندرای کی بات ہے کہ پہلے پہل تو ہم نے سوچا کہ شاید کسی سٹاف نے اس کا آرڈر دیا تھا اور اسے لینے میں شرمندگی محسوس کر رہا ہے۔ لیکن جب کینیڈا کی دوسری یونیورسٹی کی طلبہ یونینوں کو بھی اسی قسم کی چیزیں موصول ہوئیں تو ہمیں سکون ملا کہ کہیں کچھ چل رہا ہے۔
945