308

کینیڈا میں مسجد پر خونریز حملہ: ’پانچ بہادروں‘ کے لیے قومی اعزازات

کیوبک سٹی: کینیڈا میں مسلمانوں کی ایک مسجد پر دائیں بازو کے ایک انتہا پسند کی طرف سے ساڑھے تین برس قبل کیے گئے ایک خونریز حملے کے سلسلے میں ایک مقتول شہری سمیت ’پانچ بہادروں‘ کے لیے قومی اعزازات کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
یہ حملہ 29 جنوری 2017ءکے روز کینیڈا کے فرانسیسی زبان بولنے والے صوبے کیوبیک کے شہر کیوبیک سٹی میں کیا گیا تھا۔ حملے میں مارے جانے والے ایک شخص کے علاوہ چار دیگر متاثرین کو بےمثال بہادری کا مظاہرہ کرنے پر یہ اعزازات دینے کا اعلان بدھ یکم جولائی کی شام کیا گیا۔
یکم جولائی کا دن کینیڈا میں ‘کینیڈا ڈے‘ کے طور پر منایا جاتا ہے اور ان پانچوں افراد کے لیے نیشنل ایوارڈز کا اعلان اس قومی تعطیل کے موقع پر کینیڈا کی گورنر جنرل ج±ولی پائیٹ نے اپنے ایک بیان میں کیا۔

وصول کنندگان یا ان کے لواحقین کو یہ ایوارڈ گورنر جنرل ہی ذاتی طور پر پیش کریں گی۔ اس تقریب کا انعقاد کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے بعد میں کیا جائے گا۔
تقریباً ساڑھے تین برس قبل کیوبیک سٹی میں کیے گئے اس حملے میں انتہائی دائیں بازو کی سوچ کے حامل ایک کینیڈین قوم پرست نے شہر کی ایک مسجد میں گھس کر وہاں موجود نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی تھی۔ اس حملے میں مجموعی طور پر چھ افراد ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہو گئے تھے۔
حملہ آور کے ہاتھوں مارے جانے والے افراد میں سے عزالدین سفیان نامی ایک مسلمان ایسا بھی تھا، جس نے سب سے پہلے آگے بڑھ کر حملہ آور پر قابو پانے کی کوشش کی تو حملہ آور نے اسے گولی مار دی تھی۔ سفیان ان پانچ افراد میں شامل تھا، جو دیگر نمازیوں کی جان بچانے کے لیے فوری طور پر حملہ آور کے سامنے آ گئے تھے۔
کینیڈا کی گورنر جنرل کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ”عزالدین سفیان کو بعد از مرگ ‘ستارہ ہمت‘ دیا جائے گا، کیونکہ اس نے حملہ آور کو غیر مسلح کرنے کی اپنی جدوجہد کے دوران اپنی جان بھی قربان کر دی تھی۔“
دیگر چار متاثرین کو ‘تمغہ بہادری‘ دیا جائے گا۔ ان میں سے ایک متاثرہ شخص ایسا بھی ہے، جس کے جسم کا نچلا حصہ اس حملے میں زخمی ہو جانے کے نتیجے میں مفلوج ہو چکا ہے۔
اس حملے کے ملزم کو کیوبیک کی ایک عدالت نے گزشتہ برس فروری میں شدید نوعیت کے جرم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے چالیس سال کی سزائے قید سنا دی تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں