اوٹاوا میں پاکستانی ہائی کمیشن اور ٹورنٹو، وینکوور اور مونٹریال میں اس کے تین قونصل خانوں نے بھارت کے غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے اور اظہار یکجہتی کے لیے تصویری نمائش، سیمینارز، بھارتی مظالم بارے دستاویزی فلمیں دکھانے ، مظاہرے اور میڈیا سے بالمشافہ بات چیت سمیت پروگراموں کا ایک سلسلہ ترتیب دیا۔ کشمیریوں کو غیر قانونی بھارتی قبضے کے تحت بدترین قسم کے جبر کا سامنا ہے۔ اوٹاوا میں پاکستانی ہائی کمیشنکی ہفتہ کو یہاں موصولہ پریس ریلیز کے مطابق پاکستان کے ہائی کمشنر ظہیر اے جنجوعہ نے فوٹو گرافی کی نمائش کا افتتاح کیا جس میں پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ جنجوعہ نے نہتے کشمیریوں کو نہ ختم ہونے والے مظالم کا نشانہ بنانے والے بھارتی ڈھٹائی اورہٹ دھرمی پر مبنی دیدہ دلیری کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آرٹیکل 35(A) اور 370 کی منسوخی نے تنازعہ کشمیر میں پیچیدگیاں پیدا کر دی ہیں، جس سے خطہ مسلسل بدامنی و انتشار کی طرف جا رہا ہے۔ اس اقدام نے نہ صرف جموں و کشمیر کی آزاد حیثیت کو تبدیل کر دیا ہے بلکہ جغرافیائی آبادیاتیفرقکو بھی بڑھا دیا ہے جس سے خاص طور پر بھارت کے زیر انتظام مسلم اکثریتی علاقے بھی متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اختلاف رائے کو دبانے اور انسانی حقوق کو نظر انداز کئے جانے سے نہ صرف کشمیریوں میں عدم تحفظ پیدا ہوا ہے بلکہ ایسی مذموم حکمت عملی میں بھی کرادار اداکیاہے جس کا مقصد کنٹرول اور تسلط حاصل کرنا ہے۔
ایک ویڈیو پیغام میں، ہائی کمشنر نے یہ بھی اعادہ کیا کہ انتہائی قوم پرست مودی حکومت کے غیر قانونی اقدامات کی متفقہ توثیق، بشمول بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کا جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت پر کوئی قانونییا سیاسی اثر نہیں پڑے گا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں 91 اور 122 واضح طور پر اعلان کرتی ہیں کہ تنازعہ کے فریقین میں سے کوئی بھییکطرفہ اقدام ریاست جموں و کشمیر کی حتمی ہیئت نہیں بنائے گا۔ مزیدیہ کہ مودی حکومت کے یہ اقدامات ان کے اپنے آئین کے خلاف ہیں کیونکہ جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کی رضامندی ضروری ہے، جو فی الحال تحلیل ہے۔ یہبھارتی عدلیہ کی ہندوتوا حکومت کے مطالبات کے سامنے اپنے قانونی اور اخلاقی معیارات کے حوالے کرنے کا واضح مظہر ہے۔ جموں و کشمیر اس وقت دنیا کا سب سے زیادہ فوجی تعیناتی والا علاقہ ہے، انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کو جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں سے روکے، یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لینے اور اقوام متحدہ کی 13 قراردادوں پر عمل درآمد کر نے پر مجبور کرے۔
اس موقع پر صدر مملکت اور وزیراعظم پاکستان کے پیغامات حاضرین کو پڑھ کر سنائے گئے۔ اس کے علاوہسوشل اور مقامی الیکٹرانک میڈیا پر کشمیریوں کی جدوجہد سے وابستہ مختلف دستاویزی فلمیں اور گانے دکھائے اور نشر کیے گئے۔ دن کی اہم تقریب قونصلیٹ وینکوور کے زیر اہتمام سیمینار تھا۔